• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعظم نوازشریف کی تیسری بار وزارت عظمیٰ کے حلف اٹھانے کے بعد حکومت نے پہلا وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے۔پنجاب ،کے پی کے اور سندھ کے بجٹ بھی پیش کئے جاچکے ہیں۔وفاقی بجٹ کا حجم 35کھرب 91/ارب رکھا گیا ہے۔1651/ارب روپے کا خسارہ، وصولی کاہدف3420/ارب اور صوبوں کیلئے15کھرب مختص کئے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 540/ارب اور دفاع کے لئے 970/ارب رکھے گئے ہیں۔ وفاقی بجٹ کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں ایک فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اب یہ 17 فیصد جی ایس ٹی براہِ راست عوام سے وصول کیا جائے گا۔ صوبوں میں کے پی کے کابجٹ قابل تحسین ہے۔ کے پی کے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے پرجماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینئر صوبائی وزیرسراج الحق قابل مبارکباد ہیں۔ کے پی کے بجٹ میں گریڈ16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں15فیصد اضافے کے ساتھ تعلیمی وتوانائی ایمرجنسی اور موبائل عدالتوں کا اعلان خوش آئند اور تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے۔ موجودہ ملکی منظرنامے میں قبائلی علاقے،کے پی کے اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے تشویشناک صورتحال ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر نے ہردرد دل رکھنے والے پاکستانی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
وفاقی بجٹ میں بجلی ، چینی ، تیل، گھی، دودھ، سیمنٹ، کتابیں، کاپیاں، قلم، روشنائی، سلائی مشینیں اور ٹریکٹر سمیت اشیاء کی قیمتیں بڑھ جانے سے غریب اور متوسط طبقہ شدید متاثر ہو گا۔ جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کے بعد روزمرہ کے استعمال کی ہر چیز کی قیمت بڑھ جائے گی۔ اس سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔
الیکشن2013ء میں مسلم لیگ(ن) اور پاکستان تحریک انصاف کو عوام نے مینڈیٹ سے نوازا ہے۔ مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی،جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے اشتراک سے حکومت بناچکی ہے۔اگرچہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو وزارت اعلیٰ مل چکی ہے اور پاکستانی عوام نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دونوں کامیاب جماعتوں پر یہ بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے کہ وہ امریکی ڈرون حملوں کو بندکرانے اور بدترین لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کے دعوؤں اور وعدوں کو پورا کریں۔ پاکستان میں11مئی کے الیکشن سے حکومت سازی کے مراحل تک امریکہ نے ہمیں ڈرون حملوں کی”سلامی“پیش کی ہے اور ایک بار پھر پاکستان کے حکمرانوں اور قوم کی غیرت کو للکارا ہے۔امریکہ کی ”براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ“کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق امریکہ، افغانستان و عراق کی دونوں بے ثمر جنگوں پر 44کھرب ڈالر پھونک چکا ہے اور یہ ساری رقم ادھار کی ہے۔ شوق مہم جوئی میں اس پر قرضوں کا بوجھ تقریباً145کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو امریکہ کی مجموعی پیداوار کا96فیصد ہے اس قرضے پر امریکہ ہر سال430/ارب ڈالر سود کی شکل میں اداکرتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ 126بلین ڈالر سالانہ افغانستان میں خرچ کر رہا ہے اور اس کے جواب میں بارک اوباماکی ڈیموکریٹ پارٹی کے 86فیصد ارکان کی رائے یہی ہے کہ امریکہ کو فوری طور پر افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لینی چاہئیں۔اس لئے اب وہ وہاں سے بحفاظت نکلنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو ڈرون حملے رکوانے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کے بجائے تمام دینی و سیاسی جماعتوں کی”آل پارٹیز کانفرنس“کو فی الفور بلانا چاہئے جس میں ڈرون حملوں کو بند کرانے،بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت اور قبائلی علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔اس سے قبل بھی ہونے والی حکومتی و سیاسی جماعتوں کی سطح پر”آل پارٹیز کانفرنسوں“کی سفارشات پرسنجیدگی سے غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔نائن الیون کے بعد ”امریکی جنگ“میں فرنٹ لائن اتحادی بن کر ہم نے تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔ پاکستان کا اس”پرائی جنگ“میں تقریباً100/ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہو چکا ہے۔