• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علماءکی اپیل پر مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال، ٹریفک متاثر، مذاکرات شروع

کراچی، لاہور، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ، اسٹاف رپورٹر ) لاہور آپریشن کیخلاف مفتی منیب الرحمان سمیت علمائے کرام کی اپیل پر کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، سمیت مختلف شہروں میں کہیں مکمل کہیں جزوی ہڑتال ہوئی۔ 

ہڑتال کے دوران تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور مارکیٹیں بند رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم رہی اور دفاتر میں حاضری متاثر رہی۔ بعض مقامات پر مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بند کرکے احتجاج کیا۔ 

پنجاب بھر میں پولیس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہی اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات رہی۔ دوسری جانب حکومتی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پہیہ جام ہڑتال کی کال مکمل طور پر ناکام ہوگئی، بڑے شہروں میں زیادہ تر دکانیں اور بازار کھلے ہیں، سرکاری اور نجی ٹرانسپورٹ چل رہی ہے، چند ایک مقامات پر جزوی طور پر دکانیں بند ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق لاہور آپریشن کیخلاف علمائے کرام کی اپیل پر میں کہیں مکمل کہیں جزوی ہڑتال ہوئی۔ لاہور واقعے کیخلاف مفتی منیب الرحمان کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر کراچی میں کاروبار زندگی معطل رہی شہر میں سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم ،پبلک ٹرانسپورٹ کمپنی چلتی رہی۔ شارع فیصل پر ڈرگ روڈ کے قریب مشتعل افراد کی جانب سے پہلے پتھرائو کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد سے ٹریفک معمول کے مطابق ہو گئی۔ 

کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے لیاقت آباد سے سہراب گوٹھ تک ریلی نکالی گئی، جسکے باعث شاہراہ پاکستان پر شدید ٹریفک جام ہو گیا ، اورنگی ٹائون نمبر ایک میں مشتعل افراد کی جانب سے احتجاج کے دوران پولیس، رینجرز اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں مظاہرین کے پتھرائو سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا،ویسٹ زون پولیس نے 16 مظاہرین کو گرفتار کر کے ان کیخلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

نیو کراچی نمبر 7میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان فائرنگ، پولیس کے مطابق فائرنگ سے5 مظاہرین زخمی ہوگئے، ایک کی حالت نازک، جبکہ ایک پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوا۔ علاوہ ازیںلیاقت آباد میں ریلی نکالنے کی کوشش پر پولیس کی بھاری نفری لیاقت آباد ڈاکخانے پہنچ گئی۔

پولیس نے ریلی کیلئے جمع ہونے والے مظاہرین پر لاٹھی چار ج کی جس سے علاقے میں بھگدڑ مچ گئی،پولیس نے 10 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ مختلف تاجر تنظیموں نے لاہور واقعے کیخلاف بازاروں میں ریلیاں بھی نکالیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ علما کرام سے یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال کی گئی۔ 

آل پاکستان انجمن تاجران اور مرکزی تنظیم تاجران نے سفیر کو فوری ملک بدر کرنے ، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو عہدے سے ہٹانے اور لاہور واقعہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ لاہور واقعے کیخلاف کراچی اور سندھ بار نے پیرکو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ 

وائس چیئرمین سندھ بار نے کہا کہ سندھ بار کانسل لاہور واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اسلام اور پاکستان کا آئین کسی پر تشدد اور ظلم کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری مظاہرین سے بات چیت کرکے مسئلے کا حل نکالے۔ لاہور واقعے کے خلاف کراچی بار نے بھی یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

کراچی بار جنرل سیکرٹری عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ لاہور واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ فیصل آباد میں تاجر تنظیموں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی ، تمام مارکیٹیں اور آٹھوں بازار بندرہے ۔انجمن تاجران کے گروپس نے مشترکہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے رکھی تھی ۔شہر بھر میں جیولرز کی مارکیٹس، شہر کی واحد میڈیسن مارکیٹ بند رہی ۔ 

مرکزی انجمن تاجران پنجاب نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیاتھا۔ ملک بھر کی طرح آزادکشمیرمیں بھی لاہور میں پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال، ہلاکتوں اور گرفتاریوں پر احتجاج کیاگیا۔ 

ادھر سابق چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی منیب الرحمن نے لاہور میں شہدا واسیران ناموسِ رسالت سے اظہاریکجہتی کیلئے دی جانے والی پہیہ جام شٹرڈائون ہڑتال کے ملک بھر میں کامیاب بنانے پر تمام تاجر برادری ، وکلا عوام الناس اور ٹرانسپورٹر زکا شکریہ ادا کیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام طبقات کے افراد نے پرامن ہڑتال میں حصہ لے کر رسول اللہ سے وفاداری کا حق اداکیا اور اپنی دینی ذمے داری کو پورا کیا ہے۔

تازہ ترین