• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں پاکستان کے انگریزی اور اردو اخبارات میں پاکستان کی برآمدات کے حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ کورونا کی وبا کے دوران پاکستان کی امریکہ ،برطانیہ ،یورپ اور چین کے لئے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ تاہم جاپان کے لئے پاکستان کی برآمدات میں گیارہ فیصد کمی ہوئی ہے جو سکڑ کر صرف سو ملین ڈالر کے لگ بھگ رہ گئی ہیں جاپان جیسا ملک، جس کی مجموعی درآمدات سات سو ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں، اس ملک کے لئے پاکستانی برآمدات چھ ماہ میں صرف سو ملین ڈالر ہونا پاکستان حکام کی نااہلیت کاثبوت ہے۔اسی خبر کے حوالے سے معروف کالم نگار مظہر برلاس کا ایک کالم بھی شائع ہوا جس میں جاپان کے لئے پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدات کا سبب مایوس کن سفارتکاری کو قرار دیا گیا ،اسی کالم میں برلاس صاحب نے جاپان میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات کمرشل قونصلر کی جانب سے جاپان اور پاکستان کے درمیان کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کےلئے کام کرنے والی غیر نفع بخش تنظیم پاک جاپان بزنس کونسل کے خلاف جاپان کے اہم کاروباری ادارے کو لکھے گئے خط کا بھی ذکر کیا ،جو نہ صرف سفارتی اصولوں بلکہ پاکستان کے تجارتی مفادات کے خلاف بھی تھا اور شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو جو اپنے ہی شہریوں اور کاروباری اداروں کے خلاف جاپانی حکومت اور تجارتی اداروں کو سرکاری سطح پر خطوط بھیج کر انھیں بلیک لسٹ کرنے کی درخواست کرتا ہو۔معلوم نہیں ان خبروں اور کالم کا پاکستان کے کسی سرکاری ادارے یا حکام نے نوٹس لیا ہے یا نہیں ، لیکن میرے پاس اس وقت پاکستانی سفارخانے کے کمرشل قونصلر کا وہ خط موجود ہے جس کا ایک ایک لفظ جاپان میں پاکستان کی رسوائی کرانے سے کسی طور پر کم نہیں ہے ، یہ خط کمرشل قونصلر کی جانب سے اس ادارے کو لکھا گیا جو پاک جاپان بزنس کونسل کے پاکستانی صدر کی کمپنی کے ساتھ سالانہ کئی ملین ڈالر کا کاروبار کرتا ہے ۔ یہ خفیہ خط جو منظر عام پر آچکا ہے، میں کمرشل قونصلر جاپانی کمپنی کو لکھتے ہیں کہ، سفارتخانہ پاکستان پہلے ہی جاپانی اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر کے خلاف درخواست دے چکا ہے کہ وہ جعلی طور پر خود کو آپ کی کمپنی کا ایڈوائزر ظاہر کرتے ہیں ،اور یہ صاحب اپنی اسی شناخت کے ذریعے سفارتخانہ پاکستان اور اس کے افسران کو دھمکاتے ہیں ،لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ آپ بھی پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر کے خلاف جاپانی حکام سے شکایت کریں بلکہ میڈیا کے ذریعے بھی ان سے لاتعلقی کا اعلان کردیں تاکہ آپ مستقبل میں کسی بھی نقصان سے بچ سکیں۔ اسی دوران سفارتخانہ پاکستان حکومت جاپان کی وزارت تجارت،معیشت اور انڈسٹری سے بھی مطالبہ کرے گا کہ وہ بھی پاک جاپان بزنس کونسل کو نہ صرف ڈی رجسٹر ڈ کردیں بلکہ اس تنظیم کو بلیک لسٹ بھی کردیں جس کےصدر غلط بیانی سے اس تنظیم کو پاکستان اور جاپان کے درمیان کاروبار اور تجارت میں اضافے کے لئے سب سے بڑی تنظیم قرار دیتے ہیں ،میں آپ کے اس تعاون پر شکر گزار رہوں گا۔ کمرشل قونصلر طاہر حبیب چیمہ ،پاکستانی سفارتخانہ ٹوکیو ۔

سفارتخانے کی جانب سے تحریر کئے گئے اس خط کے حوالے سے پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین کہتے ہیں ، پاک جاپان بزنس کونسل کے ایڈوائزر جاپانی رکن پارلیمنٹ اینوکی ہیں ، ہماری تنظیم نے اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان کے لئےجاپانی حکومت سے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرا کروایا ، شاہد آفریدی کو جاپان بلواکر ایک کروڑ روپے کی میڈیکل مشینیںاور ایمبولینسیں عطیہ کیں، سابق کپتان یونس خان کو جاپان بلوایا ، ہر چودہ اگست اور تیئس مارچ کو جاپانی اخبارات میں پاکستانی سفارتخانے کی درخواست پر لاکھوں روپے کے مہنگے اشتہارات چھپوائے ،جاپان میں سابق سفیر اسد مجید خود ہمارے پروگراموں میں شریک رہے ، کئی جاپانی کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے موجودہ سفیر سے ملوایا، چند ماہ قبل موجودہ سفیر نے اسی کاروباری ادارے کے سربراہ کو پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے ذاتی طور پر ملاقات کےلئے خط لکھا جس میں ملاقات میں مجھے ساتھ رکھنے کا ذکر بھی کیا، ہماراادارہ اب تک درجنوں کاروباری اداروں کو پاکستان لے کر جاچکا ہے ، لیکن موجودہ کمرشل قونصلر کے خلاف موصول ہونے والی چند شکایات حکومت پاکستان تک پہنچائیں تو میرے خلاف سرکاری سطح پر مہم شروع کردی گئی ہے۔میرے وکیل کو ،اب ہر اس ادارے میں جہاں پاکستانی کمرشل قونصلر نے خط بھیجے ہیں ،کمرشل قونصلر کی کرپشن کے معاملات بیان کرنا پڑرہے ہیں جس سے پاکستان کی مزید بدنامی ہورہی ہے ،اس وقت میرے تجارتی پارٹنرز کو سفارتی سطح پر خطوط لکھے جارہے ہیں ،مجھے جاپان میں بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔میرا کاروبار تباہ کرنے کےلئے سفارتی سطح پر خفیہ کوششیں کی جارہی ہیں ، اگر مجھے بدنام کرکے ، میرا کاروبار تباہ کرکے ، پاکستان کی جاپان کے ساتھ تجارت ،کاروبار اورسرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہے تو مجھے بھلے پھانسی لگادیں ،میں پاکستان کےلئے اپنی جان دینے کو بھی تیار ہوں، حکومت پاکستان جاپان میں پھیلنے والے ان منفی معاملات کا فوری نوٹس لے ۔

تازہ ترین