• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر باپ کی یہ خواہش اور تمنا ہوتی ہے کہ اُس کا بیٹا اس سے زیادہ ترقی کرےاور دنیا میں نام کمائے۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی یقیناً اپنی اولاد کیلئے کچھ ایسے ہی جذبات رکھتے ہوں گے۔ ان کی دعائیں اس وقت رنگ لائیں جب گزشتہ دنوں اُن کا بیٹا انس سرور برطانیہ کی اسکاٹش لیبر کا لیڈر منتخب ہوا۔ برطانیہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کوئی مسلمان اور غیر سفید فام اِس اہم عہدے پر منتخب ہوا۔37سالہ پاکستانی نژاد انس سرورگلاسگو سے اسکاٹش پارلیمنٹ کے رکن ہیں جنہوں نے اپنے مدمقابل سفید فام امیدوار مونیکا لینن کو حیران کن طور پر شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔ واضح رہے کہ اسکاٹش لیبر پارٹی کا یہ اہم عہدہ پارٹی کے رہنما رچرڈ لیونر کے استعفے کے بعد خالی ہوا تھا۔ انس سرور 2010سے 2015تک گلاسگو سے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ وہ 2016میں گلاسگو سے لیبر پارٹی کے ممبر منتخب ہوئے اور 2017میں اسکاٹش لیبر پارٹی کی قیادت کیلئے اُن کی نامزدگی سے یہ امکان تھا کہ مذہب اور رنگ و نسل کی بنیاد پر اسکاٹ لینڈ کے عوام انس سرور کو منتخب نہیں کریں گے مگر انس سرور کی جیت سے ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔ اُن کی سیاسی مخالف اسکاٹش حکومت کی سربراہ فرسٹ منسٹر نیکولاسٹرجن نے کہا کہ انس طویل عرصے سے اُن کے سیاسی مخالف ہیں لیکن میں انہیں شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

انس سرور کے والد چوہدری محمد سرور نے برطانیہ کی 700 سالہ تاریخ میں اُس وقت نئی تاریخ رقم کی جب 1997 میں وہ پہلی بار مسلمان اور غیر سفید فام برطانوی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور دنیا کے مسلمانوں کے سر اُس وقت فخر سے بلند کردیئے جب انہوں نے اپنے عہدے کا حلف قرآن پاک پر اٹھایا۔ یہ قرآن پاک آج بھی برطانوی پارلیمنٹ میں موجود ہے۔ اُن کے رکن منتخب ہونے کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں مزید مسلمان ممبران کیلئے راہ ہموار ہوئی اور آج برطانوی پارلیمنٹ میں 18مسلمان ممبران ہیں جو اپنا حلف قرآن پاک پر اٹھاتے ہیں۔ چوہدری محمد سرور 1997سے 2010 تک برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر رہے جس کے بعد اُن کے بیٹے انس سرور نے اُن کی سیٹ پر الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی۔ جولائی 2013میں چوہدری سرور اپنی برطانوی شہریت ترک کرکے پاکستان آگئے اور نواز شریف دور حکومت میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے گورنر مقرر ہوئے تاہم فروری 2015میں وہ گورنر کے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف، چوہدری سرور کی بہت عزت کرتے تھے اور ان کے اِس فیصلے سے اُنہیں دکھ ہوا۔ بعد ازاں چوہدری سرور نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی اور 2018میں دوبارہ گورنر پنجاب مقرر ہوئے۔ پرانی تنخواہ پر اُن کا پرانے عہدے پر براجمان ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ آج اُن کے بیٹے انس سرور نے ان کی طرح ایک اور تاریخ رقم کی جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان اپنے گورنر کے بیٹے کو مبارکباد کیلئے فون کرتے مگر شاید انہوں نے یہ ضروری نہ سمجھا۔ میں نے جب انس سرور کو اس تاریخی کامیابی پر مبارکباد کیلئے فون کیا تو انہوں نے اپنی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اسکاٹش عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں کامیاب بنایا اور کہا کہ اسکاٹ لینڈ کے لوگوں نے مجھ پر اعتماد کیا ہے اور میں اس پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔اسکاٹ لینڈ میں اس وقت اسکاٹش نیشنل پارٹی برسراقتدار ہے اور رواں سال 6مئی کو اسکاٹ لینڈ پارلیمنٹ کے الیکشن متوقع ہیں۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کی حامی ہے جس کیلئے وہ ایک اور ریفرنڈم کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ گزشتہ ریفرنڈم میں اسکاٹ لینڈکے 45 فیصد عوام نے برطانیہ سے علیحدگی اور 55فیصد عوام نے برطانیہ سے الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ دنیا کی نظریں اسکاٹش پارلیمنٹ کے مئی میں ہونے والے الیکشن پر مرکوز ہیں جس کے بعد اگر دوبارہ ریفرنڈم ہوا اور اِس کا نتیجہ پچھلے ریفرنڈم سے مختلف ہوا تو شاید مستقبل میں اسکاٹ لینڈ، برطانیہ کا حصہ نہ رہے۔

انس سرور کا انتخاب برطانیہ کی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے۔ اُن سے قبل برطانیہ کی کسی بڑی سیاسی جماعت نے کبھی ایسے رہنما کا انتخاب نہیں کیا جس کا تعلق برطانیہ کی مسلمان کمیونٹی یا غیر سفید فام سے ہو۔ انس سرور، اسکاٹ لینڈ میں عام انتخابات سے قبل اسکاٹش لیبر پارٹی کے لیڈر کا چارج سنبھالیں گے۔ اگر برطانیہ کے آئندہ انتخابات میں لیبر پارٹی کامیاب ہوئی تو انس سرور اسکاٹ لینڈ کی تاریخ میں وہ پہلے پاکستانی نژاد ہوں گے جو اسکاٹش حکومت کی قیادت کریں گے جو یقیناً نہ صرف انس سرور بلکہ تمام پاکستانیوں کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہوگی۔

تازہ ترین