• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس میں نبی کریمﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی و سیاسی تنظیم تحریک لبیک کے پُرتشدد مظاہروں سے پیدا ہونے والی صحیح صورتحال تو میڈیا پر پیمرا کے ذریعے سرکاری پابندیوں کی وجہ سے سامنے نہیں آ سکی لیکن وزیراعظم عمران خان نے پیر کو اپنے خطاب میں ملک کو پہنچنے والے نقصانات کا اجمالی خاکہ قوم کے سامنے رکھ دیا اور بتایا کہ احتجاج کے دوران پولیس کی 40گاڑیاں جلا دی گئیں جبکہ چار اہلکار شہید اور 800زخمی ہوئے اور نجی املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ کسی دوسرے اسلامی ملک میں اس طرح کے مظاہرے نہیں ہوئے، نہ کسی نے فرانسیسی سفیر واپس بھیجا۔ ٹی ایل پی کے مطالبے پر اگر ہم فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کر دیں تو فرانس کا کچھ نہیں بگڑے گا۔ نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ سارے یورپی ممالک کے ساتھ ہماری تجارت ختم اور برآمدات بند ہو جائیں گی۔ اس وقت جبکہ ہماری معیشت بڑی مشکل سے اوپر اٹھ رہی ہے۔ صنعت ترقی کر رہی ہے۔ روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، دولت کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روپیہ مستحکم ہو رہا ہے اور ملک کی سمت درست ہے تو فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کا مطلب یورپی یونین سے تعلقات کو توڑنا ہوگا جس سے معاشی عمل کو زک پہنچے گی۔ مہنگائی بڑھے گی اور غربت میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے اس کا حل یہ بتایا کہ 50مسلمان ممالک مل کر کہیں کہ حضورﷺ کی شان میں گستاخی کی گئی تو ہم مغربی ملکوں کا تجارتی بائیکاٹ کریں گے تو ہماری بات میں وزن ہوگا اور مافی بھی جائے گا لیکن پاکستان کے سوا کسی اسلامی ملک میں اس طرح کے مظاہرے نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہل مغرب کوسمجھانا ہو گا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی نہیںہے۔ شان رسالت مآبﷺ میں گستاخی جرم ہے اسے جرم قرار دینا ہوگا۔ اس مقصد کیلئے اسلامی ملکوں کےتعاون سے مہم چلانا ہو گی جس کی قیادت میں خود کروں گا۔ وزیر اعظم نے صورتحال کا درست تجزیہ کیا ہے لیکن یہ امر غور طلب ہے کہ ٹی ایل پی کے گزشتہ دھرنے کے وقت حکومت نے اس کے رہنمائوں سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاہدہ کیوں کیا تھا اور اس پر عمل کیوں نہ کیا؟ دراصل اس پورے مسئلے کو حکومت کی جانب سے صحیح ہینڈل نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس اور ٹی ایل پی میں تصادم کی نوبت آئی۔ وزیراعظم نے پولیس کے نقصانات تو بتائے لیکن مذہبی تنظیم کے جانی نقصانات یا اسے کالعدم قرار دینے کے اسباب کا ذکر نہیں کیا۔ پیر کو علما کی اپیل پر ٹی ایل پی کی حمایت میں ملک گیر جزوی ہڑتال کی گئی۔ اسی روز حکومتی شخصیات اور علما نے جیل میں ٹی ایل پی کےسربراہ سعد رضوی سے مذاکرات کئے اور انہیں احتجاج ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ حکومتی ٹیم کے سعد رضوی سے مذاکرات کے جو دور ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے انہیں کامیاب قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہےکہ ٹی ایل پی کارکنوں کے خلاف فورتھ شیڈول کے مقدمات خارج کر دیے جائیں گے۔ یہ اعلان بھی سامنے آیا ہے کہ قومی اسمبلی میں فرانسیسی سفیر کے نکالے جانے کے بارے میں قرارداد پیش کی جائے گی۔ نیز وفاقی کابینہ تحریک لبیک پر پابندی اور دوسرے مسائل پر غور کرے گی۔ ٹی ایل پی نے مظاہروں اور دھرنوں کے دوران جو متشددانہ کارروائیاں کیں اور پولیس نے جو سخت گیر اقدامات کئے ان کی سبھی نے مذمت کی لیکن حکومت کے تاخیری حربے اور غلط فیصلے بھی اس ساری صورتحال کا سبب بنے۔ ناموس رسولﷺ کا تحفظ، لا اینڈ آرڈر کا عام مسئلہ نہیں۔ یہ ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔ حکومت، سیاسی و مذہبی قائدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مسئلے کے جذباتی پہلو مدنظر رکھتے ہوئے صورتحال کو معاملہ فہمی سے کنٹرول کرنا چاہئے۔

تازہ ترین