• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے۔ہمارے ارباب اقتدار سب کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھی بے حسی کا مظاہر ہ کر رہے ہیں۔ بد قسمتی سے موجودہ حکمراں ہر محاذ پر بری طرح ناکام ہوچکے ہیں، ملکی معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ آگے بڑھایا جاتا ہے۔ ضد ہمیشہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔وقت کا تقاضا تھا کہ حکومت اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرتی لیکناس نے قوم کو بری طرح مایوس کیا ہے۔ اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگانے سے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے غریب اور امیر کے درمیان معاشرتی تقسیم کو بڑ ھا دیاہے۔ حالیہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ سے ثابت ہو گیا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ایک ہی سکے کے د و رخ ہیں۔ دونوں نے ہی شفاف انتخابات کے خواہشمند عوام کوسخت مایوس کیا ہے۔اساتذہ، طلبا، سرکاری ملازمین سب ملک بھر میں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ کوئی بھی حکومتی پالیسیوں سے خوش نہیں۔ گزشتہ ڈھائی برسوں میں حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ ملک میں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کا گراف جس قدر اوپر گیاہے اسے اب نیچے لانا ناممکن ہے۔ پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس ایسی کوئی پروفیشنل ٹیم نہیں جو اسے موجودہ بحرانوں سے نکال سکے۔ضمنی انتخابات میں بھی حکومت کو ناکامی کا سامنا بھی اس کی بری کارکردگی کے باعث کرنا پڑا۔اپوزیشن کے جلسے ملک بھر میں کامیاب ہوئے۔جماعت اسلامی کے جلسوں کو بھی پنجاب اورخیبر پختونخوا، سمیت ملک بھرمیں خاصی پزیرائی ملی۔ ڈھائی برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں ۔ وزیر اعظم جہاں جاتے ہیں وہاں بڑے بڑے اعلانات تو کردیتے ہیں مگر ان پر عملاً کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔ قوم کو لالی پاپ دینے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔حقیقت یہ ہے کہ بجلی کے نرخوں میں 200فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ گردشی قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ اشیاء خورونوش عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں۔

اب کچھ تذکرہ ہمارے خاندانی نظام کا۔ ہمارے مضبوط خاندانی نظام کی بنیاد ہماری خواتین ہیں۔ بچیوں کی اچھی تعلیم و تربیت پڑھے لکھے معاشرے کی ضامن ہے۔اسلام نے عورت کو عزت والا بلند مقام عطا کیا ہے۔ پاکستان میں خواتین کی تعداد کل آبادی کا 52فیصد ہے۔ مغربی تہذیب و ثقافت سے متاثر کچھ این جی اوز ہمارے خاندانی نظام کو عورت کی آزادی کے نام پر تباہ و برباد کرنا چاہتی ہیں۔ ایسی مادر پدر آزادی معاشرے کی اخلاقی ا قدار کو پامال کرنے اور تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی سازش ہے جس کو کسی بھی صورت میں قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ مغربی ممالک میں خواتین کو سب سے زیادہ جسمانی زیادتی اور سماجی عزت و احترام سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مغربی دنیا کے ممالک اپنی تہذیب سے تنگ آکر تیزی سے دین فطرت اسلام کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ حقوق اسلام نے عورت کو دئیے ہیں۔ یہ ہر روپ میں قابل عزت و احترام ہے۔ عورت خواہ ماں، بہن، بہو، بیوی،بیٹی ہو، ہر لحاظ سے بلند مقام رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے چند ایک واقعات کو جواز بنا کر جو واویلا شروع کردیا جاتا ہے، اس کا مقصد عورت کی توہین کرناہے۔پاکستانی معاشرے میں خواتین کی تعلیم، صحت اور حق وراثت کے مطالبات پر بات نہیں کی جاتی جبکہ بیہودہ سلوگن کے ذریعے پاکستان کی اساس اور اقدار پر حملے کئے جاتے ہیں۔ان بیہودہ سلوگنز کے ذریعےجس اخلاق باختہ ایجنڈے کی بنیاد رکھی گئی تھی اس کا اب ڈراپ سین ہوگیا اورنو بت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ کے بعض قابل اعتراض مناظر میڈیا پر بھی دکھائے گئے۔قابل افسوس بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کی دعویدار حکومت کی چھتری تلے ہوا۔

موجودہ حکومت کی دو رنگی گزشتہ دو تین سالوں میں کھل کر سامنے آگئی ہے۔دینی وسیاسی جماعتوں میں صرف جماعت اسلامی کی خواتین نے ہمارے خاندانی نظام کے خلاف اس فتنے کو نہ صرف بے نقاب کیا ہے بلکہ اس کے آگے بند بھی باندھا ہے۔یہ محسوس ہو رہا ہے کہ آئندہ یہ نیا فتنہ پھر سراٹھائے گا۔ اس فتنےپر قابو پانا اور اس کےپس پردہ سازشوں کاقلع قمع کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔یہ ایک مغربی ایجنڈا ہے جس کامقصد ہمارے خاندانی نظام کو تباہ کرنا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین