• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میاں نوازشریف کی تیسری باری پر اصل مبارک باد تو صدر زرداری کو دینی چاہئے کہ نہ ترمیم کانو من تیل پورا ہوتا نہ رادھا ناچتی۔ ویسے سچ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی جیسی پھوہڑ سیاسی جماعت ہماری سیاسی ہسٹری میں کوئی نہیں۔ جان ایلیا مرحوم کی روح سے معذرت کے ساتھ اس کی حالت کچھ ایسی ہے۔
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنی عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں
امیج میکنگ اور امیج بلڈنگ تو دور کی بات، یہ تو اس علم کی ابجد سے بھی واقف نہیں ورنہ ایسا کیسے ممکن تھا کہ ان کی کنکریاں پہاڑ اور ان کے حریفوں کے پہاڑ بھی کنکریاں دکھائی دیں۔ اس کی ایک تازہ ترین مثال ”جیو“ پر ٹیلی کاٹ ہونے والا انٹرویو ہے جو فیصل عزیز نے صدر زرداری کے منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی سے کیا۔ ٹپی کو بڑے ہی ”سلیقے“ سے سلوموشن میں سکینڈ لائز کیا گیا لیکن میں دو باتیں سن کر حیرت زدہ رہ گیا۔ اول یہ کہ بمبینو سنیما کے زمانہ میں اویس مظفر صرف دو سال کا بچہ تھا۔ دوسری بات یہ کہ اویس نے ٹین ایج میں ہی محترمہ بے نظیر بھٹو کا سٹاف جوائن کرلیا تھا، مرحومہ کی فون کالز سے لیکر اپوائیٹمینٹس تک سب اس کی ذمہ داری تھی جبکہ تاثر یہ دیا گیا کہ اویس مظفر پچھلے دو چار سال میں ہی آسمان سے ٹپکا ہے۔ کچھ نے تو اسے وزیراعلیٰ سندھ بھی بنا دیا تھا لیکن قائم علی شاہ بدستور قائم ہے۔
عرض کرنے کا مقصد یہ کہ پیپلز پارٹی پھوہڑ پن کی انتہا ہے اور جو کم سنی اور جوانی میں ہی پھوہڑ تھی، اب اس بڑھاپے میں کیا خاک سنبھلے گی لیکن ن لیگ کی نفسیاتی حالت دیکھ کر محسوس یہ ہوتا ہے کہ ان کی پرفارمنس دیکھ کر لوگوں کو پیپلز پارٹی کا ”عہد تاریک“ پاکستانی تاریخ کا ”سنہری دور“ دکھائی دے گا۔ ”تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد“ اک ایسا میجک مصرعہ ہے جس میں پاکستان کی تاریخ یوں بند ہے جیسے محاورے والے کوزے میں دریا۔ بدنصیبی یہ کہ جانے والے اچھے نہیں ہوتے، آنے والے ان سے بھی برے اور گئے گزرے ہوتے ہیں۔ اب آپ یوں کریں کہ جس دن میاں صاحب حلف اٹھائیں آپ سب بنیادی ترین ضروریات زندگی کے نرخ نوٹ فرما لیں۔ظاہر ہے میں سونے، چاندی، پلاٹنیم، گوچی، ارمانی، سائے ولرو کی بات نہیں کررہا۔ میں تو صرف آٹے، دال، چاول، چینی، گھی، چائے کی پتی، دودھ وغیرہ کی بات کررہا ہوں … ان کی قیمتیں نوٹ فرمائیں اور پھر 6 مہینے بعد کی قیمتوں کے ساتھ ان کا موازنہ کریں تو آپ کے چودہ میں سے اٹھائیس طبق روشن ہو جائیں گے اور آپ اس بات پر مجبور ہوں گے کہ اسی روشنی کو بجلی کا متبادل سمجھیں۔
دعا یہ ہے کہ ایسا نہ ہو، سارے منحوس اندازے غلط ثابت ہوں کہ کوئی بھی ہو … یہ ثانوی بات ہے، اصل مسئلہ یہ کہ
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
پیٹ بھروں کو یہ بات سمجھ ہی نہیں آئے گی کہ لوگوں کی حالت بہت خراب ہو چکی۔ محاورتاً نہیں حقیقتاً دو وقت کی روٹی بھی پوری نہیں ہورہی سو ایسے حالات میں تو دشمن بھی کچھ اچھا کرے تو اس کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے۔
