• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ذرا اک ایسے آدمی کا تصور کریں جو طویل اور جان لیوا جدوجہد کے بعد کسی ہیلن آف ٹرائے، قلو پطرہ یا پرتھال جیسی توبد شکن حسینہٴ عالم کو بیاہ کر لائے، اس کا پورا قبیلہ لمبا چوڑا جشن منائے لیکن آخر کار جب بے چین و بے تاب دولہا میاں دلہن کا گھونگھٹ اٹھائیں تو اندر سے ایک ایسی کریہہ الصورت و صوت چڑیل برآمد ہو جس کی آنکھوں سے چنگاریاں برس رہی ہوں اور دانتوں سے خون ٹپک رہا ہو، اس کے پاؤں الٹے ہوں اور ہاتھوں کی ٹیڑھی میڑھی غلیظ انگلیوں میں انسانی انتڑیوں کا جالا لگا ہو، گلے میں انسانی کھوپڑیوں کی مالا ہو اور سر پر ناگ کے پھن کا تاج تو سوچیئے دلہا کے دل پر کیا بیتے گی؟
ن لیگ بھی عجیب سی صورت حال سے دوچار ہے۔ ایسی ایسی مضحکہ خیز باتیں اور حرکتیں ہورہی ہیں کہ یقین نہیں آرہا اتنے تجربہ کار گھاگ اور فنکار کاریگر ایسی بونگیاں مار رہے ہیں مثلاً انہوں نے پورے دھوم دھڑکے سے حاجیوں پر ٹیکس لگایا اور یہ جانتے بوجھتے ٹیکس لگایا ہے کہ مسلمان اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر حج کے اخراجات جمع کرتے ہیں اور اکثر اوقات تو یہ ان کی زندگی بھر کی بچت ہوتی ہے لیکن مجال ہے ”معاشی دھماکہ“ کے شوقینوں کے دل پر ذرا سا بھی ہاتھ پڑا ہو کہ کن کے ساتھ کیسا ظلم کرنے جا رہے ہیں، اوپر سے دیدہ دلیری کی انتہا جو فرمایا … ”ہم نے حاجیوں پر نہیں حج کرانے والے اداروں پر ٹیکس لگایا ہے۔“
سبحان اللہ … یا ڈھٹائی ترا آسرا۔ کون نہیں جانتا کہ ٹیکس لگانے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ جن پر یہ ٹیکس لگایا گیا ہے وہ ایک لمحہ ضائع کیے بغیر یہ بوجھ بے زبان و بے امان حاجیوں کی طرف پاس اون کردینگے، سارے کا سارا ملبہ معصوم حاجیوں کی طرف منتقل ہو جائے گا بلکہ تجربہ بتاتا ہے کہ حاجیوں پر جتنا ٹیکس لگایا گیا، حج کرانے والے ادارے اس سے بھی زیادہ حاجیوں سے وصول کرینگے کہ یہی ہمارا اجتماعی کیریکٹر ہے جس کا تجربہ ہم ہر روز کرتے ہیں مثلاً پٹرول مہنگا ہونے پر اگرایک روپیہ فی کلومیٹر بڑھانا چاہئے تو ویگن، بس، رکشے والا ڈیڑھ روپیہ فی سواری کے حساب سے وصول کرنے لگتا ہے۔ قیمت کم ہو تو پٹرول، ڈیزل کی فروخت بند اور بڑھ جائے تو فوری اضافہ … ایسے کلچر میں یہ سوچنا کہ ٹیکس حاجی حضرات نہیں، ادارے اداکرینگے خاصا احمقانہ خیال ہے۔ اک اور بات کہ اگر اتنا ہی ضروری تھا تو ان حاجیوں پر یہ ٹیکس عائد کرتے جو دوسری یا تیسری بار یہ سعادت حاصل کررہے ہوں۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم، شرمناک اور تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومت اپنے مسلمان شہریوں یعنی حاجی حضرات کو اچھی خاصی سبسڈی دیتی ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پرہیز گار حکومت نے حاجیوں پربھی ہاتھ صاف کردیا ہے۔
کاش حاجی بھی سرکاری ملازمین کی طرح مختلف شہروں میں اکٹھے ہو کر ن لیگ کے پہلے ”معاشی دھماکہ“ پر اسی طرح ماتم کرسکتے جیسے سرکاری ملازمین نے کر کے حکومت کو تھوکا چاٹنے پر مجبور کردیا۔ اسی حکومت نے چند گھنٹے پہلے شان بے نیازی سے کہا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اگلے سال دیکھا جائے گا۔ جواباً سرکاری ملازم ہتھیلی پر سر سجا کر ”سر بازار می رقصم“ ہوگئے تو حکومت کو اپنے ظالمانہ فیصلہ پر نظر ثانی کرنی پڑی جس سے عوام کو یہ ”لاؤڈ اینڈ کلیئر“ پیغام ملا کہ یہاں حق وصولنے کیلئے انگلیاں ٹیڑھی کرنا ضروری ہے، میرٹ کوئی چیز نہیں بلکہ جو جتنا ماتم کرسکے گا؟ اسی حساب سے اپنا جائز حق حاصل کرسکے گا۔ حقوق کے حصول کیلئے دلیل ہرگز کافی نہیں، دھونس کے بل پر جو چاہو لے اڑو۔
”ساڈا حق ایتھے رکھ“ کلچر عام ہوگیا تو قیامت سے کم نہ ہوگا کہ چند مخصوص مراعات یا فتہ طبقات کے علاوہ اس ملک میں کروڑوں حشرات الارض المعروف ”غیور باشعور“ اپنے بنیادی ترین حقوق سے بھی محروم ہیں اور اگر کوئی حق ملتا بھی ہے تو یوں جیسے بھیک عطا فرمائی گئی ہو۔
میرٹ اور ماتم کے اس منحوس کھیل کی انتہا یہ کہ سپریم کورٹ کو مداخلت کرتے ہوئے یہ کہنا پڑا کہ ”بجٹ منظور ہونے تک سیلز ٹیکس میں اضافہ واپس لیا جائے“۔ تھینک یو سپریم کورٹ لیکن سچ یہ ہے کہ جو ہونا تھا وہ اب تک ہو چکا ہے کہ اک بیحد گھسے پٹے قول کے مطابق ہمارے ہاں بڑھا ہوا پیٹ اور چڑھا ہوا ریٹ کبھی کم ہوتے نہیں دیکھا گیا۔ ان پھرتیوں کا غلیظ ترین پہلو یہ ہے کہ منتخب نمائندوں کی سرعام توہین و تذلیل کی گئی۔ نام نہاد اسمبلی کو ”ربر سٹمپ“ سمجھ کر بائی پاس کردیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ابھی صرف تجاویز پیش کی تھیں نہ پارلیمنٹ کی منظوری نہ صدر کے دستخط لیکن گھٹی میں موجود آمریت تو قدم قدم پر جلوے دکھائے گی۔
یہ 2013ء ہے بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے گذر چکا بلکہ میں تو کہوں گا پل بھی بہہ چکے۔ میرٹ اور ماتم کے درمیان مدھم سی لکیر ”بارودی سرنگ‘ ‘سے کم نہ ہوگی۔ عوام سے چھیڑ چھاڑ اور غلط ہینڈلنگ تو طیب اردگان سے نہیں سنبھالی جارہی، آپ کس کھاتے میں؟ اس لیے بہتر ہوگا کہ ہتھیلی پر سرسوں نہ جمائیں ورنہ لوگ ہتھیلیوں پر سر رکھ کر باہر نکل آئے تو ؟؟؟
تازہ ترین