• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ۱۔ کیا کسی فرد کی نماز جنازہ ایک سے زائد بار ادا کی جا سکتی ہے؟اگر ہاں تو کیا کوئی شخص ایک سے زائد بارنماز جنازہ ادا کر سکتاہے، مثلاً ایک شخص کراچی میں رہتاہے ،اس کی ایک نماز جنازہ وہاں لوگوں کی سہولت کے لئے ادا کی جائے اوردوسری نماز جنازہ اس کے آبائی گاؤں مظفرآباد میں ادا کی جائے،جہاں اس کی تدفین کرنی ہےتواس کے ساتھ گئے رشتے دار دو جگہ نماز جنازہ ادا کر سکتے ہیں؟(عمران مغل)

سوال۲۔ ایک جنازہ ایک جگہ پڑھا گیا ہو اور پھر کسی اور جگہ لاکر لوگ اگر دوبارہ جنازہ پڑھیں۔ کیا یہ نمازجنازہ دوبارہ پڑھنا ازروئے فقہ حنفی درست ہے؟ جب کہ پہلے پڑھے گئے جنازے میں میت کے ولی شامل نہیں تھے، نیز یہ کہ جن لوگوں نے پہلے جنازہ پڑھا ہے، کیا وہ دوبارہ بھی اس میت کی نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں؟ (سلیم خان )

جواب:۔ اگر میت کے ولی نے جنازہ کی نماز پڑھ لی یا اس کی اجازت سے پڑھائی گئی یا جس کا حق ہے اس نے جنازہ کی نماز پڑھائی تو جنازہ کی نماز ادا ہوگئی اور فرضِ کفایہ ادا ہوگیا ، اب ولی یا اورلوگوں کے لیے دوبارہ جنازہ پڑھنا منع ہے ، کیوں کہ جنازہ کی نماز بار بار پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ اگر میت کے ولی نے جنازہ کی نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی اس کی اجازت سے جنازہ کی نماز پڑھی گئی، بلکہ ایسے لوگوں نے جنازہ کی نماز پڑھی یا پڑھائی جن کو ولایت حاصل نہیں تھی تو میت کا ولی دوبارہ جنازہ کی نماز پڑھ سکتا ہے، اور اس دوسری جماعت میں وہ لوگ بھی شریک ہوسکتے ہیں جو پہلی جماعت میں شریک نہیں تھے، اور جو لوگ پہلی جماعت میں شریک تھے ،ان کے لیے دوسری جماعت میں شریک ہونا درست نہیں ہے۔(ہندیہ،1 / 163، الفصل الخامس فی الصلاۃ علیٰ المیت، ط، رشیدیہ)

تازہ ترین