• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عالی دماغ عالی ظرف بھی ہوتا ہے، ابھی دو تین دن پہلے برادرم بابر اعوان نے میرے بارے جو لکھا وہ ”بہتان“ ہمیشہ عزیز از جان رہے گا۔ اک مدت سے کیفیت یہ ہے کہ بدترین تنقید اور بہترین تعریف بھی ایک سی لگتی ہے لیکن جب بابر اعوان جیسا ملٹائی ڈائمیشنل اور فکری طور پر ہیوی ویٹ اس طرح داد دے تو کچھ دیر کے لئے دل و دماغ میں ہلکی سی ہلچل ضرور مچتی ہے جس کے بعد بے ساختہ سجدہ… کہ تنہائی میں میرا محبوب ترین ورد ”رب زدنی علما“… میں جانتا ہوں کہ صرف منگتے کو ملتا ہے اور جو مانگے ملتا ہے بشرطیکہ…میں نے مانگا ہی یہ تھا کہ مالک تھرڈ ڈائمیشن کی بھیک دے اور گھسے پٹے رستوں سے بچنے کی توفیق عطا فرما، جو نہ مانگا اس نے وہ بھی عطا فرمادیا کہ عطا قاسمی اور عرفان صدیقی سے لے کر عباس اطہر مرحوم تک کبھی کسی نے بخل سے کام نہیں لیا، مجیب شامی صاحب تو یوں ہی محسن و مہربان ،یہ معاشرہ”خدا واسطے کے بیر“ پر چل رہا ہے لیکن مجھے خدا واسطہ کی محبتوں کا سامنا رہا۔ یہ اجر تھا ”رب زدنی علما“ کا، یہ دعا”یہ عرضی”ٹوئیٹ“ کی تو کچھ کو حیرت ہوئی جس پر مجذوب سا غر یاد آیا۔ گدڑی کے اس لعل نے جانے کیسی لعنت ملامت پر کہا تھا
آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
خدائی فوجدار نہیں جانتے کہ یاد وہ کرتے ہیں جو کبھی بھول جاتے ہیں۔
”میں تجھے بھول جاؤ ں اگر
مرا داہنا ہاتھ اپنا ہنر بھول جائے“
خالص سائسنسز سے لے کر خالص آرٹس تک ہر خوبصورت خیال خالق و مالک و رازق کا دان ہوتا ہے کہ اچھا خیال بھی ”رزق“ ہی کا ایک روپ ہے۔ کشش ثقل والے نیوٹن سے لے کر غالب تک سب گداگری کا کھیل ہے۔ بہت سے سائنسدانوں کی بہت ہی پیچیدہ گتھیاں ان کے خوابوں میں حل کردی گئیں تو عقل مندوں کے لئے ان میں انگ گنت اشارے ہیں۔دینے والے کو رحم آجائے تو وہ بخششیں دینے سے پہلے مذہب، ملک، نام، پتہ اور حسب نسب نہیں دیکھتا اور جورحم مادر میں ہماری تمہاری وہ ضرورتیں پوری کرتا ہے جن کا ہمیں ابھی شعور بھی نہیں ہوتا، رحیم ہے جو بن مانگے دئیے چلا جاتا ہے تو تصور کرو وہ ”مانگنے“ والوں کے ساتھ کیسے پیش آتا ہوگا؟ لیکن گداگروں ،مانگتوں کے لئے بھی سلیقہ درکار ہے، ایسے ہی جیسے کچھ مانگنے والے خفا سا کر دیتے ہیں، ان کا دست سوال دکھائی نہیں دیتا تو دوسری طرف کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس کی ا ٓنکھیں ہی کشکول بن چکی ہوتی ہیں۔
دوا چاہئے تو سرتاپا دعا بن جاؤ اورمت بھولو کہ اس پر کسی کا قطعاً کوئی اجارہ نہیں کہ وہ رب العالمین ہے ایک بار مارٹن لوتھر(Martin Luther)نے کہا تھا
"The less I pray, the harder it gets the more I pray ,better it goes"
لیکن دعا دکانداروں کی طرح صرف زبان سے نہیں کہ سرتاپا دعا ہوجا ایک”کافر“ گورے کا یہ قول ہلاکے رکھ دیتا ہے۔ سٹینلے جونز(Stanley Jones)نے کہا تھا۔
"I am better or worse as I pray more or less.It works for me with mathematical precision"
ان چند سطروں میں دو لفظوں پر جتنا بھی غور کریں کم ہے یعنی…"Mathemaical precision"جب میں نے پہلی بار یہ پڑھا تو ششدر رہگیا مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے سٹینلے جونز نے میرا تجربہ بیان کردیا ہو۔
قارئین!
یہ باتیں لکھنے کی نہیں، ہمہ وقت سوچنے اور محسوس کرنے والی ہیں۔ میں جوگ ،سنیاس کی بات نہیں کررہا، کار زار ہستی میں بھرپور ترین شرکت و شراکت کے ساتھ یہ سب کچھ At the back of your mindبیک گراؤنڈ میوزک کی مانند چلتا رہنا چاہئے۔ میں نے کبھی ایسا کچھ آپ کے ساتھ شیئر نہیں کیا لیکن برادرم بابر اعوان کی چند سطریں مجھے سطح آب سے گھسیٹ کر گہرے پانیوں میں لے گئیں۔ آخر پرRomig Fullerکی اسی موضوع پر اک مسحور کن نظم
"WHY WONDER
IF RADIO'S SLIM FINGERS
CAN PLUCK A MELODY
FROM THE NIGHT AND TOSS IT OVER
A CONTINENT OR SEA:
IF THE PETALED WHITE NOTES
OF A VIOLIN
ARE BLOWN ACROSS A MOUNTAIN
OR A CITY'S DIN:
IF SONGS LIKE CRIMSON ROSES
ARE CULLED FROM THE THIN BLUE AIR:
WHY SHOULD MORTALS WONDER
THAT GOD HEARS & ANSWERS PRAYER?"
نازک، حساس اور قیمتی اشیاء کی پیکنگ پر ہمیشہ لکھا ہوتا ہے۔
"FRAGILE ----HANDLE IT WITH CARE"
زندگی بہت ہی زیادہ ،ہر شے سے زیادہ نازک اور حساس ہوتی ہے سو پلیز"HANDLE IT WITH PRAYER"
تازہ ترین