• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی برادری اورامریکی عسکری حکام نے گذشتہ ماہ غیر ملکی فوجی انخلاکے بعد افغانستان میں پہلے جیسے پر تشددواقعات رونما اور داعش کی سرگرمیاں پھر سے شروع ہونے کے خدشات کا اظہار کیا تھا جس کے تناظر میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وہاں تشدد کے واقعات میں تیزی دیکھ کر اقوام عالم کو تشویش لاحق ہے اور اسے اپنی طویل امن کوششیں رائیگاں جاتی دکھائی دے رہی ہیں اس صورتحال میں افغان حکومت اور طالبان قیادت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا نیا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے کی اطلاعات ہیں جس کی فریقین نے تصدیق کی ہے۔ ترجمان افغان حکومت کے مطابق جمعہ کے روز طالبان قیادت سے تعطل کا شکار ہونے والے امن مذاکرات کا عمل تیز کرنے پر بات چیت ہوئی ہے جبکہ طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت سے عیدالفطر کے بعد بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انتہائی حساس صورتحال میں جب افغانستان کےمختلف مقامات پر بم دھماکوں ،خودکش حملوں اور پر تشدد سرگرمیوں کا سلسلہ پھر سے تیز ہو گیا ہے مذاکرات کی یہ نوید امید کی ایک کرن بن کر سامنے آئی ہے جس کی رو سے فریقین کو ایک نئے ، پرامن اور خوشحال افغانستان کی داغ بیل ڈالنے کا سنہری موقع ہاتھ آیا ہے۔ افغان سیاسی قیادت کو 40سال سے غیر ملکی فوجی تسلط اور خانہ جنگی میں پسے عوام کے وسیع تر مفاد کے تناظر میں اس سے پورا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ جمعہ کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں بین الافغان مذاکرات کو 40سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کا بجا طور پر نادر موقع قرار دیا ہے یہ ایک صبر آزما صورتحال ہے جس میں کسی بھی قسم کی کشیدگی یا پر تشدد کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین