• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک بڑی عمارت، جس میں ایک سو کے قریب فلیٹس ہیں۔ کاریڈور میں عورت کے بہت قیمتی جوتے پہنے ہوئے دو پاؤں آگے ہیں اور چار پاؤں پیچھے چل رہے ہیں۔ ایک شاندار لفٹ کھلتی ہے۔ پاؤں اندر داخل ہوتے ہیں۔ ڈور بند ہوتے ہیں۔ لفٹ ساتویں فلور پررکتی ہے، باہر آتے ہیں۔ قریب فلیٹ کے دروازے میں اگلے دو پاؤں داخل ہوتے ہیں، چار وہیں باہر رُک جاتے ہیں۔ سامنے ایک بڑی ٹیبل پڑی ہے، دونوں طرف چھ چھ لوگ بیٹھے ہیں، عورت کی انٹری ہوتی ہے، لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ عورت کے بیٹھنے کے بعد بیٹھتے ہیں۔ یہ ایک چالیس پینتالیس سال کی خوبصورت اور قد آور عورت ہے۔ وہ کہتی ہے ’’تم جانتے ہو مجھے ناکامی پسند نہیں‘‘۔ پہلا آدمی ’’میڈم ہم جانتے ہیں ناکامی کا مطلب موت ہے، ہم ناکام نہیں ہوئے۔ آپ نے ہمیں اس سلسلے میں ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔ ابھی تین ہفتے باقی ہیں‘‘۔ عورت ’’چلیں۔رپورٹس‘‘۔ دوسرا آدمی ’’شوگرمیں ہمیں پچاس ارب روپے کا مجموعی فائدہ ہوا ہے‘‘۔ عورت۔ ’’گزشتہ سال سے کم ہے‘‘۔ عورت اگلے آدمی کی طرف دیکھتی ہے۔ تیسرا آدمی ’’جی آپ کو معلوم ہے کہ ہم آٹے کی قلت پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے‘‘۔ ’’یہ پرانی بات ہے۔ اس وقت کی صورتحال؟‘‘۔ ’’ہم گندم کی ایک بڑی کھیپ پنجاب سے صوبہ سندھ میں منتقل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ پنجاب میں چالیس کلو گرام کی قیمت سولہ سو مقرر ہوئی تو ہم سندھ میں دو ہزار روپے مقرر کرانے میں کامیاب ہوئے‘‘۔ ’’آٹے کا بحران پیدا نہیں ہورہا۔ سپیڈ اپ‘‘۔ عورت اگلے آدمی کی طرف متوجہ ہو کر کہتی ہے۔ ’’تمہارا احوال تمہاری شکل بتا رہی ہے‘‘۔ چوتھا آدمی ’’پنجاب حکومت نے تقریباً تین سو ارب کی اراضی ہمارے لوگوں سے واگزار کروا لی ہے‘‘۔

یہ ایک ’’مافیا ‘‘نام کے ڈرامے کا سین ہے، جسے آن ائیر ہونے سے روکا جارہا ہے۔ ہر جگہ مافیا کی گرفت موجود ہے اور ہر دور میں رہی ہے۔ خاص طور پر قبضہ مافیا کے شیر کی کھال پہنے ہوئے گیدڑوں کی دھاڑ تو پنجاب کے ہر ضلع میں سنائی دیتی رہی ہے۔ 2018میں تحریک انصاف کی حکومت میں پنجاب میں سرکاری اراضی واگزار کرانے کا جب آغاز ہوا اور پھر قبضہ گروپوں کے خلاف جہاد روز بروز بڑھتا چلا گیا۔پنجاب حکومت نے بلا تفریق سب کے خلاف کارروائی کی، چاہے پھر وہ کھوکھر برادران کا محل ہو یا کسی بھی سیاسی شخصیت کے زیرِقبضہ سرکاری زمین، یہ جو روایت تحریک انصاف کی حکومت نے ڈال دی ہے، یہ درحقیقت انصافی روایت ہے۔ اس چلن کا کریڈیٹ بلاشبہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو جاتا ہے۔

