اس وقت وطن عزیز کا سب سے اہم مسئلہ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے ۔بنیادی اشیائےضروریہ سے لے کر شعبہ زندگی سے متعلق ہرشے کی قیمت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہےلیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومتی سطح پر مہنگائی پر قابو پانے کیلئے عملی اقدامات نہیں کئے گئے ،صرف دعوئوں ااور اعلانات پر ہی اکتفا کیا جارہا ہے۔ادارہ شماریات پاکستان کی ہفتہ وار رپورٹ میں ایک بار پھر مہنگائی میں اضافے کا مژدہ سنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میںگزشتہ ہفتے کے مقابلے میں صفر اعشاریہ پانچ فیصد مزیداضافہ ہوگیا ہے۔رواں ہفتہ کے دوران ملک میں چکن، تازہ دودھ، دال ماش، دال مونگ، دہی، ٹماٹر، صابن، ڈبل روٹی، چینی، مٹن، کیلا، آٹا، بیف، خوردنی تیل، خشک دودھ، ویجی ٹیبل گھی، گڑ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ دال مسور، آلو، دال چنا، پیاز، لہسن، انڈہ (فارمی)، ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ بیف پلیٹ، چاول باسمتی (ٹوٹا)، ہائی اسپیڈ ڈیزل، پیٹرول، ٹیلیفون کالز، واشنگ سوپ، کوکنگ آئل، گھی (کھلا)، چائےکا کپ، دال پلیٹ، آگ جلانے والی لکڑی، الیکٹرک چارجز، ماچس، جارجٹ، موٹا لٹھا، چائے، انرجی سیور، سگریٹ، لان (کپڑا)، نمک، سرخ مرچ (پسی ہوئی)، گندم، مٹی کے تیل، جوتے، گیس چارجز کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ماہ رمضان میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومتی سطح پرخصوصی حکمت عملی وضع کی جاتی تاکہ اس مقدس مہینے میں تو عام آدمی کو کچھ سکھ نصیب ہوتا تاہم ایسا نہ ہوابلکہ گزشتہ روزبجلی کے نرخوں میں پھر اضافہ کرکے مزید مہنگائی کی راہ نکال لی گئی ہے۔حکومتی سطح پر یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عام آدمی کا مسئلہ مہنگائی ہے جب تک اسے حل نہیں کیا جاتا کوئی بھی حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998