• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مکافاتِ عمل نے ایک نیا منظرنامہ بنا ڈالا ہے، میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کے تیسرے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے اور جمہوری عمل کے ذریعے سیاستدانوں نے انتقال اقتدار مکمل کر لیا۔ خدشات، خطرات، خوف اور اندیشے ہوا ہوئے اور پاکستان جمہوریت کی پٹڑی پر چل پڑا ہے، پاکستان کی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھ آگئی ہے جو ملک کا درد رکھتے ہیں۔ وہ پاکستان کے ہیرو بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا اظہار کیا اور ہمیشہ کی طرح اللہ کی حمد اور اس کی بڑائی کرتے ہوئے میاں نواز شریف کی حکومت نے ایٹمی دھماکے کے دن کا نام ”یوم تکبیر“ رکھا۔ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے کے مصداق جس آمر نے میاں نوازشریف کو پابند سلاسل کیا تھا وہ آج خود اپنے انجام کو پہنچا ہوا ہے، قید ہے اگرچہ اپنے محل نما گھر میں، مگر یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ جنرل پرویز مشرف اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ انہوں نے جو مظالم کئے ہیں اور جو دکھ اِس قوم کو دیئے ہیں، اُس کی سزا اُن کو مل کر رہے گی چاہے وہ یہاں سے آزاد ہو کر کیوں نہ چلے جائیں اس لئے بھی اُن کے سر معصوموں کا خون ہے اور شہید کے خون کے ایک ایک قطرہ کا حساب ان کو دینا ہے۔ پاکستان کو غیر جمہوری طریقے پر ڈال کر اُس کا راستہ کھوٹا کیا، ملک میں امریکیوں کو آنے جانے اور اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے کی کھلی چھٹی دے دی جس کی وجہ سے وہ پاکستان میں اپنے حامیوں کی تعداد بڑھاتے چلے گئے اور پاکستان میں خون کی ندیاں بہاتے رہے۔ پھر محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت اور عظیم مفاہمت کی پالیسی کی وجہ سے جناب آصف علی زرداری پاکستان کے حکمران بن بیٹھے۔ وہ بھی ایک انتہائی دردناک دور تھا جب پاکستان کے عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالے گئے۔ حکمرانی کا دور دور تک پتہ نہ تھا، لیٹروں نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، قاتلوں کو کھلا چھوڑ دیا گیا تھا۔ لوٹ مار، قتل و غارت گری کی طرزحکمرانی تھی تاہم ایک احسن اور جمہوری طریقے سے پاکستان میں اقتدار کی منتقلی ہو گئی ہے اور بہتری کی امید پیدا ہوگئی ہے تاہم اب میاں نواز شریف کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔
میاں محمد نواز شریف سے جدہ میں 2005ء میں ملاقات ہوئی تھی اس میں وہ بہت مضطرب تھے کہ اگر حکومت مل بھی جائے تو معاملات کیسے درست ہوں گے۔ اس وقت بھی اگر اُن کی چہرے پر جو فکرمندی کے آثار ہیں وہ بھی اس کا اظہار کررہے ہیں تاہم وہ پُرعزم ہیں کہ بگڑے ہوئے معاملات کو درست کریں گے۔ لوڈشیڈنگ ہے، معیشت کی بحالی کا معاملہ ہے۔ امریکیوں کی یہ کوشش کہ پاکستان اپنے مسائل کے حل میں کامیاب نہ ہو۔ اس کے باوجود میاں صاحب کیلئے میدان ہموار ہے، انہیں سعودی عرب اور تمام عالمی برادری میں پذیرائی مل گئی ہے، خود ہندوستان اُن سے دوستی کا خواہاں ہے، اگرچہ اُن کے ہاں ہمیشہ کی طرح ”اگر مگر“ ہے وہ ایک ذہنی الجھن کا شکار قوم ہے، بلّی کی طرح یہ خواہش رکھتی ہے کہ کوئی آنکھ جھپکے تو وہ گوشت لے اڑے یا دودھ پی جائے۔ بیدار قومیں اپنے آپ کو مستعد رکھتی ہیں، سو پاکستان متحرک اور باخبر رہتا ہے۔
جب ہم نے مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین اور جہاندیدہ و زیرک سیاستداں راجہ ظفرالحق سے اس سلسلے میں گفتگو کی تو اُن کا کہنا تھا کہ ”مسائل“ تو بہت گمبھیر ہیں تاہم میاں صاحب ان مسائل پر ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس پر غورو فکر کر رہے ہیں، کئی کمیٹیاں بنادی گئی تھیں، یہی نہیں ساری دُنیا میں ان کو پذیرائی ملی ہوئی ہے۔ وہ میاں صاحب کو پاکستان کا منتخب رہنما سمجھتے ہیں۔ اس لئے مسائل پر قابو پانا کوئی بڑی مشکل بات نہیں ہوگی۔ جہاں تک لوڈشیڈنگ کا معاملہ ہے جو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نظر آرہا ہے وہ جلد ہی قابو میں کرلیا جائے گا کیونکہ اس وقت ٹربائن اور بجلی پیدا کرنے والی مشینری اپنی پوری استطاعت کے ساتھ کام نہیں کر رہی ہے اور ہم اُن کو پوری طاقت کے ساتھ چلا دیں گے تو بجلی کی آدھی کمی تو ویسے بھی پوری ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مزید بجلی کے یونٹ اور چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر کے بجلی کی کمی کے عفریت پر مکمل قابو پایا جاسکتا ہے۔ جہاں تک امن وامان کا معاملہ ہے تو وہ بھی حل کئے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ملک کے صنعتی پہیے کو بھی بھرپور چلانا ہوگا تاکہ پاکستان کی شرح نمو میں اضافہ ہو اور پاکستان کے روپے کی قدر بڑھے“۔
ڈرون حملے امریکہ کو بہرحال روکنے پڑیں گے اگرچہ سب جانتے ہیں کہ امریکہ اپنے ہر اس بندے کو ڈرون سے مار دے گا جو اُس کے ساتھ رابطہ میں رہا ہے، وہ اس لئے کہ وہ کوئی ثبوت نہیں چھوڑے گا کہ پاکستان کے کسی بندے یا کسی تنظیم کو اس نے پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ جہاں تک پاکستان کی معیشت کی بحالی کا معاملہ ہے وہ بھی قریب قریب حل ہوجائے گا کیونکہ پاکستان کو چہارسو سے مالی اعانت ملے گی اور پاکستان کی معیشت اپنے پاوٴں پر کھڑی ہو جائے گی۔ پاکستان نے بہت بُرے دن دیکھے ہیں مگر پاکستان کے عوام کے عزم اور اُن کے ولولے نے اُن پر جمہوری طریقہ سے قابو پانے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ بالآخر رنگ لائے گا اور پاکستان کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے گی۔ بدامنی کو روکنا انتہائی ضروری ہے تاکہ پاکستان کا سرمایہ دار طبقہ پاکستان سے فرار نہ ہو۔ میاں صاحب اس سلسلے میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ملٹری ونگ ختم کر دیں گے، وہ ملک میں امن وامان کو بحال کریں گے۔ انہوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور امن وامان کی بحالی کا کام اگر اپنے پہلے سو دنوں میں کر لئے تو وہ کامیاب قرار پائیں گے اور عوام اُن کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں وہ درست ثابت ہوگا۔
تازہ ترین