انسان کے بنائے ہوئے آئین سے غداری پر ہم سب سیخ پا ہیں اور جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6کے تحت مقدمہ چلانے کی بات کر رہے ہیں مگر اللہ کے بنائے ہوئے آئین سے غداری پر یہاں کوئی سزا ہے نہ کوئی مزمت ۔ پارلیمینٹ کے بنائے ہوئے آئین کی خلاف ورزی ہو تو ہر طرف شور اٹھ کھڑا ہوتا ہے، آئین توڑنے والے کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، اُس کا ساتھ دینے والوں کے بھی احتساب کی بات کی جاتی ہے، ایسے شخص کو نشان عبرت بنانے کا تحیہ کیا جاتا ہے مگر اللہ کے بنائے ہوئے آئین (قرآن) اور اُس کے رسولﷺ کے قوانین(سنت ) کی کھلے عام خلاف ورزی کرنے والوں، اُن سے غداری کرنے والوں، اُن کا مذاق اڑانے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مشرف نے انسانی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1999ء میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت ختم کی اور 2007ء میں غیر آئینی طریقے سے ججوں کو فارغ کیا۔ ان آئینی خلاف ورزیوں پر مشرف کو غداری کے مقدمہ میں موت تک کی سزا دی جا سکتی ہے مگر اللہ کے بنائے ہوئے آئین اور رسولﷺ کی مقرر کردہ حدوں اور قوانین کی خلاف ورزی ہر حکومت ، ہر حکمران اور ہر پارلیمینٹ کرتی ہے مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے آئین کے مطابق سود کا لین دین گناہِ کبیرہ ہے، ایک لعنت ہے، اللہ اور اس کے نبیﷺ کے ساتھ جنگ کے مترادف ہے مگر ہماری حکومت، ہماری پارلیمینٹ، ہمارے حکمران ، ہمارے بنک، ہمارے لوگ سب اس حقیقی آئین سے غداری اور کھلے عام خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں مگر اس پر کوئی غداری کا مقدمہ قائم نہیں کیا جارہااس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان کا آئین بھی سود کے خاتمے کا وعدہ کرتا ہے۔اللہ اور اس کے رسولﷺ کا آئین و قانون فحاشی و عریانیت کو اسلامی معاشرے کے لیے برداشت نہیں کرتے مگر پاکستان میں بے حیائی کو خوب پھیلایا جا رہا ہے۔ اس غداری پر بھی سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق بھی فحاشی و عریانیت کو نہیں پھیلایا جا سکتا مگر اس طرف حکمرانوں، حکومت اور متعلقہ اداروں کی کوئی توجہ نہیں۔ یہاں تو حد یہ ہے کہ گیلپ کے تازہ سروے کے مطابق پاکستان کا سب سے زیادہ دیکھے جانے والا تفریحی چینل ایک غیر قانونی انڈین چینل ہے۔ یہ سروے متعلقہ حکومتی اداروں کے منہ پر تمانچہ ہے مگر اس پر بھی کسی کو کوئی شرم نہیں آتی اور نہ ہی حکمران اس پر اُن کے خلاف کوئی غداری کا مقدمہ چلارہے ہیں۔ اللہ کے آئین کے مطابق اور نبیