• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی چیلنج، مزید ٹیکس نہ لگائیں، معاشی حالات مشکل میں، مسائل کا آؤٹ آف بکس حل نکال کرعوام کوریلیف دیا جائے، عمران خان

مسائل کا آؤٹ آف بکس حل نکال کرعوام کوریلیف دیا جائے، عمران خان


اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ میں دہشت گرد حملے کو قابل مذمت اور بزدلانہ قرار دیتے ہوئے اس میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔ 

جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہماری قوم نے دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں اور ہم اس عفریت کو دوبارہ سر نہیں اٹھانے دیں گے۔ہم اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے چوکس ہیں۔ 

عمران خان نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ اس واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کرتے ہوئے معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے۔

دریں اثناءوزیرِ اعظم عمران خان نے اقتصادی مشاورتی کونسل کو ہدایت کی ہے کہ مشکل معاشی حالات کے پیش نظر عوام پر مزید ٹیکس لگانے کی بجائے ریلیف فراہم کرنے کے لیے آؤٹ آف باکس حل تجویز کیے جائیں‘معاشی استحکام و پائیدار ترقی کے لئے روڈ میپ (لائحہ عمل )پیش کیا جائے۔ 

یہ ہدایت وزیرِ اعظم نے اپنی زیرصدارت اکنامک ایڈوائزی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دی ۔ وزیرِ اعظم ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرا ئع کے مطا بق اجلاس میں وزیر اعظم نے مہنگائی کو بڑا چیلنج قرار دے دیا ۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا ۔ فوری طور پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا‘انہیں کم کرنے کی ضرورت ہے ‘مشاورتی کونسل بجلی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی تجاویز دے‘آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور بلاتعطل فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ‘ مشاورتی کونسل مہنگائی میں کمی کے لیے سفارشات پیش کرے۔ 

وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومتی کوششوں کی بدولت کاروباری فضا بہتر ہوئی اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہر ممکنہ کوشش رہی ہے کہ بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے نہ صرف پالیسیاں تشکیل دی جائیں بلکہ ان پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنایا جائے۔ 

وزیراعظم نے اکنامک ایڈوائزری کونسل کو ہدایت کی کہ پائیدار معاشی استحکام و ترقی کے حوالے سے قلیل المدت، وسط مدتی اور کثیر المدتی اقدامات پر مبنی روڈ میپ تجویز کیا جائے تاکہ معیشت کے اہم شعبوں جن میں انرجی، تعمیرات، زراعت، سیاحت، سماجی تحفظ، سبسڈیز ، قیمتوں میں استحکام، چھوٹی اور درمیانی صنعت کا فروغ، بیرون ملک سے ترسیلات زر اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے شعبوں کو مزید منظم کیا جا سکے۔

تازہ ترین