40ہزار سول اور فوجی قیمتی جانوں کا ناقابل تلافی نقصان بھی ہم اٹھاچکے ہیں۔ان حالات میں الیکشن2013ء میں قوم نے آزمائے ہوؤں کو مسترد کر دیا اور مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کو اعتماد کا ووٹ دیا اب وہ اپنے خوابوں کی تکمیل چاہتے ہیں۔ یہ دونوں برسراقتدار جماعتوں اوران کی قیادت کے لئے کڑا امتحان ہے کہ وہ عوام کی امنگوں پر پورا اترتے ہیں کہ نہیں؟قوم یہ توقع کرتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی حکومتیں، پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں نے جو فاش غلطیاں کیں وہ ان کا اعادہ نہیں کریں گی اور یہ دونوں جماعتیں اپنے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گی۔ وگرنہ داستان نہ ہوگی ، داستانوں میں۔آزاد الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات2013ء کو عوام امید بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ پاکستان بھر سے الیکشن کمیشن کو دھاندلی کی شکایات ملی ہیں۔ ملک کی کئی سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس حوالے سے کراچی سمیت پورے ملک میں کئی روز تک شدید احتجاج کیا گیا۔ کوئی بھی ذی شعور شہری حالیہ انتخابات کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ پاکستان کے عوام یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات ہوئے ہیں اس کے باوجود سیاسی جماعتوں اور عوام کے اس بارے میں شدید تحفظات ہیں۔ یہ تحفظات کو دورکرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ سابق جنرل (ر) پرویز مشرف آج کل اپنے کئے کی”سزا“ بھگت رہے ہیں۔ لال مسجد میں سیکڑوں معصوم بچوں اور بچیوں کا خون، اکبربگٹی کاقتل، افغانستان میں امریکی جارحیت اور قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے نتیجہ میں ان گنت مسلمانوں کے قتل عام کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ جنرل (ر) مشرف کے جرائم کی چارج شیٹ بڑی طویل ہے۔ انہوں نے جو کچھ بویا تھا آج وہ کاٹنا پڑ رہا ہے۔ پاکستانی قوم چاہتی ہے کہ دستور کی دفعہ(6)میں غداری کی سزا آئین توڑنے والے ”ڈکٹیٹروں“کو ملنی چاہئے۔ پاکستان میں ڈرون حملوں کے خاتمے اور بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت کو روکنے کے لئے خارجہ پالیسی کو ازسرنو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ہمارا دوست کون اور دشمن کون ہے۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کے لئے قومی یکجہتی وقت کااہم تقاضا ہے۔وزیراعظم نوازشریف کو ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور لوڈشیڈنگ سمیت ملکی معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے تمام دینی و سیاسی جماعتوں اور قوم کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے اور ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے ملکی وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرض مانگنے کے بجائے بیرون ملک پاکستانیوں اور قوم سے خودانحصاری کی اپیل کی جائے۔ اپنے قریبی دوست ممالک چین، ایران، ترکی، سعودی عرب سے مدد لی جائے یہی عزت وآبرو کا راستہ ہے۔ وفاقی بجٹ سے سیلز ٹیکس میں ظالمانہ اضافہ واپس لیا جائے۔ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی ضرورت ہے وہ پہلے ہی مہنگائی کی چکّی میں بری طرح پس چکے ہیں۔ پاکستان کی اصل منزل حقیقی جمہوری، اسلامی فلاحی مملکت کا قیام ہے۔امریکہ کی غلامی سے جان چھڑا کر ہم بھی کامیابی و کامرانی کے سفر کی جانب گامزن ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نوازشریف کا ملک میں امن وامان کی بحالی کے لئے طالبان سے مذاکرات کو بہترین آپشن قرار دینے کے بیان کو ملک کے سنجیدہ قومی و سیاسی حلقوں نے سراہا ہے۔یہی وہ حل ہے جس کے ذریعے حالات بہتری کی جانب رواں دواں ہوسکتے ہیں۔
تازہ ترین