مجھے ان سے خیر کی خبر کی توقع نہیں کہ یہ تو میچ شروع ہونے سے پہلے ہی ہارے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ بقول ان کے نیندیں ان کی اڑ چکیں کیونکہ … ”خزانہ خالی ہے“ جبکہ خزانہ خالی نہیں ہے۔ کیسے ؟ انتخابی مہم کے آغاز سے بھی بہت پہلے یہ کس کا تکیہ کلام تھا کہ … ”لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے“۔ تو اب کون روک رہا؟ بسم اللہ کیجئے۔ ”قدم بڑھاؤ نوازشریف قوم تمہارے ساتھ ہے” لیکن پھر وہی سوال کہ کیا آپ بھی قوم کے ساتھ ہیں یا نہیں؟ مجھے شک ہے کہ لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں آئے گی کیونکہ یہ رسم شروع ہوگئی تو قسم ہے روٹھی ہوئی خوشحالی کی …کوئی بڑا سیاسی خاندان اس عذاب سے محفوظ نہیں رہے گا کیونکہ ہر کسی نے بہتی گنگا میں ننگا اشنان کیا ہے اور یہ گنگا اتنی میلی ہو چکی کہ کوئی ٹریٹمنٹ اسے صاف نہیں کرسکتا۔ ہاں عمران خان جیسا کوئی پوتر پاگل چڑھ دوڑے تو اور بات ہے لیکن اسے کان نمک میں نمک بنانے، ڈس کریڈٹ کرنے اور ناکام کرنے کے مقدس مشن پر کام شروع ہو چکا سو اب عمران جانے یا اس کے کارپوریٹ مشیر۔
خزانہ خالی ہونے کی خبر بالکل بے بنیاد ہے کہ اسے مہینوں کے اندر اندر اتنا بھرا جاسکتا ہے کہ چھلکنے لگے لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی بلی کیسے باندھے کہ اس ہائی رسک گیم میں صرف سیاستدان ہی نہیں اور بہت سے معززین بھی شامل ہیں۔
دوسری بات جو میں پہلے بھی عرض کر چکا کہ ”چوری میرا پیشہ نماز میرا فرض“ ٹائپ پرہیزگاروں کو ٹیکس نیٹ میں لاؤ لیکن اس سے ضرب آئے گی کاروباری اور جاگیرداری پر اور جو خود اس کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہو وہ کیسے اس کام میں ہاتھ ڈالے کہ یہ تو یوں ہی ہے جیسے کوئی آدمی پوری قوت سے سوئمنگ پول کے گرد یہ سوچ کر بھاگے کہ پیچھے سے اپنا کالر پکڑے سکے گا۔
نہ لوٹی دولت واپس آئے گی نہ ٹیکس نیٹ میں چوری آئیں گے رہ گئے ڈرون تو عمران نے غیر مشروط حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اقتدار سنبھالتے ہی نوازشریف ڈرون روکنے یا گرانے کا پہلا حکم جاری کریں ہم بھی پوری قوت مہیا کرینگے ادھر منور حسن صاحب نے بھی جذبہٴ ایمانی سے لبریز انداز میں کہا ہے کہ صرف احتجاج سے ڈرون حملے بند نہیں ہوں گے تو اور کتنی سپورٹ چاہئے؟
کالم کے شروع میں پیپلز پارٹی کے پھوہڑ پن کا ذکر کیا تھا تو یہ جاری رہے گا۔ پارٹی میں بہتری کی کوئی امید رکھنا پاگل پن ہے کہ جسے کچھ کیے کرائے بغیر ہی اقتدار کی عادت ہو جائے اسے کچھ کر کے کھانے کی کیا ضرورت لیکن ن لیگ کی پرفارمنس ایسی کہ پیپلز پارٹی میں پھر سے جان پڑجائے گی یعنی پھر وہی بات کہ ”کمال“ جانے والوں کا نہیں آنے والوں کا ہوگا اور میں زیرک اور ضدی شیخ رشید کی اس بات سے متفق نہیں کہ پی پی پی کی واپسی دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان کیا دنیا بھر میں ”اقتدار“ اور ”مقبولیت“ کو ساتھ ساتھ قائم رکھنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ نہ معیشت کا پہیہ چلے گا نہ ڈرون رکے گا تو ہوگا کیا؟
چلتے چلتے شیخ رشید کیلئے جھوٹی سی شاباش۔ کہا ن لیگ نے پیشکش کی لیکن وزارت کی خاطر ضمیر نہیں بیچ سکتا۔ ویل ڈن شیخ رشید کہ اسمبلی میں ”ون مین آرمی“ سے کم نہ ہو گا اور یہ بھی یاد رہے کہ اگر ضمیر پر سودا کر لیا تو یہ جیتے جانے والا آخری الیکشن ہوگا جس کے بعد حلقہ کے عوام کبھی معاف نہیں کرینگے۔
آنیوالے دن دلچسپیوں سے بھرپور ہوں گے۔
لوٹی ہوئی دولت، پھوٹی ہوئی قسمت اور ٹوٹی ہوئی کمند!
تازہ ترین