عمران خان کی حکومت آئی تو یہ دیکھا گیا کہ ہر شعبہ میں ایک مافیا ہے۔ چینی کا مافیا، ذخیرہ اندوزوں کا مافیا، ادویات کا مافیا، جس شعبے پر نظر ڈالیں وہیں ایک مافیا موجود تھا اور یہ مافیاز اتنے مضبوط تھے کہ ایک وقت میں ان جاگیرداروں، وڈیروں اور بدمعاشوں کے خلاف محاذ کھولنا ممکن ہی نظر نہیں آتا تھا، حکومت میں ان کی جڑیں بہت گہری تھیں مگر وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے ویژن کی پیروی کرتے ہوئے بلاجھجک قبضہ گروپوں اور دیگر مافیا کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔ 70برسوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ کسی سیاسی حکومت نے قبضہ مافیا کو پچھاڑا ہے۔ یہاں تو لوگ اپنا اقتدار بچانے کیلئے قبضہ مافیا سے مدد لیتے آرہے تھے۔ ان مافیائوں سے الیکشن کمپین کے لئے فنڈنگ کرواتے اور پھر حکومت میں آنے کے بعد سالہا سال تک ان کو فری ہینڈ ملتا۔ پچھلی حکومتوں میں یہی قبضہ مافیا سیاسی رہنماوں کے گھر کے خرچ چلاتے رہے۔ ایسی حکومتوں سے انصاف کی توقع کرنا بھی بےوقوفی تھا۔

اس سنگین اور گھناؤنے کاروبار میں کئی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، کلاشنکوف کلچر کے ذریعے اس مافیا نے عوام کو بھی نقصان پہنچایا اور حکومت کو بھی دبا کر رکھا مگر اب اس مافیا کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے۔ پنجاب میں 450ارب روپے سے زائد مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کروائی جا چکی ہے۔ بلاامتیاز کریک ڈاؤن سے ایک لاکھ 55ہزار ایکڑ سرکاری اراضی واگزار کروائی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے حکم دیا ہے کہ واگزار ہوئی اراضی کو عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ بہت سی ایسی زمینیں ہیں جن پر اب سرسبز و شاداب باغ بنائے جارہے ہیں۔ یہ پنجاب حکومت کا وہ کارنامہ ہے جس پر وزیراعظم سمیت دیگر لوگوں نے عثمان بزدار کی حوصلہ افزائی کی۔ ناقدین تک یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جا رہا ہے۔ خبر یہ ہے کہ پچھلے ایک ہفتے میں پنجاب کے 31اضلاع میں جاری آپریشن کے دوران 22ارب اور 32کروڑ روپے کی 12ہزار ایکڑ اراضی واگزار کروائی گئی۔ یہ معاملہ صرف زمین کی واگزاری تک محدود نہیں بلکہ سرکاری زمین کے ان قابضین سے زرِ تلافی بھی وصول کی جائے گی۔ عثمان بزدار نے پنجاب میں ایسی روایت ڈال دی ہے کہ آئندہ یہ قبضہ گروپ کسی سرکاری یا نجی پراپرٹی کی جانب دیکھنے سے قبل ہزار مرتبہ سوچےگا۔ قبضہ مافیا کے خلاف یہ آپریشن صوبائی حکومت کے سب سے بڑے اور بہترین کارناموں میں سے ایک ہے۔ دیگر صوبوں کو بھی بلاتفریق اس مہم کا حصہ بننا چاہئے۔ ڈرامہ سریل ’’مافیا‘‘ کے لئے شہباز گل سے سوال ہے کہ وہ جو آپ نے اسکرپٹ تیار کرائے تھے، ان کا کیا ہوا؟

تازہ ترین