• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس نے اٹلی، امریکہ اور برازیل سمیت کئی ممالک میں تباہی پھیلانے کے بعد اب بھارت کا رخ کرلیا ہے اور بھارت دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اپریل کے وسط سے شروع ہونے والی کورونا کی دوسری لہر نے بھارت میں تباہی مچادی جہاں یومیہ ساڑھے3 لاکھ سے زائد نئے کورونا مریضوں کی تشخیص اور ہلاکتوں کی یومیہ تعداد 2600 سے تجاوز کرگئی ہے۔ کئی بھارتی ریاستوں میں اسپتال کورونا مریضوں سے بھرچکے ہیں اور اب مریض فٹ پاتھوں پر پڑے ہیں جبکہ آکسیجن کی شدید کمی واقع ہوگئی ہے۔ بھارت میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شمشان گھاٹوں میں اتنی بڑی تعداد میں لاشیں لائی جارہی ہیں کہ لوگوں کو اپنے رشتے داروں کی لاشوں کے ساتھ طویل قطار لگاکر انتظار کرنا پڑرہا ہے جبکہ کئی شمشان گھاٹوں پر اجتماعی طور پر مردے جلائے جارہے ہیں۔

کورونا کی موجودہ تشویشناک صورتحال میں وہ بھارت جہاں کچھ عرصہ قبل تک مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی تھی، آج غیر مسلم اُنہی سے مدد کی اپیل کررہے ہیں۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک بھارتی پولیس افسر مسجد کے باہر لائوڈاسپیکر پر مسلمانوں سے اپیل کررہا ہے کہ ’’رمضان کے بابرکت مہینے میں اللہ آپ کی دعائیں قبول کرتا ہے، آپ مسلمان دعا کریں کہ اللہ، بھارت کو کورونا کے اس عذاب سے نجات دلائے۔‘‘ اسی طرح وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں ایک مشترکہ ریلی میں انتہا پسند ہندو ’’لا الہ الا اللہ، محمد رسول اللہ‘‘ اور ہندو مسلمان بھائی بھائی کے فلک شگاف نعرے لگارہے ہیں۔ بھارت میں کورونا کی ہولناک صورتحال میں مسلمان کورونا کی تباہی سے بچنے کیلئے مساجد میں اجتماعی دعائیں کررہے ہیں اور وہ مسلمان جو کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں، بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا پلازما دینے اسپتال پہنچ رہے ہیں جبکہ کئی مسلمان، ہندوئوں کو اپنا خون عطیہ کررہے ہیں۔

کہتے ہیں کہ جب تک کوئی مصیبت خود پر نازل نہ ہو تب تک اُس کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہوتا اور یہ بات بھارت کی موجودہ صورتحال میں100فیصد درست ثابت ہورہی ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے بھارت سے آنے والی دلخراش خبریں دیکھ کر پاکستانیوں کے دل بھی پسیج گئے ہیں اور وہ بھارتی شہریوں کیلئے فکرمند نظر آرہے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے فلاحی ادارے ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے بھارتی حکومت کو 50 ایمبولینس عطیہ کرنے اور ایمرجنسی میڈیکل ٹیم بھجوانے کی پیشکش کی ہے لیکن فیصل ایدھی کے اس اقدام کو پاکستان میں کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام ایدھی فائونڈیشن کو پاکستانیوں کی مدد کیلئے عطیات دیتے ہیں نہ کہ اُن کے دیئے ہوئے عطیات کشمیری مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے انتہا پسند ہندوئوں پر خرچ کئے جائیں۔

بھارت کی طرح پاکستان بھی آج کل کورونا وائرس کی شدید لپیٹ میں ہے اور کورونا کیسز اور اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا سے ہلاکتوں کی یومیہ تعداد70سے زائد ہوچکی ہے جبکہ ہر روز کورونا کے5ہزار سے زائد نئے کیسزسامنے آرہے ہیں اور کورونا مریضوں کی تعداد8لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ موجودہ صورتحال میں برطانیہ کے بعد کینیڈا اور ایران نے بھی پاکستان پر سفری پابندی عائد کردی ہے۔ ہمسایہ ملک سے دل دہلا دینے والی رپورٹس، ویڈیو اور تصاویر دیکھ کر ہر پاکستانی فکر مند ہے کہ کورونا کا اگلا ہدف کہیں پاکستان نہ ہو اور یہاں بھی بھارت جیسی صورتحال نہ ہوجائے۔ ایسی صورتحال میں ہر پاکستانی‘ حکومت سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہےکہ حکومت اس حوالے سے کیا اقدامات کررہی ہے۔ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایسے میں جب کہ دنیا کے کئی ممالک اپنی آدھی سے زیادہ آبادی کو کورونا ویکسین لگاچکے ہیں، پاکستان میں کورونا ویکسی نیشن مہم انتہائی سست روی کا شکار ہے اور حکومت کا پورا انحصار خیرات میں ملنے والی ویکسین پر ہے۔ اگر ویکسی نیشن اسی رفتار سے جاری رہی تو یہ عمل آئندہ 10 سالوں میں بھی پورا نہیں ہوگا جس سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہرڈ امیونٹی (Herd Immunity)کے فارمولے پر عمل کرتی نظر آرہی ہے۔

ماضی میں جب قوموں کی سرکشی حد سے بڑھ جاتی تھی تو ﷲ اُن پر اپنا عذاب نازل کرتا تھا جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے اور اِس پر آج غیر مسلم بھی یقین کررہے ہیں۔ کورونا وائرس بھی عذاب الٰہی اور ہمارے لئے باعث عبرت ہے۔ وہ بھارت جہاں بابری مسجد کو شہید کیا گیا، اذان پر پابندیاں لگائی گئیں، مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا گیا اور اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، آج وہاں ہندو، مسلمانوں سے دعائوں کی مدد مانگنے پر مجبور ہیں جبکہ مسلمانوں کو اچھوت سمجھنے والے ہندو اپنی زندگی بچانے کیلئے مسلمانوں کے عطیہ کئے گئے خون کے محتاج ہوگئے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو کہیں نہ کہیں اُن کا بھی یہ ایمان ہے کہ مسلمانوں کا رب ہی ہے جو اِن بلائوں، آفات اور وبائوں کو ٹال سکتا ہے۔ آج اسلام نے اپنی حقانیت ثابت کردی ہے اور نریندر مودی کی مسلمانوں اور ہندوئوں کے درمیان کھڑی نفرت کی دیوار کو کورونا وائرس نے مسمار کردیا ہے۔ماہ رمضان کے بابرکت موقع پر مسلمان دعاگو ہیں کہ ﷲ تعالیٰ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے تمام لوگوں کو کورونا جیسی موذی وبا سے نجات دلائے۔(آمین)

تازہ ترین