• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روزے کی حالت میں جان بوجھ کر بام یا وکس کی دھونی لینا مفسدِ صوم ہے

تفہیم المسائل

سوال:۔ کیا روزے کی حالت میں بھاپ لینے اور بام سونگھنے سے روزے پر کوئی فرق پڑتا ہے ،نیز انہیلر کا استعمال درست ہے یا نہیں ؟

جواب: سادہ پانی جس میں کسی کیمیکل کا استعمال نہ کیا گیاہو، اس کی بھاپ لینے سے رگیں تر ہوجاتی ہیں ،پیاس کا احساس کم ہوتا ہے اور یہ کیفیت روزے کے بالکل منافی ہے ۔

حدیث شریف میں افطارکے وقت رسول اللہ ﷺ کی پڑھی ہوئی ایک دعا سے معلوم ہوتاہے کہ رگوں کا تر ہونا روزے کا خاتم ہے :ترجمہ:’’ رسول اللہ ﷺ جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے : پیاس ختم ہوگئی ،رگیں تر ہوگئیں اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب بھی مل گیا ،(سُنن ابو داؤد:2357)‘‘۔

یعنی رگیں تر ہونا روزے کا خاتمہ ہے ،لہٰذا روزے کے دوران کوئی ایسامصنوعی عمل جس سے رگیں تر ہوں، مقصدِ صوم کے منافی ہے۔بھاپ لینے کی وجہ سے پانی بخارات میں تبدیل ہو کر ناک کے راستے چوں کہ پیٹ کے اندر چلاجاتا ہے، اس وجہ سے روزے کی حالت میں بھاپ لینے کی اجازت نہیں ہے اور اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:ترجمہ:یا حلق میں غبار ،مکھی یا دھواں داخل ہوگیا (تو روزہ فاسد نہیں ہوگا) اگرچہ اسے روزہ یاد نہ ہو ،یہ بطور استحسان ہے ،کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں ہے ۔اس سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ اگر روزے دار اپنے عمل سے حلق میں دھواں داخل کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، اگرچہ وہ عود یا عنبر کا دھواں ہو اور اسے روزے دار ہونا یاد ہو ‘‘۔

اس کی شرح میں علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’یعنی اس نے اپنے حلق میں دخان (دھواں) کسی صورت میں داخل کیاہو، حتیٰ کہ اگر دھونی دی جانے والی چیز سے دھونی لے اور اسے اپنے پاس رکھا اوراسے سونگھا جبکہ اسے روزے دار ہونا یاد تھا (تو روزہ فاسد ہوجائے گا )کیونکہ اس کے لیے اس سے بچنا ممکن تھا،یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے بے شمار لوگ غافل ہیں ، (حاشیہ ابن عابدین شامی ،جلد6،ص:261)‘‘۔

روزے کی حالت میں بام/وکس کے بیرونی استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، البتہ ناک کے اندر وکس وغیرہ لگانے سے چوں کہ سانس کے ساتھ اس کے اجزاء وذرات اندر چلے جاتے ہیں، اس لیے روزہ کی حالت میں ناک کے اندر وِکس لگانا درست نہیں ہے، اگر نا ک کے اندر وکس لگائی اور اس کے ذرات سانس کے ساتھ دماغ تک پہنچ گئے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔

ڈاکٹر وہبہ الزحیلی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ لیکن اگر اس نے خود دھونی لی یا دھواں سونگھا،اسے اپنے قریب کیا اور اس کا دھواں سونگھا ،جبکہ اسے روزے دار ہونا یاد تھا ،توروزہ ٹوٹ جائے گا ،کیونکہ(روزے کے یاد ہوتے ہوئے ) اس سے بچنا ممکن تھا (مگر اس نے ایسا نہ کیا)،(فقہ الاسلامی وأدلتہٗ ، جلد:3، ص:1711)‘‘۔

انہیلر میں بھی بعض کیمیائی ذرات ہوتے ہیں ،جو سکڑے ہوئے پھیپھڑوں میں کشادگی پیدا کرتے ہیں اور اس کے لیے سانس لینا آسان ہوجاتا ہے، اس لیے انہیلر سے روزہ ٹوٹ جائے گا ، لیکن اگر تنفُّس یا دمے کا کوئی مریض سحری سے افطار تک یعنی پورا دن انہیلر کے استعمال کے بغیر نہیں گزار سکتا ، تو وہ معذور ہے ،وہ روزہ نہ رکھے اور فدیہ دے۔اگر دمے کے مریض نے روزہ رکھ لیا اور اس کے لیے روزہ جاری رکھنا ناقابلِ برداشت ہوگیا اور انہیلر استعمال کیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم ہوگی۔ 

دمے کا مرض دائمی ہے تو ایسا مریض روزہ نہ رکھے ، وہ معذور ہے ،وہ فدیہ دے، اگر بعد میں اللہ کی تقدیر سے صحت یاب ہوجائے اور روزہ رکھنے پر قادر ہوجائے تو اُن روزوں کی قضا کرے ،جو فدیہ اس نے دیا ہے ،وہ نفلی صدقہ شمار ہوگا۔ اگر دمے کا مریض گرمی کے طویل دنوں کا روزہ نہیں رکھ سکتا، مگر سردیوں میں جب موسم معتدل ہوتا ہے اور دن چھوٹے ہوتے ہیں اور وہ ان دنوں میں روزہ رکھ سکتا ہے ،تو گرمی میں آنے والے رمضان کے روزے عذر کی بناء پر چھوڑ دے اور سردیوں میں قضا کرلے۔

تازہ ترین