پاکستان فلم انڈسٹری پر33برس تک راج کرنے والےلیجنڈری اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے15برس بیت گئے ،مگر ان کی اداکاری کا سحر آج بھی قائم ہے۔
9اپریل1931 کو رامپور، بھارت میں جنم لینے والے محمد علی نے 1962 میں فلم ”چراغ جلتا رہا‘‘ سے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور جلد ہی ملک کے معروف فلمی اداکاروں میں شمار کیےجانے لگے، شہنشاہ جذبات کاخطاب پانے والے اداکار کی لاتعداد سپرہٹ فلمیں آج بھی شائقین کو ان کی یاد دلاتی ہیں۔
جذباتی مکالمے، آواز کے اتار چڑھاؤ پر مکمل دسترس اور حقیقت سے قریب تر اداکاری ان کی خصوصیات میں شامل ہیں جبکہ ناقدین انہیں ایشیائی سلور اسکرین کے عظیم فنکاروں میں شمار کرتے ہیں۔
انہوں نے زیبا بیگم سے شادی کی اور ان کی جوڑی دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی طرح ایک آئیڈیل جوڑی شمار کی جانے لگی۔
1965 سے 1980 تک کا زمانہ محمد علی کے فنی کیرئیر کا عروج تھا، انہوں نے 300 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
انہوں نے دیبا بیگم، زیبا بیگم، شبنم، رانی، انجمن، شمیم آراء سمیت دیگر اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا تاہم ان کی جوڑی ان کی شریک حیات زیبا بیگم کے ساتھ بہت پسند کی گئی۔
ان کی مشہور فلموں میں آنسو بن گئے موتی، میرا گھر میری جنت، آگ، بہاریں پھر بھی آئیں گی، زندگی کتنی حسین ہے، سلام محبت، داغ، بازی، خاموش رہو، توبہ، آئینہ اور صورت، سلاخیں، انسان اور آدمی، نوکر اور جیسے جانتے نہیں وغیرہ شامل ہیں۔
محمد علی کو ان کی شاندار کردار نگاری پر حکومت پاکستان کی جانب سے ”تمغہ حسن کارکردگی‘‘ اور ”تمغہ امتیاز“ سے بھی نوازا گیا۔
گردوں کی بیماری کی وجہ سے محمد علی19 مارچ 2006 کو دار فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کی یادیں آج بھی لاکھوں مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہیں۔