• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
انتظار کی طویل گھڑیاں ختم ہوگئی ہیں برطانیہ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے مگر کورونا کے بھارتی وائرس کی مہلک قسم کی بڑھتی ہوئی لہر احتیاط کا تقاضا کرتی ہے ۔ گویا کہ برطانیہ میں لاک ڈاون قوائد میں نرمی کی خوشیوںکو بھارتی وائرس نے گہنا دیا ہے، مسرتیں ماند پڑ گئی ہیں اور میڈیا کے ذریعے وائرس کی اس قسم کے پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ۔ خیال رہے کہ کنزرویٹو حکومت کے روڈ میپ کے مطابق لاک ڈائون کے تیسرے مرحلے کے تحت پیر سے انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ کے بیشتر حصوں میں پابندیوں میں مزید نرمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ریستوران پھرکھل رہے ہیں، تیس لوگ گروپ کی صورت میں گھر سے باہر میل جول کر سکتے ہیں، دو گھرانوں کے زیادہ سے زیادہ چھ لوگ گھر کے اندر گھل مل سکتے ہیں ۔ اسی طرح ریسٹورنٹ، کے اندر بھیچھ افراد یا دو گھروں سے لوگ اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں، اسکولوں میں فیس ماسک کی پابندی ختم کرنے کے اعلان بھی کیے گئے ہیں یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی واپس جامعات کا رخ کرسکیں گے۔سینیما، تھیٹر اور میوزیم بھی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔نائٹکلب البتہ ابھی بند رہیں گے جن کا 21 جون کو کھلنے کا امکان ہے تاہم 21 جون کو لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم کرنے سے متعلق فیصلہ 14 جون کا ہوگا ۔شادی بیاہ کی تقریب میں تیس افراد شریک ہوسکتے ہیں جنازوں میں گنجائش کے مطابق لوگ شریک ہو سکیں گے بیرون ملک سفر کی اجازت ہو گی۔حکومت نے اس حوالے سے ایک ٹریفک لائٹس سسٹم متعارف کرایا ہے جس کے مطابق گرین لسٹ ممالک سے واپسی پر قرنطینہ نہیں کرنا پڑے گاتاہم وزیراعظم بورس جانسن نے یہ تنبیہ بھی کی ہے جو کہ برقت اور مناسب ہے کہ لاک ڈائون میں مزید نرمی کے بعد لوگوں کو زیادہ محتاط ہونا ہوگاپابندیوں میں نرمی ایسے وقت کی گئی ہے جبکہ برطانیہ کے بعض حصوں میں بھارتی کوروناوائرس کی خطرناک قسم کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔اس بابت وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھارتی وائرس پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور جہاں بھی اس قسم کے واقعات بڑھیں گے وہاں تیزی کے ساتھ ایکشن لیا جائے گا۔برطانیہ میں بھارتی وائرس کے واقعات کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔کورونا وائرس کی بھارتی قسم کا نام B.1.617.2 ہے ۔گذشتہ ایک ہفتہ سے بھارتی وائرس کا برطانیہ میں تشویشاک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جس کے باعث برطانیہ کی حکومت کو مشورہ دینے والے سائنسدانوں (سیج) کو یہ بیان دینا پڑ گیا ہے کہ بھارتی وائرس آسانی سے پھیلتا ہے البتہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ویکسین، وائرس کے خلاف موثر ہے۔ بھارتی وائرس کی موجودگی ایک تلخ حقیقت ہے جس کی وجہ سے ابھی بہت زیادہ احتیاط برتنے کی ازحد ضرورت ہے اور اسی موذی وائرس کی وجہ سے برطانیہ میں ان خدشات کا اظہار بھی سامنے آ رہا ہے کہ اگر بھارت سے برطانیہ میں داخل ہونے والے اس وائرس سے جلد از جلد تدارک کے لیے اعلیٰ سطح کے اقدامات فوری طور پر نہ اٹھائیے گئے تو ماہ جون میں انگلینڈ میں کورونا سے متعلق قواعد میں نرمی لانے کاحکومتی روڈ میپ متاثر ہو سکتا ہے جبکہ اس وائرس سے برطانیہ کے قومی محکمہ صحت NHS پر دباو میں مزید اضافہ کا خدشہ بھی ہے۔ شاید اسی پس منظر میں بزنس سیکرٹری کاسی کارٹنگ جن کا اگرچہ یہ کہنا تھا کہ21 جون کو لاک ڈائون کے حوالے سے تمام پابندیاں ختم کر دی جائیں گی مگر یہ اضافہ بھی کیا کہ ابھی اس بات کی ضمانت دینا ممکن نہیں، کیونکہ ابھی پانچ ہفتے باقی ہیں اور کوئی بھی فیصلہ دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔ معاملہ کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ دی ٹائمز لندن جیسے موقر اخبار نے گزشتہ روز اپنے صفحہ اول پر نمایاں طور پر یہ شائع کیا کہ وزراء بھارتی وائرس کی قسم کے پھیلاؤ کے بعد لوکل سطح پر لاک ڈاون لگانے یا 21 جون کو پابندیوں میں نرمی لانے یعنی برطانیہ کو دوبارہ کھولنے کے منصوبے میں تاخیر لانے پر غور کر رہے ہیں اوراگر انڈین وائرس کی لہر کو قابو میں رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکے تو پھر گزشتہ سال کی طرح کی پابندیوں کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔ پچھلے سال کے ٹیئر 4 پابندیوں پر مشتمل ایک تجویز جس کے تحت لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کو کہا جاسکتا ہے اور غیر ضروری اشیاء اور مہمان نوازی کے کاروبار بند کیے جاسکتے ہیں، ایک متبادل منصوبہ، جس میں جون کو غیر مقفل ہونے میں تاخیر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اس پلان میں نائٹ کلبوں جیسے بدترین متاثرہ شعبوں اور تہواروں جیسے بڑے پروگراموں کے لئے گرانٹ دیا جانا شامل ہے جبکہ ایک ذریعہ نے دی ٹائمز کو بتایا ہے کہ مقامی لاک ڈاون کے سبب ملک بھر میں پابندیوں کا ایک "پیچ ورک" patchwork پڑ سکتا ہے جسے لوگ نظرانداز کردیں گے۔ دی ٹائمز کے مطابق جمعرات سے لے کر اس وائرس کے پھیلاؤ میں 76 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک کے 86 علاقوں میں یہ قسم پھیل گئی ہے جن میں بولٹن، بلیک برن، لندن اور بیڈ فورڈ کے بعض حصے شامل ہیں اور اگر و یکسی نیشناور دیگر اقدامات سے صورت کنٹرول نہ ہو سکی تو دی ٹائمز کے مطابق ہی ڈاوننگ سٹریٹ اور ہیلتھ سیکرٹری نے لوکل لاک ڈاون کے نفاذ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور اسی ضمن میں تحفظات اور تشویش کے باعث حکومت کے اندر سے، ڈاوننگ سٹریٹ نے کہا ہے کہ اب سماجی فاصلے اور کووڈ پاسپورٹ سے متعلق کسی حتمی فیصلہ کو شاید اگلے ماہ تک موخر کر دیا جائے گا۔ محولہ بالا تناظر میں قواعد میں نرمی پر بھرپور احتیاط کا مظاہرہ کرتے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین