• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری، سیاسی سرگرمیاں نئی شدت کے ساتھ شروع

اسلام آباد(محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار) کورونا کی لہر کے درمیان طویل دورانیے کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد قومی اُفق پر سیاسی گرمیاں نئی شدت کے ساتھ شروع ہو رہی ہیں‘ اس پورے عرصے میں اگر ثبات حاصل رہا تو وہ عوام کی مشکلات اور ان میں بھی لگاتار بڑھ رہی مہنگائی کو جسے روکنے کی تدبیریں اس میں اضافے کا موجب بن رہی ہیں‘ اسی اثناء میں دہشت گردی کا عفریت بھی منہ کھولے ملک عزیز کی طرف بڑھ رہا ہے‘ اس پریشان کن ماحول میں حکومت کا وجود اور عدم وجود یکساں دکھائی دے رہا ہے جس کی ترجیحات میں اقتدار کا دوام اول و آخر حیثیت اختیار کر چکا ہے‘

مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کے طبی معائنے کے لئے بیرون ملک جانے کی عدالت عالیہ کی طرف سے فراہم کردہ اجازت کے بعد انہیں روک دینے کی حکومتی کارروائی کے حوالے سے دو محاذ ہفتہ رواں میں گرم ہوں گے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر شروع ہو گا تو اس حکومتی اقدام کو پارلیمانی ایوان میں بھرپور انداز میں اٹھانے کی کوشش ہو گی۔

تعطیل کے ایام میں سرکاری دفاتر کھلوا کر ضابطے کی ایسی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں جو دشمن کے ناگہانی حملے اور جنگی صورتحال میں روا رکھی جاتی ہیں اسے حواس باختگی کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے۔ہنگامہ خیز دن شروع ہو چکے ہیں مریم نواز اپنی علالت کے باوجود شیخو پورہ پہنچی ہیں۔ جہاں انہوں نے میاں جاوید لطیف کے اہل خانہ اور ساتھیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے پانی کی تقسیم کے حساس معاملے کو بڑی دلنوازی سے اٹھایا ہے اور اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ کے زیریں اضلاع کے علاوہ کراچی کو پانی کی ضروریات پورا کرنے میں دشواریاں لاحق ہو رہی ہیں پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے مسلمہ کلیہ موجود ہے اس کے باوجود اگر سندھ سے صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے تو یہ ازحد تشویشناک بات ہے ‘بدقسمتی سے موجودہ حکومت ہر معاملے میں نئے مسئلے کو پیدا کرنے میں ید طولیٰ رکھتی ہے اب اگر قلت آب کا شکار کراچی پہلے سے دستیاب ناکافی پانی میں بھی کمی کا سامنا شروع کردے تو پھر عروس البلاد کی جو حالت ہو گی وہ کسی نئے حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔

اسلامی کانفرنس کی تنظیم جو اوآئی سی کہلاتی ہے اس کی طرح پاکستان کی حکومت بھی فلسطینی عوام پر جاری مظالم کے بارے میں بے حسی میں مبتلا ہے وہ اس ضمن میں عوام کے جذبات کا درست اندازہ لگانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اس بارے میں محض رسمی بیانات پر اکتفا کر رہے ہیں بہتر ہوتا کہ وہ او آئی سی کی نمائشی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ بھی کچھ کر دکھاتے‘ اپنے گھر کی آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر بھاشن دینے کی رسم کے علاوہ ان کے پاس علاقے کے ان ممالک سے رجوع کرنے اور اسرائیلی کاررائیوں کے خلاف عملی مزاحمت کرنے پر کاربند دارالحکومتوں سے سرگرم رابطوں کے ذریعے عملی کارروائیوں کا راستہ موجود ہے جسے اختیار نہ کرنا مجرمانہ تغافل ہوگا ۔

تازہ ترین