• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مدت بعد صحیح معنوں میں کوئی مثبت، حوصلہ افزاء اور خوبصورت خبر پڑھنے کو ملی ہے تو اسے آپ کے ساتھ شیئر کیوں نہ کیا جائے۔ اس خبر میں کوئی سنسنی، چسکا اور چٹخارہ تو موجود نہیں لیکن میرے نزدیک یہ بڑی سے بڑی سیاسی اور اقتصادی خبر سے کہیں زیادہ اہم خبر ہے اور ہر وہ شخص جو اس خبر کو عدم سے وجود میں لانے کا ذمہ دار ہے اسے جی بھر کے خراج تحسین پیش کیا جانا چاہئے۔
خبر یہ ہے کہ پاکستان کی 7 یونیورسٹیاں ایشیا کی 300 بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہو گئی ہیں اور یہ ”ایوان فلاں“ یا ”ایوان ڈھمکاں“ نہیں یونیورسٹیاں ہی ہیں جن کی نورانی فضاؤں میں قوموں کے مستقبل طے ہوتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کی درجہ بندی کرنے والے نجی بین الاقوامی ادارے نے 2013 کی درجہ بندی میں ہماری یونیورسٹیوں کی گریڈنگ کچھ اس طرح سے کی ہے۔
قائداعظم یونیورسٹی 119 ویں، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد 120 ویں، آغا خان یونیورسٹی 151 ویں، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائینسز 191 ویں، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور 201 ویں اور میری پنجاب یونیورسٹی 250 ویں نمبر پر ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین جاوید لغاری نے قوم کو مبارک باد پیش کی ہے تو میں جواباً جاوید لغاری صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعا گو ہوں کہ اب یہ سفر کسی طرح بھی رکنے نہ پائے کہ جہالت اور گھٹیا کوالٹی کی تعلیم پاکستان کیا پورے عالم اسلام کے لئے ”لنگر“ بن چکی ہے۔ اول تو عرصہ سے ڈھنگ کا کوئی بندہ پیدا نہ کر سکے اور اگر چند نام ہیں بھی تو وہ بیرون ملک تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل عالم اسلام کی ”اشرافیہ“ کا تو مائینڈ سیٹ دیکھ کر ہی ”مائینڈ“ گھوم جاتا ہے کہ یہ بڑی بلڈنگوں، عظیم الشان تفریح گاہوں اور چکا چوند شاپنگ مالز یا محلات و کسٹم میڈ گاڑیوں کو ہی ترقی سمجھے ہوئے ہیں۔ ابھی پچھلے دنوں عالم اسلام کے ایک سرخیل شہزادے نے ”ڈگری“ لینے کی خوشی میں جو تقریب منعقد کی اس پر تین دن میں تقریباً 2 کروڑ ڈالر خرچ کر ڈالے یعنی ”ڈگری“ نے بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑا تھا۔ جن ”برادران اسلام“ کے بچے غربتوں کے سبب سکول کا منہ تک نہیں دیکھ سکتے ان کے والدین کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ایک کروڑ ڈالر تقریباً 100 کروڑ روپیہ بنتا ہے یعنی 3 دن کی پارٹی پر 200 کروڑ روپیہ کا خرچہ پھر پوچھتے ہیں کہ عالم اسلام کے زوال کا سبب کیا ہے؟
فرمایا ”علم مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے“ اور حصول علم کے لئے چین تک بھی جانا پڑے تو جاؤ لیکن ہم نے علوم کو دینی اور غیر دینی تعلیم میں تقسیم کر کے مدتوں سے یہ بحث چھیڑ رکھی ہے کہ سائنسی علوم کی تعلیم اسلام سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں؟
”نوم العالم افضل من عبادة الجاھل“ یعنی عالم کا سونا جاہل کی عبادت سے بہتر ہے۔ حضرت جنید بغدادی نے ایک بار کہا کہ… ”علم کی قیمت ہے جسے لئے بغیر علم کسی کو نہ دیا کرو۔“ اس پر اہل مجلس نے حیران ہو کر پوچھا ”بھلا علم کی کیا قیمت ہے؟“ تو آپ نے فرمایا ”اس کا ایسے شخص کے پاس رکھنا جو خوبی کے ساتھ اس کا بوجھ اٹھائے، اسے با حفاظت رکھے اور اس کو ضائع نہ کرے“ ٹینی سن نے کہا تھا کہ انسان پر علم کا بوجھ جتنا بڑھتا جاتا ہے وہ اتنا ہی ہلکا پھلکا ہوتا چلا جاتا ہے۔ ستارے آسمان کا زیور ہیں تو علم انسان کی پہچان اور زینت۔ ایمرسن کی یہ اوبزرویشن سو فیصد درست ہے کہ کسی بھی ملک کی تہذیب کا حقیقی معیار نہ اس کا سائز ہے نہ آبادی، نہ عظیم الشان شہروں کا وجود نہ دولت کی کثرت بلکہ اس کا اصل معیار صرف یہ ہے کہ وہ ملک کس قسم کے انسان پیدا کر رہا ہے۔
پاکستان کے تمام تر مسائل… دہشت گردی سے لے کر برباد معیشت تک، بدنظمی سے لے کر بے لگام بڑھتی ہوئی آبادی تک ہر مسئلہ کے پیچھے جہالت کارفرما ہے اور برباد ہو اس ملک کی وہ منحوس، مردود اور عوام دشمن اشرافیہ جس نے ”تعلیم“ کے لئے ہر بجٹ میں اتنا رکھا جس کا حوالہ دیتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔
حضرت علی سے کسی نے پوچھا کہ علم بہتر ہے یا دولت؟ فرمایا ”علم دولت سے بہتر ہے۔ دولت قارون و فرعون کو ملتی ہے اور علم پیغمبروں کو، دولت کی حفاظت انسان کو کرنی پڑتی ہے جبکہ علم انسان کی حفاظت کرتا ہے، دولت
خرچ کرنے سے گھٹتی ہے، علم اس سے بڑھتا ہے، دولت والا بخیل علم والا سخی ہوتا ہے، دولت چوری ہو سکتی ہے، علم نہیں، دولت غرور سکھاتی ہے علم حلم سکھاتا ہے، دولت کی حد ہوتی ہے لیکن علم کی کوئی حد نہیں ہوتی۔
یہاں سکولوں میں مویشی بندھے، اساتذہ سفارشی، امتحانی مراکز نیلام، پرچے آؤٹ، پی ایچ ڈی کے مقالوں میں قینچیاں، جیب کتریاں اور چوریاں، تعلیمی اداروں میں بدمعاشی، ہاسٹل اسلحہ خانے، اساتذہ پر طلبہ کا تشدد عام، جعلی ڈگریاں لیکن اس علم دشمن ماحول میں بھی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر کہ صحیح سمت میں اس نیک سفر کا آغاز تو ہوا۔ چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ۔
آخر پر چلتے چلتے کچھ حوالے اپنے ان حریفوں کے جنہوں نے علم کے زور پر اک عالم کو آگے لگایا ہوا ہے۔
"Some students drink at the fountain of knowledge- others just gargle."
اور سبحان اللہ کیا بیان ہے
"Education is forcing abstract ideas in to concrete heads"
اور اس کا بھی جواب نہیں کہ
"It is not only the "iq" but also the "I will that is important in getting Education."
جاوید لغاری صاحب!
آپ کو بھی مبارک ہو، آپ اور آپ کے ساتھیوں کا شکریہ
تازہ ترین