• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ایف آر ڈی ایل اے 2005 میں ترامیم جون تک پارلیمنٹ میں پیش کریگی

اسلام آباد (مہتاب حیدر) حکومت ایف آر ڈی ایل اے 2005میں ترامیم جون تک پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، جس کا مقصد وزارت خزانہ کی نگرانی میں کام کرنے والے قرضہ مینجمنٹ آفس کو مضبوط بنانا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سرکاری قرضے تیزی سے بڑھ کر جی ڈی پی کا تقریباً 93 فیصد ہوچکے ہیں، اسی تناظر میں حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ وہ مالی ذمہ داری اور قرضہ محدودیت ایکٹ (ایف آر ڈی ایل اے) 2005 میں ترامیم جون 2021 تک پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ ایف آر ڈی ایل اے میں ترامیم کا مقصد قرضہ مینجمنٹ آفس (ڈی ایم او) جو کہ وزارت خزانہ کی نگرانی میں کام کررہا ہے کو مضبوط بنانا ہے۔ 6 ارب ڈالرز کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف اسٹاف کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق، حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ قرضہ مینجمنٹ آفس کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ قرضہ مینجمنٹ منصوبہ بندی مضبوط کی جاسکے۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف سفارشات کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ انہوں نے پراپر رولز آف بزنس تشکیل دیئے ہیں جس میں ڈی ایم او کے ادارے اور سرگرمیوں کی وضاحت کی گئی ہے کیوں کہ وہ ایف آر ڈی ایل اے میں ترمیم کی عمل میں ہیں۔ مطلوبہ ترامیم کا ڈرافٹ بل وفاقی کابینہ کمیٹی میں فروری 2021 میں پیش کیا گیا تھا اور امید ہے کہ اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کے لیے جون، 2021 کے آخر تک پیش کیا جائے گا۔ عبوری مدت میں فنانس ڈویژن نے موجودہ قرضہ پالیسی اور رابطہ آفس کو اضافی امور تفویض کیے ہیں ۔ جون 2021 کے اختتام تک امید ہے کہ نئے ڈی ایم او آفس کا فرنٹ آفس، وسط آفس اور بیک آفس قائم کرلیا جائے گا، جب کہ اسٹاف کی بھرتی کا عمل بھی ستمبر، 2021 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرکاری ایجنسیوں کے دیگر حصوں سے ڈی ایم او کے متعلقہ امور کے تبادلے کا عمل دسمبر، 2021 کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دیگر حکومتی اداروں بالخصوص اقتصادی امور ڈویژن سے تعاون میں اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ قرضوں سے متعلق درست اعدادوشمار یقینی بنائے جاسکیں، جس کا آغاز فروری میں قائم کیے گئے نئے ورکنگ گروپ سے کیا گیا ہے۔ قرضہ مینجمنٹ فریم ورک اور قرضوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے ہیں۔ کوروناوائرس کی وبا کے باوجود مالی سال 2020 کے اختتام تک قرضے جی ڈی پی کے 92.8 فیصد تھے۔ اس حوالے سے جو اہم اقدامات کیے گئے ان میں ڈی ایس ایس آئی کے تحت قرضہ ریلیف کو تحفظ دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کم ہوئی، مقامی قرضوں کی میچورٹی پروفائل کو طول دیا گیا، مالی سال 2019 سے مقامی قرضوں کی منصوبہ بندی متوسط اور طویل مدتی بنیاد پر گامزن تھے، جس کی وجہ سے ہمارا انحصار مختصر مدتی قرض اجرا پر کم ہوا۔ جس کے نتیجے میں مقامی قرض کی میچورٹی کا اوسط وقت جو کہ مارکیٹ نے لیا تھا اس میں 2 سے 2.6 سال کا اضافہ ہوا، جب کہ ایسا 18 ماہ کے دوران (جولائی 2019 سے دسمبر 2020) کے درمیان ہوا۔ یہ منصوبہ بندی جاری رکھنا چاہتے ہیں تاہم اس کا انحصار فنانشل مارکیٹس اور قرضوں کے اخراجات کو محدود کرنے میں ہوگا۔ اس کے علاوہ وسط مدتی قرض منصوبہ بندی پر عمل درآمد، جس کا دیگر امور کے علاوہ ہدف مجموعی فنانسنگ ضروریات (جی ایف این) اعدادوشمار جوکہ مالی سال 2023 تک جی ڈی پی کے 24 فیصد تک کم رکھنے کے ہیں، حالاں کہ یہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 30 فیصد سے زائد تھا۔ اس منصوبے پر موثر عمل درآمد کے لیے متعدد اقدامات ضروری ہیں ان میں 15،20 اور 30 سال کی مدت کے لیے مقررہ ریٹ پر پاکستان انویسٹمنٹ بونڈز کا دوبارہ اجرا، طویل مدت (5 سال) کے لیے شریعت کے مطابق سکوک کا دوبارہ اجرا ، نئے طویل مدتی آلات متعارف کروانا، جس میں تین سے پانچ سال کی مدت کے لیے تبدیل ہوتی شرح پر پی آئی بیز شامل ہیں۔ قومی بچت کی اسکیموں میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری پر پابندی لگانا جو کہ یکم جولائی، 2020 سے موثر ہے۔ اس منصوبے کے بھی حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں اور اپریل سے دسمبر، 2020 کے دوران 100 ارب روپے سے زائد جمع کیے گئے، جب کہ سکوک کےذریعے بھی 562 ارب روپے حاصل کیے گئے۔ ایم ٹی ڈیز پر عمل درآمد میں مزید سہولت کے لیے مارچ 2021 میں پی آئی بیز، سکوک اور یوروبونڈز کے اجرا پر نئے آئی ٹی پر کام کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین