• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک پر اشرافیہ کا قبضہ، پورے سسٹم کو گھیر لیا، نظام انصاف کمزور، 30 سال حکومت کرنے والے حساب دینے کو تیار نہیں، عمران خان

 30 سال حکومت کرنے والے حساب دینے کو تیار نہیں، عمران خان


لاہور(ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماراانصاف کا نظام کمزورہے ‘طاقتور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑ سکتا‘جیلوں میں صرف غریب لوگ نظرآتے ہیں‘یہاں پر ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ یہ صرف ایک چھوٹے سے طبقے کا پاکستان ہے۔

اشرافیہ (ایلیٹ کلاس )نے پورے سسٹم کو گھیرلیاہے اور اس پر قبضہ کیا ہوا ہے ‘تیس تیس سال سے حکومتیں کرنے والے سب اکٹھےہوگئے ہیں‘ یہ حکومتوں میں آنے سے پہلے کیا تھے اورآج اربوں کھربوں پتی بن چکے ہیں ‘ یہ طبقہ حساب دینے کو تیار نہیں کہ ہم قانون سے اوپر ہیں۔

پاکستان میں طاقتور کے لئے قانون نہیں ‘عدالتوں میں زمینوں کے کیس کا پچاس ، پچاس سال فیصلہ نہیں ہوتا‘اس طرح ایک ٹرائیکا بن گیا جس میں جج،پولیس اور قبضہ گروپ مل گئے‘یہ لوگ کمزور لوگوں یا حکومت کی زمینوں پر قبضے کرتے رہے۔

پی ڈی ایم کے نام پر یونین بنی ہوئی ہے کہ ہمیں این آر او دیدو باقی عام لوگوں کو جیل میں ڈالنا ہے تو بیشک ڈال دو ،ہماری جنگ طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی ہے اور کمزور کو اوپر اٹھانے کے لئے ریاست مدینہ کی طرز پر ذمہ داری لینی ہے۔

دنیا میں وہ معاشرہ کبھی اوپر نہیں گیا جہاں امیروں کا چھوٹا سا جزیرہ اور نیچے غریبوں کا سمندر ہو ‘ حکومتی اقدامات سے پاکستان میں زرعی انقلاب آئے گا‘ کچی آبادیوں کیلئے ترکی اور ملائیشیاکی طرز پر منصوبہ شروع کریں گے ‘قوم کو تاکید ہے کہ وہ ماسک پہنیں۔

ہندوستان میں جو حالات ہیں وہاں اسپتالوں میں آکسیجن نہیں مل رہی لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں‘ اگلے دو ہفتےبہت اہم ہیں‘ ہم نے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلائو کو کم کرناہے۔وہ جمعرات کو یہاں رائیونڈ میں پنجاب پیری اربن کم لاگت ہائوسنگ اسکیم کے منصوبے کے آغاز کے موقع پر خطاب کررہے تھے ۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری ذہنیت یہ بن گئی تھی کہ اس ملک میں ایک اشرافیہ طبقہ پاکستان کو ہر طرح سے قبضے میں لئے ہوئے ہے، تعلیم نوکریوں سمیت تمام سہولیات ان کے زیرقبضہ ہیں‘اسی طرح ہائوسنگ کے شعبہ کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ 

لاہور ماضی میں باغوں کا شہر تھا، یہاں آلودگی نہیں تھی پھر امیروں کے لئے بحریہ اور ڈیفنس کے علاقے بن گئے‘آج آدھا کراچی کچی بستیوں پر مشتمل ہے جہاں بجلی اور گیس کے غیر قانونی کنکشن رشوت دے کر حاصل کئے جاتے ہیں ۔ 

سیوریج کا نظام نہیں ہے ‘لوگ گندگی میں رہتے ہیں‘ بچوں کو بیماریاں لگ رہی ہیں‘اس کے ساتھ ساتھ قبضہ گروپ متحرک ہوتے گئےپاکستان میں اس وقت سب چور پی ڈی ایم کی چھتری تلے اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں۔عمران خان کا کہناہے کہ سندھ میں اس وقت 70فیصد پانی آرسینک ملا (کھارا ) ہے ۔

کچی آبادیوں کو ترک ماڈل کے تحت تبدیل کرکے انہیں مالکانہ حقوق دیئے جائیں گے۔حکومت کی جانب سے کی گئی منصوبہ بندی کا پھل آنے والے دنوں میں نظر آئے گا۔

دریں اثناءعمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں جنوبی پنجاب وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی بدولت ترقی کے سفر میں پیچھے رہ گیا،تحریک انصاف کی حکومت جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی،پاکستان میں خوشحالی اور معاشی ترقی قانون کے یکساں اطلاق اور عوام کوانصاف کی یکساں فراہمی سے ہی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات میں جنوبی پنجاب میں عوامی فلاحی، ترقیاتی اور جنوبی پنجاب سیکرٹیریٹ کے قیام کے حوالے سے امور پر گفتگوکی گئی ۔

وزیراعظم نے ممبران کو اپنے متعلقہ حلقوں میں عوام الناس کو درپیش مسائل کے حل کو ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے سفارشات کی تر جیحی بنیادوں پر حتمی منظوری دینے کے لئے وہ جلد ہی اجلاس کی صدارت کریں گے ۔ 

دریں اثناء ایف پی سی سی آئی کے ایک وفد نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور کاروباری برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایف پی سی سی آئی کو ایڈوائزری کمیٹیوں میں شامل کرنیکا اعلان کیا ہےا ور فارما انڈسٹری کو موجودہ لاک ڈائون سے مستثنیٰ قراردیا۔ 

وزیر اعظم عمران خان نے وفد کو 16مئی کے بعد لاک ڈائون نہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے تاکید کہ بزنس کمیونٹی کرونا ایس او پیز فالو کرے تاکہ لاک ڈائون کی نوبت نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ میں خود مکمل لاک ڈائون کے حق میں نہیں ہوں۔ تاہم تاجر برادری خود بھی احتیاط کرے اور دوسروں کو بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کرائیں۔

تازہ ترین