کراچی( اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ کے کے ڈی اے کے مالی بحران کو ختم کرنے اور شہر میں نئی ہائوسنگ اسکیم لانے کے منصوبے کو سبوتاژ کرتے ہوئے ادارے کو مزید مالی بحران کی طرف دھکیل دیا گیا، عید کے موقع پر ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں، حکومت سندھ کے تعینات کردہ سینئر ڈائریکٹر محمد سہیل جو20 گریڈ کے افسر ہیں انہیں تقریباً پونے دو ارب روپے کی اراضی کی کامیاب نیلامی کے بعد ڈی جی کے ڈی اے ناصر عباس سومرو نےسینئر ڈائریکٹر لینڈ کے عہدے سے ہٹادیاجبکہ ان کی تعیناتی حکومت سندھ نے کی تھی کے ڈی اے افسران کا کہنا ہے محمد سہیل نے تعیناتی کے بعد التواء کا شکار نیلامی کے پلاٹوں میں اہم کردار ادا کیا اور کے ڈی اے سٹی کے نام سے نئی ہائوسنگ اسکیم کا منصوبہ بھی تیار کیا، جسے ڈی جی کے ڈی اے نے منظوری کیلئے تاحال حکومت سندھ کو نہیں بھیجا ہے جبکہ یہ اسکیم حکومت سندھ کی پالیسی کے تحت ہے اور اس کا اعلان وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کرچکے ہیں، ذرائع کے مطابق سیکریٹری لوگل گورنمنٹ نجم شاہ نے ڈی جی ناصر عباس کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے اور صورتحال سے وزیر بلدیات کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہےکے ڈی اے کی یونینز نے محمد سہیل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ڈی جی کے ڈی اے کے فیصلے کو ادارے کو نقصان پہنچانے اور لینڈ میں من پسند افسر کو تعینات کرنے کا کھیل قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ کے ڈی اے میں اچھے افسران کی تعیناتی یقینی بنایا جائے تاکہ ادرہ بحران سے نکل سکے محمد سہیل کو ان کے عہدے پر واپس تعینات کیا جائے واضح رہے کے ڈی اے میں اراضی کی حالیہ نیلامی کو تاریخ کی کامیاب ترین نیلامی قرار دیا جا رہا ہے جس میں سب سے مہنگے پلاٹ شفاف طریقے سے نیلام کئے گئے اور اس سے ادرے کو مجموئی طور پر پونے دو ارب اور فور ی 38 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی جس کا سہرا محمد سہیل کے سر جاتا ہے۔