• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وبا کا پھیلائو تیزی سے جاری ہے۔ ہلاکتوں کی تعدادبڑھتی جارہی ہے لیکن عوام کی طرف سے مسلسل لاپروائی بھی جاری ہے۔ حکومت کی طرف سے لاکھ جتن کرنے اور اپیلوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی۔ ایس اوپیز کو خاطر میں نہیں لایا جارہا۔ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کوئی کورونا شرونا نہیں ہے۔ یہ محض حکومت کی طرف سے افواہ ہے اور اس کا مقصد خوف پھیلانا ہے۔ اب بتائیے کہ ایسے لوگوں کا کیا کیا جائے۔ پاکستان کو تو کچھ دیرکے لئے چھوڑئیے۔ پڑوسی ملک بھارت میں بے احتیاطی اور لاپروائی کی وجہ سے کورونا نے جو تباہی پھیلا رکھی ہے۔ اور جس بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد میں روزافزوں اضافہ ہورہا ہے۔ کیا وہ بھی افواہ ہے۔ پاکستان اور بھارت پڑوسی ملک ہیں اور قریب ترین ہیں، اور جس رفتار سے یہاں کورونا وبا پھیل رہا ہے۔ یہ نہایت تشویشناک ہے۔ عوام ہوش کے ناخن لیں۔ سوچنا چاہئے کہ حکومتی اپیلوں اور ایس او پیز کا مقصد کیا ہے۔ واضح بات ہے کہ یہ عوام کی جانوں کی حفاظت کے لئے ہیں ورنہ حکومت کو اتنے تردد کی کیا ضرورت اور اس میں کیا فائدہ ہے۔

لوگوں کی لاپروائی کو دیکھتے ہوئے پنجاب سمیت تقریباً تمام صوبائی حکومتوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے فوج کی خدمات مانگ لی گئی ہیں۔ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ جہاں وہ ضرورت محسوس کرے مدد کے لئے پاک فوج کی خدمات لے سکتی ہے۔ لیکن اس وقت اور ایسے حالات میں فوج کی خدمات مانگنے کے دوپہلو قابل غور ہیں۔ پہلی بات یہ کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کے لئے فوج کو طلب کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس میں بھی ناکام ہوچکی ہے کہ کورونا سے متعلق ایس اوپیز پر موثر عملدرآمد کراسکے۔کیا یہ کام بھی فوج ہی سر انجام دے گی۔ اس کے باوجود سیاسی یار لوگ فوج کے خلاف کبھی کھلم کھلا اور کبھی اشاروں کنایوں میں منفی بیانات دینے کو اپنی بہادری سمجھتے ہیں۔ ایک ایسا ادارہ جس کے نہ کوئی سیاسی مقاصد ہیں نہ سیاست سے کوئی لینا دینا ہے۔بلکہ وہ وطن کی حفاظت کے عظیم مقصد کا علمبردار ادارہ ہے۔ پاک فوج کے خلاف توہین آمیز بیانات اور منفی پروپیگنڈہ کرنا بہادری تو ہرگز نہیں البتہ شرمساری ضرور ہے۔ ایسا پروپیگنڈہ کرنیوالوں کو شرمندگی کے علاوہ کچھ فائدہ نہیں۔ کورونا ایس اوپیز پر عملدرآمد کرانے کے لئے پاک فوج کی طلبی سے جہاں حکومت کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے وہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عوام کے درمیان اس طرح آنے سے اگر خدانخواستہ کورونا وائرس فوج میں پہنچ گیا تو یہ بہت بڑے نقصان کا باعث ہوگا۔ اور اگر کسی جگہ تاجر حضرات حسب روایت مزاحمت کریں تو پھر کیا ہوگا؟ پھر حالات کوئی اور رخ اختیار کریں گے اس لئے بہتر ہے کہ جتنا جلد ہوسکے یہ معاملہ حکومت خود کنٹرول کرے اور پاک فوج کو واپس بھیج دے۔ پاک فوج کو طلب کرنا حکومت کا آئینی حق واختیار ضرور ہے لیکن ایسے معاملہ میں جو عوام اور حکومت سے متعلق ہے اور اس کو کنٹرول کرناحکومت کے لئے کوئی مشکل کام اور مشکل مرحلہ بھی نہیں ہے تو پھر فوج کو اس میں شامل کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ گزشتہ روزکوئٹہ میں صرف ایک شاپنگ پلازہ کے دکاندار جو حکومتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہے تھے وہاں جب انتظامیہ لیویز اہلکاروں کے ساتھ پہنچی توان دکانداروں نے مزاحمت کی اور لیویزاہلکاروں سے نہ صرف اسلحہ چھیننے کی کوشش کی بلکہ ان پر تشدد بھی کیا۔ لیویزاہلکاروں نے مجبوراً اپنے دفاع میں فائرنگ کی ۔جس سے دو دکاندار زخمی ہوئے جبکہ دکانداروں کے تشدد سے دولیویز اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔ کیا کسی کو یہ حق ہے کہ چوری بھی کرے اور سینہ زوری بھی کرے؟ قانون نافذ کرنیوالے اگر قانون پر عملدرآمد نہ کرائیںتو پھر نتیجہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا ہی ہوگا تاجر بھائیوں کو چاہئے کہ عوام کی جانیں بچانے کے لئے عوام کا ساتھ دیں ۔حکومتی اقدامات پر عمل کریں اس طرح ان کی اور عوام کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ جان ہے تو جہان ہے۔ یار زندہ صحبت باقی۔ کاروبار بھی ہوتے رہیں گے۔ نظام دنیا اسی طرح چلتا رہے گا اگر خدانخواستہ آپ نہ ہوئے توآپ کے اپنوں اور پیاروں پرکیا گزرے گی۔ انسان چاہے کسی بھی طبقہ سے ہو کوئی کتنے ہی بڑے چھوٹے عہدے پر ہو۔ ہے توانسان ۔بے احتیاطی اور لاپرواہی سے کوئی بھی اس مہلک وبا کا شکار ہوسکتا ہے خدارابطورِ انسان ایک دوسرے کی زندگی بچائیے۔

پاکستان نے جہاں بھارت میں کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں میں بدترین اضافہ پر دکھ کا اظہار کیاہے۔ اور وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی سطح پر بھارتی حکومت کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ہے ۔ وہ قابل ستائش ہے کیونکہ یہ خالصتاً انسانیت کا مسئلہ ہے۔ پاکستان نے ہر مرحلہ پر انسانیت کا بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستانی قوم بھارتی عوام کے ساتھ دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میںہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ بھارت کو چاہئے کہ وہ بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ انسانیت کا مظاہرہ کرے اور بھارتی قید میں موجود کشمیری قائدین کو فوری رہا کرے ۔کورونا سے ان کی جانوں کوبھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ ہماری دعا ہے کہ پاکستان سمیت پوری دنیا کوکو رونا وبا سے جلد نجات ملے۔

تازہ ترین