• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی پی، اے این پی کو شوکاز،تنظیمی تقاضا،توقع نہیں تھی وہ ’’باپ‘‘ کو باپ بنائیں گے، واپسی کیلئے فیصلوں پر نظرثانی کریں، فضل الرحمٰن

پی پی پی اور اے این پی کو شوکاز تنظیمی تقاضا تھا،فضل الرحمٰن


اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نےکہا ہے کہ پی پی پی اور اے این پی کو شوکاز تنظیمی تقاضا تھا، توقع نہیں تھی وہ ’باپ‘ کو باپ بنائینگے۔

دونوں جماعتیں واپسی کیلئے فیصلوں پر نظرثانی کریں، پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے پاس پی،ڈی ، ایم میں واپس آنے کیلئے ابھی ’’ رجو ع ‘‘کا موقع موجود ہے اور انہیں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ 

دونوں جماعتوں کی جانب سے پی ڈی ایم میں شامل انکے عہدیداروں کے استعفے وصول ہو گئے ہیں لیکن ہم فوری طور پر انہیں منظور نہیں کر رہے،دوستوں کو واپس لانے کیلئے ہم نے انکا انتظار کیا، اب بھی کرینگے، تنظیمی معاملات چوک چوراہوں پر زیر بحث لانا نہیں چاہتے تھے۔

دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ کا تقاضا تھا باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتیں، غیر ضروری عزت نفس کا مسئلہ بنانا، پی ڈی ایم ایک تنظیمی ڈھانچہ ہے جس کے تحت اتحادمیںشامل جماعتوں کے وضاحت طلب کی تھی، پی ڈی ایم تحریک کی رفتار پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔

رمضان المبارک بڑے فیصلے کرینگے۔ منگل کو اپنی رہائش گاہ اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا، اجلاس میں نہ آنے والے قائدین سے ٹیلی فون پر رابطہ ہے، پی ڈی ایم 10 جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے جس میں تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اکثر فیصلے اتفاق رائے سے سامنے آئے، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ان فیصلوں کی خلاف ورزی ہوئی اور نتائج برآمد ہوئے تو تنظیمی تقاضہ تھا کہ جس جماعت سے شکایت ہے ان سے وضاحت طلب کی جائے، ہر جماعت کی قیادت تنظیمی معاملات ضابطہ کار کے تحت انجام دیتی ہے، فیصلوں کی خلاف ورزی پر وضاحت طلبی وقت کا تقاضا تھا۔

تازہ ترین