• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی بورڈز کا مالی بحران، 2021 کے امتحانات کا انعقاد مشکل ہوسکتا ہے

کراچی( سید محمد عسکری اسٹاف) محکمہ بورڈز و جامعات کے نئے سیکریٹری قاضی شاہد پرویز نے سندھ کے تعلیمی بورڈز کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے کوششیں تیزکردی ہیں۔ اس سلسلے میں انھوں اپنے دفتر میں تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کے ساتھ ایک اجلاس بھی طلب کیا جس میں تعلیمی بورڈز کو پیش آنے والی مالی مشکلات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر انھیں بتایا گیا کہ حکومت کو تمام تعلیمی بورڈز سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طلبہ کی گزشتہ تین برس کی امتحانی اور انرولمنٹ فیس کی مد میں تقریباً ساڑھے تین ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہے اگر یہ رقم ادا نہ کی گئی تو بورڈز 2021 کے سالانہ امتحانات نہیں لے سکیں گے اجلاس میں بتایا گیا کہ اندرون سندھ کے بورڈز زیادہ مالی مشکلات سے دو چار ہیں اور اب وہاں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی مسئلہ بن گئی ہے کیوں کہ اندرون سندھ سرکاری اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ کی تعداد 85 فیصدجب کہ کراچی میں 30 فیصد ہے۔اسموقع پر سیکریٹری بورڈز و جامعات قاضی شاہد پرویز نے کہا کہ وہ رقم کے جلد حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے تاہم بورڈز فیسوں کی ادائیگی کے طریقہ کار کو تبدیل کرتے ہوئے اس کے دو حصے کریں اور سارا بوجھ حکومت پر نہ ڈالیں امتحانی اور انرولمنٹ فارمز، بنک چارجز ، اسپورٹس اور اسکائوٹ فیس حکومت سے نہ لی جائے بلکہ یہ فیس طالبعلم سے وصول کریں صرف امتحانی اور انرولمنٹ فیس حکومت ادا کرے ۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری مدثر خان، اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیرمین ڈاکٹر سعید الدین، میٹرک بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر شرف علی شاہ، ٹیکنیکل بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر مسرور شیخ، حیدرآباد بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر محمد میمن، نوابشاہ بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر فاروق ، لاڑکانہ بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر احمد علی بروہی اور دیگر نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ سندھ حکومت نے دو برس سے پوزیشن ہولڈر طلبہ کو انعام اور اور نقد رقم جب کہاے ون گریڈ طلبہ کو 25 ہزار روپے فی کس دینے کا سلسلہ بھی روک رکھا ہے ۔

تازہ ترین