• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرارداد پیش، دھرنا ختم، پابندی برقرار، کالعدم تحریک لبیک سے مذاکرات کامیاب، مقدمات واپس رہنماؤں کےنام فورتھ شیڈول سےنکالے جائینگے

قرارداد پیش، دھرنا ختم، پابندی برقرار


اسلام آباد (ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ)قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر منعقدہ اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رکن پارلیمنٹ امجد علی خان نے فرانسیسی میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے خلاف قرار داد پیش کردی‘ جس میں کہاگیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے پر ایوان میں بحث کی جائے، تمام یورپی ممالک کو معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے‘ مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائےجبکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رہنماءشاہد خاقان عباسی نے کہاکہ معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے ‘ جے یوآئی کے مولانا اسعدمحمود نے متفقہ قرارداد لانے کامطالبہ کردیا جبکہ لیگی رہنماءاحسن اقبال کا کہنا تھاکہ کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ کیاگیا معاہدہ ایوان میں پیش کیاجائے ۔دوسری جانب وزیر مذہبی امور پیرنورالحق قادری کاکہنا ہے کہ یہ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ اپوزیشن ختم نبوت کے نعرے لگارہی ہے جبکہ وفاقی وزیراسدعمر نے کہاکہ ہم اپوزیشن کے متفقہ قراردادکے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ‘ہمیں مل بیٹھ کر آگے بڑھنا چاہئے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک بھی پیش کی۔ ایوان نے خصوصی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور کرلی۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبر کی طرف سے آئی ہے اور حکومت اس پر کوئی دعویدار نہیں۔ اس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔قومی اسمبلی میں تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگنا شروع ہوگئے ۔اجلاس کے دوران قرار داد کا متن پڑھ کر سناتے ہوئے امجد علی خان نے کہا کہ فرانسیسی صدر نے آزادی اظہار رائے کا سہارا لے کر ایسے افراد کی حوصلہ افزائی کی جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے پر بحث کی جائے‘اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کا معاملہ جس پر پورا پاکستان متفق ہے مگر آپ ایوان میں اسے متنازع بنارہے ہیں‘اگر حکومت نے قرار داد لانی تھی تو اپوزیشن سے بات کی جاتی ‘میری گزارش ہوگی کہ ایک گھنٹہ دیا جائے ہم اس کا مطالعہ کرکے اس میں جو اضافہ کرنا ہے وہ سب کے سامنے رکھیں گے۔ اسپیشل کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں، پورے ایوان کی کمیٹی ہونی چاہیے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا اسعد محمود نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کی تقریر میں حکومت کی پالیسی سامنے آنے کے بعد ٹی ایل پی سے مذاکرات کس نے کیے‘وہ کہتے ہیں کہ ہم نے تحریک لبیک کے ساتھ اس قرار داد کو طے کیا ہے، ختم نبوت، توہین رسالت کا مسئلہ ایک تحریک کا مسئلہ نہیں‘اس معاملے پر مکمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے‘کمزور قرار داد پیش کی گئی۔اس معاملے پر متفقہ قراردادلائی جائے ‘ انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب اگر آپ نے آج اس قرار داد پر اپوزیشن کو نظر انداز کیا تو میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں آپ کو اس پارلیمنٹ کو نہیں چلانے دوں گا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ حالات کی ستم ظریفی ہے کہ اپوزیشن ختم نبوت کے نعرے لگارہی ہے ‘مجوزہ قرار داد میں مثبت طریقہ کار اور لائحہ عمل اپنایا گیا‘عمران خان کا عشق رسول ۖ سے جو تعلق ہے وہ نہ کسی پیر کا ہے اور نہ کسی مولوی کا ہے۔انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کے ختم نبوت کے جذبے کو دیکھا ہے، یہاں انتخابی قوانین میں ختم نبوت کو ختم کیا جارہا تھا‘ جب ممتاز قادری کو پھانسی دی جارہی تھی، جب 22 نہتے لوگوں کو فیض آباد میں شہید کیا گیا۔ہمیں ماڈل ٹاؤن کے مناظربھی یاد ہیں ‘ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ نور الحق قادری نے جو بیانیہ اپنایا یہ وہی بیانیہ ہے جس کی قیمت میں نے ایک گولی کی صورت میں ادا کی تھی۔ حکومت ناموس رسالت ۖ پر سیاست کررہی ہے، انہوں نے لوگوں کے جنتی اور جہنمی ہونے کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں‘مجھے توقع تھی کہ وزیر اعظم اپنی کرسی پر بیٹھے ہوتے اور وہ خود یہ قرار داد پیش کرتے۔اگر یہ قرار داد کسی معاہدے کی روشنی میں پیش کی گئی ہے تو اس کے ساتھ اس معاہدے کو بھی ایوان کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے تھا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ۖ جتنا میرے ایمان کا حصہ ہے اتنا ہی احسن اقبال کے ایمان کا حصہ بھی ہے۔اس مسئلے کا حل کسی کی گاڑی جلا کر، ایک دوسرے پر حملے کرکے ہوسکتا ہے؟ تو ہم یہی کرلیتے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اس مسئلے کا عالمی سطح پر حل نکالنے میں پاکستان ہی سب سے آگے ہوگا‘ اپوزیشن کے متفقہ قرارداد کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ‘ہمیں مل بیٹھ کر آگے بڑھنا چاہئے ۔بعد ازاں اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایک ساتھ مشغول ہوں اور متفقہ دستاویزات لے کر آئیں۔ 

تازہ ترین