• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون مرزا۔۔۔راچڈیل
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوگیا ہے ،پاکستان میں ماضی کی طرح ایک بار پھر شوگر مافیا سر اٹھانے کی تیاریاں کر رہا ہے، حکومت نے 85روپے قیمت مقرر کرتے ہوئے ہر صورت احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی مگر چینی کی قیمتوں کا تعین ہوتے ہی مارکیٹ میں چینی ناپید ہونا شرو ع ہو گئی ہے اوپن مارکیٹ میں چینی 110روپے فی کلو گرام تک فروخت ہو رہی ہے ملک میں سابقہ چینی بحران کے سکینڈل کے مرکزی کرداروں جنہیں تحقیقات کا سامنا ہے پورے ملک میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین بھی تحقیقات میں شامل ہیں جو ضمانت کرانے کے بعد نہ صرف ایف آئی اے کے سامنے صفایاں دے رہے ہیں بلکہ چینی کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث دیگر کرداروں کو بھی بے نقاب کرنے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہیں عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان رنجشوں کی بازگشت کے بعد گزشتہ روز تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نےکہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ذرائع ابلاغ کے مطابق جہانگیر ترین کے جہاز پر یوسف رضا گیلانی کے سفر کے حوالے سے جہانگیر ترین کے ذرائع نے معاملے کی وضاحت کردی ہے اور کہا کہ جہانگیر ترین اور مخدوم احمد محمود کے الگ الگ جہاز ہیں جہانگیر ترین نے کہا کہ پوری ایمانداری اور خلوص سے وزیر اعظم کا ساتھ دیا، مخدوم احمد محمود کا جہاز یوسف رضا گیلانی نے استعمال کیا تو میرا کیا قصور ہے، حکومت کو میرے جہاز کے بارے میں غلط رپورٹ دی گئی اور اس سارے معاملے کے پیچھے سازشی ہیں، جہانگیر ترین کی طرف سے وضاحت کے ایک روز بعد ہی جہانگیر ترین کے 14، ان کے بیٹے علی ترین کے 21 اور ان کی اہلیہ کا ایک اکاؤنٹ منجمد کردیا گیا چینی سٹہ مافیا اور جے ڈبلیو کیس میں اس اقدام کو بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے ایف آئی اے نے تحریک انصاف کے رہنما اور چینی اسکینڈل میں نامزد ملزم جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے مجموعی طو رپر 36 اکاؤنٹس منجمد کیے ہیں ۔ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کی قیمت فی کلو سو روپے سے تجاوز کر گئی اس وقت بھی چینی کی قیمت ملک کے مختلف حصوں میں 95 سے 100 اور بعض میں اس سے زائد قیمت وصول کی جا رہی ہے جو گذشتہ برس نومبر اور دسمبر میں 80 روپے فی کلو تھی وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے ایک پریس کانفرنس میں چینی کی کی قیمتوں میں اضافے کو سٹے بازوں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ سٹے باز مصنوعی طور پر چینی کی قیمت میں اضافہ کر تے ہیں ایف آئی اے کی جانب سے ان سٹے بازوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور ایسا ریکارڈ بھی برآمد کیا گیا ہے جس کے ذریعے سٹے بازوں کی جانب سے مصنوعی طور پر چینی کی قیمتوں میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے اجناس کی تجارت کے شعبے سے جڑے افراد اور ماہرین کے چینی کے کاروبار میں سٹے بازوں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمت میں رد و بدل طلب و رسد سے سٹے بازی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے چند روز قبل متعدد بااثر شوگر ملز مالکان کے چینی کی مبینہ سٹے بازی میں ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اس امر پر بھی کارروائی شروع کردیاایف آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق چینی کے سیکٹر میں ایک بہت ہی منظم سٹہ مافیا دھوکے اور جعل سازی سے چینی کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر اوپر لے جا رہا تھا ۔ویسے تو سٹہ مافیا آپس میں جڑا ہوا ہے لیکن ان کے آگے دس مزید گروپس ہیں اور انہی گروپس کے حساب سے ان پر ایف آئی آر درج کی گئی سٹے باز جن میں شوگر ملز مالکان کے ایجنٹ اور بازار میں بیٹھے بڑے منافع خور دونوں شامل ہوتے ہیں اس سٹے بازی کو کنٹرول کرتے ہیں ،وہ قیمت فی بوری پہلے سے ہی مقرر کر لیتے ہیں یوں مہنگائی بڑھتی چلی جاتی ہے چینی کی قیمت ہر سال تین ماہ پہلے ہی متعین کر لی جاتی ہے جس کا مقصد زیادہ اور ناجائز منافع کمانا ہوتا ہے۔
تازہ ترین