• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرے گزشتہ کالم پر ایک قاری نے مجھے فرقہ پرستی کے متعلق قرآن اور حدیث کے کچھ حوالے بھیجے جو میں درج ذیل میں اپنے قارئین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش کر رہا ہوں تاکہ ہم اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ کہیں فرقوں میں بٹ بٹ کر ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو خراب تو نہیں کر رہے۔
اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
”اے ایمان والو! اللہ سے ایسا ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر یہ کہ تم مسلمان ہو۔ اور تم سب مل کر اللہ کی رسی (کتاب اللہ) کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ نہ ہو جاؤ۔ (آل عمران: 102-103)
”اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا، اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی۔“ (الحج:78 )
”اور نہ ہو جانا ان لوگوں کی طرح جنہوں نے روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی اختلاف کیا اور فرقہ فرقہ ہو گئے اور ان لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔“ (آل عمران: 105)
”بے شک جن لوگوں نے دین میں فرقے بنا لیے اور گروہوں میں بٹ گئے آپ (نبیﷺ) کا ان سے کوئی تعلق نہیں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے پھر وہ اُن کو بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے تھے۔“ (الانعام: 159)
”اللہ کی طرف رجوع کرتے رہو اور اسی سے ڈرو اور صلوٰة قائم کرو اور نہ ہو جانا مشرکین میں سے۔ ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین میں فرقے بنا لیے اور گروہوں میں بٹ گئے، ہر گروہ اسی چیز میں مگن ہے جو اس کے پاس ہے۔“ (الروم: 31-32)
”یہ فرقہ فرقہ نہیں ہوئے لیکن اس کے بعد کہ ان کے پاس (ان کے رب کی طرف سے)علم آ چکا تھا مگر یہ ایک دوسرے پر زیادتی کرنے والے تھے۔ اور اگر (اے نبیﷺ) آپ کے رب کی طرف سے (فیصلہ کی) بات پہلے ہی طے نہ ہوچکی ہوتی تو یقینا ان کا فیصلہ ہو چکا ہوتا۔“ (الشوریٰ: 14)
”کہہ دو کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر سے بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تم کو گروہوں میں تقسیم کر دے اور تمہیں ایک دوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے۔“ (الاانعام: 65)
حدیث رسولﷺ: حذیفہ بن الیمان  والی حدیث کا آخری حصہ ”…میں نے پوچھا کیا اس خیر کے بعد بھی شر آئے گا؟ فرمایا: ہاں جہنم کے دروازے پر بلانے والے ہوں گے، جو ان کی بات مان لے گا وہ انہیں اس میں داخل کر دیں گے۔ میں نے عرض کی، یا رسولﷺان کی کچھ نشانی بیان کریں۔ فرمایا وہ ہمارے ہی جیسے (یعنی اسلام کے دعویدار) ہونگے اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے پوچھا، پھر اگر میں نے وہ زمانہ پا لیا تو آپﷺ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا، مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ وابستہ رہنا۔ میں نے پوچھا، اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ کوئی امام (یعنی مجھے نہ مل سکے)۔ فرمایا، پھر ان تمام فرقوں سے علیحدہ رہنا خواہ تم کو درخت کی جڑیں چبانی پڑیں (یعنی ان سے علیحدگی کی وجہ سے تمہیں کھانے کے لیے بھی کچھ نہ ملے) یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہیں موت آ جائے۔ (بخاری)
اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ان واضح احکامات کے باوجود اگر ہم فرقوں میں بٹتے رہیں گے،اسی تقسیم کی بنیاد پر ایک دوسرے کو اسلام کے دائرے سے نکالتے رہیں گے، ایک دوسرے کو قتل کرتے رہیں گے اور فرقہ پرستی کا یہ حال ہو گا کہ اسی کو اپنی پہچان بنا کر نفرتوں کو بڑھائیں گے تو دنیا و آخرت میں ہمارے لیے عذاب کا ہی وعدہ ہے۔ اس فرقہ پرستی اور فرقہ واریت سے جان چھڑانے کے لیے حکومت اور علمائے کرام کو اہم کردار ادا کرنا ہے تاکہ ہم مسلمانوں کو اپنی اصل پہچان مسلم اور صرف مسلم واپس مل جائے۔
تازہ ترین