• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لڑاکا طیاروں کے آرڈر سے نئے مواقع میسر آئیں گے، بی اے ای سسٹمز

بولٹن (ابرار حسین) برطانیہ میں لنکاشائر کی ایک انجینئرنگ کمپنی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جنگی ٹائیفون کے نئے جیٹ طیاروں کے آرڈر سے ترقی کا آغاز ہوگا، لنکاشائر میں مقیم ایروسپیس کے انجینئر بی اے ای سسٹمز نے امید ظاہر کی ہے کہ لڑاکا طیاروں کا نیا آرڈر ملنے سے ترقی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اس وقت انکشاف ہوا جب طیارے بنانے والے کارخانہ نے کورونا وائرس کی بیماری کے باوجود گزشتہ سال زیادہ فروخت کی اطلاع کی ۔بی اے ای سسٹم کمپنی جو برطانیہ ، امریکہ، سعودی عرب اور ملیشیا کو یہ طیارے سپلائی کرتی ہے، کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال کیلئے فی شیئر آمدنی میں 2 فیصد اضافہ کیا اور 2020ء میں یہ فروخت 20.86 بلین ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال 20.11 بلین ڈالر تھی۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو چارلس ووڈبرن نے کہا کہ یہ سب کمپنی کے ملازمین کی شاندار کاوشوں سے ہمارے صارفین، سپلائرز اور ٹریڈ یونینوں کے ساتھ قریبی تعاون کی بدولت ہوا۔ انہوں نے کہا گو عالمی وبائی مرض جو ایک چیلنجر کی حیثیت رکھتاہے لیکن اس کے باوجود شاندار نتائج کا حاصل ہونا ایک مضبوط پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا 2020ء کے دوران اپنے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ اپنے اتحادوں کی حمایت پر توجہ مرکوز کی اور اپنے صارفین کیلئے فراہمی کے عمل کو جاری رکھا ،انہوں نے کہا کہ 2021ء میں ہم صرف آپریشنل کارکردگی کو آگے بڑھائیں گے بلکہ اپنے استحکام کے ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے اپنے صارفین کی ترجیحات کو پورا کریں گے تاہم اس کے ساتھ ساتھ امتیازی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بھی کریں گے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہم کاروبار کو بڑھانے کیلئے اچھی اپوزیشن میں ہیں اور دیگر ممالک کی معاشی خوشحالی میں مشترکہ طور پر بہتری آئے گی جن کیلئے ہم کام کرتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے وبائی امراض کے اثرات کو دور کردیا ہے اور کچھ ایسی مصنوعات جو وہ ہوا بازی، سائبر اور ٹرانسپورٹ جیسے تجارتی شعبوں کو فروخت کرتی ہے، ان کی خریدوفروخت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیفون جیٹ طیاروں کی فروخت متنازع ثابت ہوئی ہے جو بیشتر ممالک کے علاوہ سعودی عرب کو بھی فروخت ہوئے جنہیں یمنی خانہ جنگی میں استعمال میں لایا گیا اور فضائی حملے کئے گئے جن میں اسکولوں، اسپتالوں ،کارخانوں سمیت فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا جس سے یمن میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی، تاہم رواں سال کے آغاز سے ہی امریکہ نے سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روک دی ہے جس سے برطانیہ نے امریکہ کے اس اقدام کی پیروی نہیں کی، برطانیہ کا خیال ہے کہ لڑاکا طیاروں کی تیاری سعودی صارفین کے بغیر مالی طور پر قابل عمل نہیں ہوگی۔
تازہ ترین