• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی کے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیکر بائیکاٹ کردیا

پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی کے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیکر بائیکاٹ کردیا


سکھر، اسلام آباد (بیورو رپورٹ، ایجنسیاں) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نےآج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کو غیر آئینی قرار دیکر بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ 

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 6 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کااعلان کرتے ہوئےکہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کا کوئی رکن شریک نہیں ہوگا، اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔

اب سوال وزیراعظم نے نہیں عوام نے کرنا ہے، لوگ آپ سے پوچھیں گے کہ آپ نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی اور 30 لاکھ لوگوں کو نکال دیا۔جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد ہوچکا، اب ملک میں کوئی وزیراعظم نہیں، عمران خان جنہیں بکائو کہتے ہیں انہی سے اعتماد چاہتے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا ہے عمران خان اکثریت کا اعتماد کھوچکے ہیں، ان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہے،اس وقت ملک میں کوئی بھی حکومت نہیں ہے، اسلئے نئے انتخابات کا اعلان کیا جانا چاہیے۔ 

سکھر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے خطاب میں انکی شکست جھلک رہی تھی ، انکے بقول سینیٹ الیکشن میں بولی لگی، وہ اس کا الزام کس کو دے رہے ہیں وہ اپنے پی ٹی آئی ارکان کو بکائو مال کہہ رہے ہیں، 6 مارچ کو وہ اسی بکائو مال سے اعتماد کا ووٹ لینگے۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان کس کیخلاف لوگوں کو نکالیں گے؟ اپوزیشن اتحاد کیخلاف؟ کیوں اور کس بات پر؟ اگر آپ نے ایسا کیا تو لوگ آپ سے پوچھیں گے کہ آٹا، چینی، گھی اور پیٹرول مہنگا کیوں کیا، اب لوگ آپ سے پوچھیں گے، آپ نہیں پوچھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے اب معیشت کی تباہی اور اداروں کو کمزور کرنے سے متعلق پوچھا جائیگا، لوگ ان سے غریب آدمی کی زندگی اجیرن کرنے کا پوچھیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو مورد الزام ٹھہرایا، الیکشن کمیشن نے وضاحت کے ساتھ عمران خان کی تقریری کو غیر منطقی کہا اور ہم سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن کو مود الزام ٹھہرانا اور سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے بات کرنا اصل موضوع نہیں ہے۔ 

الیکشن کمیشن کو اگر انہوں نے مورد الزام ٹھہرایا ہے تو فارن فنڈنگ کیس پر دبائو ڈالنے کیلئے کیا ہے، ہم انکے تمام چالوں کو جانتے ہیں، ہم آپ کو جان چکے ہیں لہٰذا قوم کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ 

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آئین کے مطابق رائے دی، وزیراعظم بکے ہوئےارکان کا ااعتماد لینا چاہتے ہیں کیونکہ سینیٹ انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ارکان بک گئے، بلوچستان سے ارب پتی جیت جائیں تو اُسے ٹھیک مان لیا جاتا، صدر نے بھی سمری میں لکھ دیا وزیراعظم اعتماد کا ووٹ کھو چکے۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حکومت کو مات دیدی ہے، اب مسلم لیگ (ن) آذاد کشمیر میں بھی کامیابی حاصل کرے گی، مسلم لیگ کا کلچرل تبدیل ہو گیا، ہاتھ باندھ کر سب باتیں نہیں سنیں گے۔ 

مریم نواز کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو رائے دی وہ آئین کے تحت دی، آئین میں ترمیم کا نہ ہی الیکشن کمیشن اور نہ ہی سپریم کورٹ کو اختیار ہے، سپریم کورٹ نے وہی پوزیشن تسلیم کی جو الیکشن کمیشن نے لی، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں آئینی پوزیشن لی تھی۔

تازہ ترین