• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق براڈ شیٹ انکوائری کمیشن رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے حکومت سوئس اکاؤنٹس کیس دوبارہ کھولنے پر کام کررہی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی حال ہی میں بتا چکے ہیں کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اصلی دستاویزات حکومت کے پاس ہیں جن کی بنیاد پر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس بینکوں سے ساٹھ کروڑ ڈالر کی ناجائز دولت کی قومی خزانے کو واپسی کا کیس دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔ لوٹی گئی قومی دولت کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدام کسی بھی حکومت کی لازمی ذمہ داری ہے جسے بہرصورت پورا کیا جانا چاہئے۔ ماضی کی حکومتیں اس فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کی مرتکب ہوئیں تو اس پر ان کا محاسبہ کیا جانا بھی ضروری ہے۔ تاہم ان اقدامات کو سیاسی مفادات سے قطعی بالاتر ہونا چاہئے۔ کسی سیاسی شخصیت یا جماعت کو حکومت کی حمایت پر مجبور کرنے کی خاطر ایسا کیا جائے تو یہ بجائے خود بددیانتی اور کرپشن ہی کی ایک شکل ہوگی۔ پاناما لیکس کے معاملے میں ایسا نہیں ہو سکا ۔ چیئرمین نیب نے چار سال پہلے منصب سنبھالنے پر یقین دہانی کرائی تھی کہ ان تمام 435پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے نام اس اسکینڈل میں شامل ہیں لیکن عملاً یہ کارروائی موجودہ حکومت کے مخالف صرف ایک سیاسی خاندان تک محدود رہی۔ سوئٹزر لینڈ کے بینکوں کے خفیہ کھاتوں میں بھی پاکستان کی متعدد بااثر سیاسی اور غیرسیاسی شخصیات کی دو سو ارب ڈالر تک کی ناجائز دولت کی موجودگی کا چند سال پہلے تک بہت شور سنا جاتا تھا۔ سوئس حکومت کے ساتھ کسی معاہدے کی خبریں بھی عام تھیں۔ لہٰذا سابق صدر کے سوئس اکاؤنٹس کیس کو دوبارہ کھولنے کے ساتھ ساتھ باقی ڈیڑھ سو ارب ڈالروں کی واپسی کیلئے بھی تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جانے چاہئیں بصورت دیگر زیر غور حکومتی کارروائی کو سیاسی مفادات کے تابع سمجھا جانا عین متوقع ہے۔

تازہ ترین