• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترسیلاتِ زر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان اُن خوش نصیب ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا کے دوران گزشتہ 9 مہینوں میں بیرون ملک سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جولائی سے مارچ 2021ء کے دوران 21.5ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ مارچ کے مہینے میں ترسیلات زر میں 43فیصد اضافے سے ترسیلات زر 2.7ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ وزیراعظم نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کو ریکارڈ ترسیلات ِزر بھیجنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔اُمید کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے آخر تک بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلاتِ زر بڑھ کر ریکارڈ 27 سے 28 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جس پر میں اوورسیز پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

قارئین نے کورونا وبا کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر میں اضافے کی وجوہات کے بارے میں پوچھا ہے۔ میرے نزدیک اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلا FATF کے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سخت قوانین کی وجہ سے اب حوالے اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک سے پاکستان پیسے بھیجنا نہایت مشکل ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک پاکستانیوں کو بینکنگ چینل سے ترسیلات ِزر بھیجنے میں آسانی، فوری ادائیگی اور بینک چارجز میں مراعات دی ہیں جس کی وجہ سے اب بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکائونٹ اور دیگر بینکنگ چینل سے اپنے گھر والوں کو پیسے بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ گزشتہ 6مہینوں میں تقریباً 100 ممالک سے بیرون ملک پاکستانیوں کے ایک لاکھ سے زیادہ آن لائن RDA اکائونٹس کھولے گئے ہیں جن میں اب تک ایک ارب ڈالر سے زائد بھیجے جاچکے ہیں۔ دوسری وجہ کورونا کی وجہ سے غیر ملکی پاکستانیوں کے پاکستان سفر کرنے میں حائل مشکلات ہیں لہٰذاوہ پیسے ساتھ لانے کے بجائے مختلف ذرائع سے اپنی فیملی کو بھیج رہے ہیں۔سب سے زیادہ ترسیلاتِ زر سعودی عرب سے آئی ہیںجن میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ 9 مہینوں (جولائی سے مارچ) میں بڑھ کر 5.73ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو پاکستان کی مجموعی ترسیلات ِزر کا 27فیصد ہیں ۔دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جس کی ترسیلاتِ زر میں 7.3فیصد اضافہ ہوا ہے جو 9مہینوں میں بڑھ کر 4.53ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ تیسرے نمبر پر برطانیہ ہے جس کی ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ 62فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ 9مہینوں میں بڑھ کر 2.9ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ چوتھے نمبر پر امریکہ ہے جس کی ترسیلات ِزر 52فیصد اضافے سے بڑھ کر 1.9ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ پانچویں نمبر پر دیگر خلیجی ممالک سے آنے والی ترسیلاتِ زر میں 8.6فیصد اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر 1.94ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اسکے علاوہ یورپی یونین سے موصول ہونے والی ترسیلاتِ زر میں بھی اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر 235ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ آسٹریلیا اور کینیڈا سے بھیجی جانیوالی ترسیلاتِ زر بالترتیب 91.5فیصداضافے سے 440ملین ڈالر اور 89فیصد اضافے سے 394 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ ماہ رمضان میں زکوٰۃ اور عید کی وجہ سے ان ترسیلاتِ زر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایکسپورٹ اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ، 2.5ارب ڈالر کے یورو بانڈز اور 500ملین ڈالر کے آئی ایم ایف قرضے کی وجہ سے آج اسٹیٹ بینک کے بیرونی ذخائر 16.1ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس 7.1ارب ڈالر ہونے کی وجہ سے ہمارے مجموعی بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر 23.2ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جس نے پاکستانی روپے کی قدر کو 8فیصد سے زیادہ مضبوط کیا ہے اور آج پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 168کے مقابلے میں 153روپے تک پہنچ گیا ہے۔

رواں مالی سال امید کی جارہی ہے کہ ہماری ایکسپورٹس 25ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ ترسیلات ِزر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس سال 27ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر متوقع ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے ملک میں نئی سرمایہ کاری کے مواقع محدود ہوگئے ہیں اور جولائی سے مارچ 2021ء تک صرف 1.4ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 35فیصد کم ہے لہٰذا بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کیلئے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضے اور یورو بانڈز کے ذریعے حکومت اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھ رہی ہے جس کے باعث ہمارے بیرونی قرضے بڑھ کر 115ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ تعلیم یافتہ، انگریزی زبان جاننے اورتکنیکی ہنرمندی کے باعث فلپائن اور بھارت کے ورکرز کو دنیا میں ترجیح دی جاتی ہے جس کا اندازہ ان ممالک سے اپنے وطن بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر سے لگایا جاسکتا ہے۔ بھارت کی گزشتہ سال ترسیلات زر 76ارب ڈالر اور فلپائن کی 34.5ارب ڈالر تھیں۔ ہماری ترسیلات ِزر ملکی ایکسپورٹس سے زیادہ ہوچکی ہیں اور ان میں مزید اضافے کا پوٹینشل پایا جاتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی افرادی قوت کو ووکیشنل ٹریننگ کے ذریعے ہنرمند بناکر بیرون ملک بھیجے تاکہ انہیں زیادہ اجرتوں پر ملازمتیں ملیں جس سے ہماری ترسیلات ِزر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین