• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں شبہ نہیں کہ افغان امن عمل کی کامیابی نہ صرف اس پورے خطے کے روشن مستقبل کیلئے نہایت اہم ہے بلکہ خطے میں ترقی کے نئے دربھی وا کرے گی۔تاہم، امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دوحہ معاہدے کے تحت یکم مئی تک افغانستان سے فورسزکا مکمل انخلا نہ کرنے کے اعلان پر طالبان نے شدید ردِعمل ظاہر کرتے 24اپریل سے ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے سے انکارکر دیا ہے۔یاد رہے کہ ماسکو میں ہونیوالے مذاکرات میں طالبان نے امریکہ سے امریکی و نیٹو فورسز کے انخلا کے حوالے سے یکم مئی کی آخری تاریخ سے متعلق کئے گئے معاہدے پر عمل کرنے کا مطالبہ پوراکرنے کی پاسداری نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔بائیڈن انتظامیہ بھی اگرچہ افغانستان سے فوج کے انخلا کے منصوبے کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہے ‘ تاہم ڈیڈ لائن میں توسیع کے باعث طالبان قیادت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یاد رہے کہ فروری 2020میں ہونے والے معاہدے کے بعد طالبان نے امریکا یا نیٹو فورسز پر حملوں کا سلسلہ روک دیا تھا تاہم گزشتہ چند ماہ میں افغانستان میں تشدد کے غیراعلانیہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ خیال رہے کہ طالبان کے شرکت نہ کرنے کے باعث امریکا کی حمایت سے کل استنبول میں ہونے والی امن کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے اور افغان حکومت نے کہا ہے کہ استنبول کانفرنس مقررہ تاریخ پر نہیں ہو رہی کیوں کہ طالبان نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ دریں اثنا، امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اگرچہ مذاکراتی عمل میں التوا کی تصدیق نہیں کی تاہم واضح کیا ہےکہ وسیع تر سفارتی کوششیں جاری رہیںگی۔ انہوں نے کہا، ہم ہمیشہ واضح رہے ہیں لیکن استنبول مذاکرات دوحہ کا متبادل نہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا طالبان سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے۔ افغان امن عمل کا کامیاب ہونا ازبس لازم ہے اور تمام فریق اس حقیقت کا ادراک بھی رکھتے ہیںتو اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے،یہی خطے اور دنیا کیلئے بہتر ہے۔

تازہ ترین