• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق ایس ایس پی کے قریبی 150 پولیس افسران کے مالی معاملات کی چھان بین

قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے سندھ پولیس کے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کے قریبی 150 ساتھی افسران کے مالی معاملات کی چھان بین کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے تمام افسران کے بینک اکاؤنٹس، بینک لاکرز اور فکس ڈپازٹ کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

دستیاب فہرست میں ایس ایس پی کے قریبی ایس ایچ اوز اور دفتری اسٹاف کے نام بھی شامل ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق تمام پولیس افسران کے ناموں کے ساتھ ان کے شناختی کارڈ نمبر بھی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

شناختی کارڈز نمبرز کے ذریعے تمام بینکوں سے مذکورہ افسران کا ڈیٹا حاصل کیا جائے گا جبکہ لاکرز کی بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بینک اکاؤنٹ کب سے چلایا جارہا ہے، فکس ڈپازٹ کتنے ہیں، تفصیلات مانگ لی گئی ہیں، جبکہ اسٹیٹ بینک سے افسران کا سال 1985 سے مارچ 2021 تک کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

نیب نے مرکزی بینک سے بینک کے ذریعے ایکسچینج کمپنیوں سے غیر ملکی کرنسی خرید و فروخت کی ترسیلات کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تمام تفصیلات باقاعدہ طریقہ کار کے تحت فراہم کی جائیں، اگر کسی تیسرے شخص کے ذریعے بھی اکاؤنٹ کھولا گیا ہو تو تفصیلات فراہم کی جائیں۔

دستیاب فہرست میں دھنی بخش مری، راؤ زاکر، رانا لطیف، ارشد لغاری، سجاد حیدر، جاوید سکندر اور جعفر بلوچ کے نام شامل ہیں۔

مٹھل شر، پیر ناصر، فتح محمد شیخ، فاروق ستی اور امجد کیانی کے نام بھی فہرست کا حصہ ہیں۔

فیصل خان، میر محمد لاشاری، نواز گوندل، اقبال تنیو، معراج انور، خالد محمود، صائمہ سعید، شازیہ، گلزار تنیو، احسان اللّٰہ مروت اور راؤ دلشاد کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔

تازہ ترین