• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مس میانمار اور مس سنگاپور کا مس یونیورس پلیٹ فارم کا سیاسی استعمال

فلوریڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) مس میانمار نے مس یونیورس کے پلیٹ فارم کو اپنے ملک میں خونریز فوجی بغاوت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے استعمال کیا۔فائنل مقابلے کے انعقاد سے چند دن قبل چوٹی کی 21 امیدواروں میں پہنچنے والی مس میانمار تھوزار ونٹ لوین اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے اس موقع کا استعمال اپنے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔اپنے ویڈیو، جس میں وہ بغاوت مخالف مظاہرین کے ساتھ شریک نظر آ رہی تھیں، میں انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری مر رہے ہیں اور فوج ہر روز انہیں گولیاں مار رہی ہے۔ اس لیے میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میانمار کے بارے میں آواز بلند کریں۔مس میانمار نے بہترین نیشنل کاسٹیوم کا ایوارڈ بھی جیتا۔ انہوں نے روایتی برمی پیٹرن والا لباس پہن رکھا تھا اور ہاتھوں میں ایک تختی اٹھارکھی تھی جس پر لکھا تھاکہ میانمار کے لیے دعا کریں۔یاد رہے کہ یکم فروری کو میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں اب تک تقریباً آٹھ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ چار ہزار سے زیادہ افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ، جو چوٹی کی اکیس حسیناؤں میں جگہ بنانے میں کامیا ب نہیں ہوسکیں، نے بھی نیشنل کاسٹیوم کے مرحلے میں اپنے لباس کا استعمال سیاسی پیغام کے طور پرکیا۔انہوں نے سنگاپور کے قومی پرچم والے رنگوں پر مشتمل اپنے کیپ پر ʼایشیا والوں سے نفرت بند کرو‘ کے الفاظ لکھوا رکھے تھے۔انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر لکھاکہ اگر میں اس پلیٹ فارم کا استعمال جانبدارانہ سلوک اور تشدد کے خلاف سخت مزاحمت کا پیغام دینے کے لیے نہیں کرتی تو اس کا فائدہ ہی کیا ہوتا۔

تازہ ترین