• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج چھوڑیں، اصل سرپرائز چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہوگا، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ ) جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کا دن بہت اہم ہے، وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، حکومت پر اعتماد ہے کہ ان کے172 نمبرز پورے ہیں بلکہ اس سے زیادہ ہیں، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا پورا فوکس اس وقت چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہے، کل کا دن چھوڑیں اصل سرپرائز سینیٹ الیکشن والے دن ملے گا

ن لیگ کے رہنمااحسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ شیخ کی شکست کی وجہ دراصل اراکین اسمبلی نے اور حکومتی اراکین نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا اور انہیں مسترد کیا، ارکان کو دباو میں لاکر اعتماد کا ووٹ لیا جائیگا

اسی لئے بائیکاٹ کررہے ہیں، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ملکی سیاست کا تاریخی دن ہے میری علم میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہے کہ ایک سٹنگ وزیراعظم نے اتنی ہمت اور جرأت ہو کہ وہ خود جاکر اعتمادکا ووٹ لینے کی بات کرے، کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ مانگا نہیں ہے

اگر وزیراعظم تمام اتحادیوں کو بٹھا کر کوئی مشترکہ فیصلہ کرتے ہیں توہم سب کے لئے قابل قبول ہوگا، ہمارے بارے میں سوچنا چاہئے ، سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے اور ہورہا ہے اس کے بعد اس حکومت کی صفوں میں کبھی اعتماد نہیں آسکتا، اپوزیشن اور پی ڈی ایم کا اگلا وار پنجاب میں ہوگا ۔

تفصیلات کے مطابق جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہفتے کے روز پارلیمنٹ کا اجلاس آرٹیکل917 کے تحت ہورہا ہے ۔ صدر پاکستان اس کو جب طلب کرتے ہیں۔ جب ان کو یقین ہوجائے کہ وزیراعظم ایوان کے اکثریت ممبران کی حمایت کھو بیٹھے ہیں۔ہم نے اس حوالے سے دو مطالبات کئے تھے ۔ پہلا مطالبہ یہ کیا تھا کہ اگر صدر مملکت کو بھی یقین ہوگیا ہے کہ وزیراعظم اپنی اکثریت کھو بیٹھے ہیں ۔ وزیراعظم کو فوری مستعفی ہونا چاہئے۔

دوسری بات یہ ہے کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ صدر مملکت نے جو یہ یقین کیا ہے کہ وزیراعظم اپنی اکثریت کھو بیٹھے ہیں اس کی وجہ انہوں نے کیا بیان کی ہے۔ان کی جو خاتون نشست پر کامیابی ہوئی ہے وہ ایک نئی خاتون ممبر ہیں جو منتخب ہوئی ہیں۔حفیظ شیخ کی نشست کی اہمیت یہ تھی کہ پالیسیاں ٹیسٹ پر لگی ہوئی تھیں۔تو دراصل اراکین اسمبلی نے اور خود حکومت کی جماعت کے اراکین نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا اور انہیں مسترد کیا۔

اس کے بعد اگر وزیراعظم کا کوئی اخلاقی معیار ہوتا تواستعفیٰ دیتے۔اعتماد کا ووٹ وہ شخص لے رہا ہے جو وزیراعظم کے دفتر میں بیٹھتا ہے۔ وہ سرکاری اور ریاستی وسائل کو استعمال کیا ہے۔وزیراعظم کی شکست کے اگلے دن کچھ اجلاس ہوئے ہیں ۔ کچھ میٹنگ ہوئی ہیں اس نے بھی اچھے پیغامات نہیں دیئے ہیں۔

وزیراعظم نے قومی اداروں کو اپنی سیاست میں جھونکنے کی کوشش کی ہے۔تو وہ نفسیاتی طو رپر اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے حکومتی وسائل کے ذریعے اپنے ممبران کو دباؤ میں لاکر اعتماد کا ووٹ لیں گے۔اسی لئے ہم اجلاس کا بائیکاٹ کررہے ہیں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کا دن پاکستان کی سیاست کا تاریخی دن ہے

۔آئینی، قانون پابندی نہیں وزیراعظم نے اخلاقی طور پر ضروری سمجھا کہ اعتماد کا ووٹ لیں۔تحریک انصاف نے20 ارکان کو نکالا کیا کسی دوسری جماعت نے ایسی کارروائی کی۔

تازہ ترین