محترم میاں نواز شریف وزیر اعظم پاکستان !
سلا م مسنون
امید ہے شدید گرمی میں انتخابی مہم کے دوران عوام کے شانہ بہ شانہ پسینے میں شرابور ہونے کے تجربے سے گزرنے کے بعد اب آپ لوڈ شیڈنگ کے خلاف اقدامات کا جائزہ پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے لے رہے ہوں گے، جس دن میرا یوپی ایس بھی مسلسل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اس دن میرا اگلا کالم لوڈشیڈنگ ہی کے خلاف ہوتا ہے۔ مجھے آپ کی طرف سے بلائی گئی اس انرجی میٹنگ میں شرکت کا موقع مل چکا ہے جو تقریباً ساڑھے چار گھنٹے تک جاری رہی تھی اور جس میں آپ نے اس شعبے کے ٹاپ کے لوگوں کو مشورے کے لئے بلایا تھا۔ اسی میٹنگ میں بہت اہم فیصلے ہوئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ ان فیصلوں پر عملدرآمد آپ کی توقع سے بھی کہیں زیادہ جلدی ہو تو ایک میٹنگ ان افراد کی بھی بلائیں جنہوں نے ان فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہے جس میں ظاہر ہے برادرم خواجہ محمد آصف صاحب بھی شریک ہوں گے۔ یہ میٹنگ جتنی دیر جاری رہے اس دوران اے سی اور پنکھے بند کردئیے جائیں انشاء اللہ اس کے بہترین نتائج آپ کی توقعات سے بھی کہیں زیادہ حاصل ہوں گے۔
خیر یہ بات تو برسبیل تذکرہ درمیان میں آگئی دراصل میں اپنے بعض کالم نگار دوستوں کے گول مول سے مشوروں سے بہت تنگ آیا ہوا ہوں جو وہ آپ کو آئے روز دیتے رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈرون حملوں کا مسئلہ ہے ، آپ قوم کو کھل کر بتائیں کہ یہ مسئلہ امریکہ کی ”حکم عدولی“ کی صورت میں امریکہ پر حملہ کرنے سے حل نہیں ہوگا بلکہ کچھ منت ترلے طالبان کے اور کچھ امریکہ کے کرنا پڑیں گے۔ شمالی وزیرستان میں موجود جو لوگ ا مریکہ کے لئے باعث تشویش ہیں اتفاق سے کسی نہ کسی حوالے سے وہ ہمارے لئے بھی پرابلم پیدا کررہے ہیں۔ آپ اس ضمن میں صرف ایک کام کریں اور وہ یہ کہ امریکہ کو یقین دہانی کرادیں کہ آئندہ یہ لوگ آپ کے لئے کسی پریشانی کا باعث نہیں بنیں گے تاہم اس سے قبل آپ کو صرف برادرم انصار عباسی اور برادرم اوریا مقبول جان کو راضی کرنا پڑے گا کہ وہ اپنے ان دوستوں کو چند روز کے لئے اپنے ہاں مہمان کے طور پر رکھیں، حالات ٹھیک ہونے پر انہیں واپس ان کے ملکوں میں بھجوادیا جائے گا۔ تفنن برطرف اصل میں انصار عباسی عمومی طور پر اور اوریا مقبول جان خصوصی طور پر میرے بہت عزیز دوست ہیں ،چنانچہ اپنی بات کو بوجھل بنانے سے بچانے کے لئے میں نے ان کے کاندھوں کو استعمال کیا۔ مسئلے کا حل میاں صاحب، بہرحال پوری سنجیدگی سے مذاکرات ہی ہیں جن کے دوران کچھ لینا اور کچھ دینا پڑے گا۔ اس کے لئے آپ کو ایک بہترین وزیر خارجہ کی بھی ضرورت ہے جو آپ کی رہنمائی میں امریکہ سے ڈائیلاگ کرسکے۔ مجھے یقین ہے اس حوالے سے ا ٓپ کی نظر یقینا میری طرف ہی اٹھے گی ،مگر میں ان دنوں بہت مصروف ہوں لہٰذا معذرت چاہتا ہوں البتہ اگر آپ چاہئیں تو ایک نہایت متنازعہ نام آپ کی خدمت میں پیش کرسکتا ہوں جس پر ملک کے”قومی“‘ حلقے بہت لے دے کریں گے مگر میرے خیال میں امریکہ میں یہ شخص پاکستان کے بہترین مفاد کا ضامن ہوگا۔ امریکہ اسے پسند کرتا ہے اور یہ اسے پسند کرتے ہیں لیکن محبت اس شخص کو پاکستان سے ہے تاہم اس فیصلے کے لئے ایجنسیوں کی آشیرباد بھی ضروری ہے۔ باقی یہ کہ عوام کو آپ کھلے لفظوں میں بتادیں کہ پاکستان ڈرون گرانے کا متحمل نہیں ہوسکتا ابھی ہم نے اپنی بکھری ہوئی قوم کو یکجا کرنا ہے ،اس کی معیشت بحال کرنی ہے، لوڈشیڈنگ سے نمٹنا ہے، ہر طرح کی دہشتگردی کا سدباب کرنا ہے اور آپس کی بات ہے جب ہم یہ سب کچھ کرلیں گے تو پھر امریکہ کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت ہی نہیں ہوگی۔
اب مجھے کچھ ناپسندیدہ باتیں جو آپ کو شدید ناگوار گزریں گی جوآپ کی وفاقی کابینہ کے بارے میں ہیں۔ آپ نے جو وفاقی وزراء چنے ہیں ان کی ایک تعداد اچھی شہرت کی حامل ہے مگر اس ضمن میں سب علاقوں کی ”پراپر“ نمائندگی نہیں ہوئی، ایک شہر سے بہت زیادہ وزیر لے لئے گئے ہیں امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے میرا اشارہ کس طرف ہے؟ فیصل آباد سے غالباً ایک بھی نہیں، جہاں سے آپ نے سویپ کیا ہے، یہی صورتحال پاکستان کے دوسرے حصوں کے حوالے سے بھی ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں میں کچھ زیادہ ہی ا ونچ نیچ ہے۔ میں اگر غلط ہوں تو براہ کرم اصلاح کردیجئے کہ 25خواتین کا تعلق تو لاہور ہی سے ہے۔ لگتا ہے تمام مشیران کرام اپنی اپنی سفارش کے ساتھ شامل محفل تھے، البتہ آپ کا پرنسپل سیکرٹری کا چوائس بہترین ہے۔ خواہ حسن فواد اور محی الدین وانی کے سروں پر اگر ”وزیر اعظم ہاؤس“ کا نشہ سوار نہ ہوا اور انہوں نے آپ کو لوگوں کے مسائل سے دور نہ رکھا تو یہ نوجوان بھی آپ کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہوں گے۔ براہ کرم ایک بات اپنے وزرائے کرام کو سمجھا دیجئے کہ وہ عوام کے خادم ہیں ان میں سے بعض تو اتنے بے وقوف ہیں کہ وہ ان لوگوں کے سامنے بھی اپنی اکڑفوں دکھا سکتے ہیں جو ان کی اکڑ فوں ایک منٹ میں واپس ان کے ہاتھ میں بمعہ سود تھمانے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔
اور آخر میں معذرت کہ میں شاید آپ سے کچھ زیادہ ہی لبرٹی لے گیا ہوں تاہم یہ معذرت محض رسمی ہے کیونکہ ابھی ایک لبرٹی اور لینی ہے اور وہ یہ کہ اب آپ واپس اپنی دنیا میں آجائیں ،دوبارہ مسکرانا شروع کریں آپ کے چہرے کی فکرمندی ہم نے دیکھ لی ہے۔ مسائل زیادہ فکرمندی سے حل نہیں ہوتے، ریلیکس رہ کر حل ہوتے ہیں تو پھر بتائیں آج شام کو آپ کے ساتھ پرانے انداز میں گپ شپ ہوسکے گی۔
جواب یا صاف جواب ضروری ہے۔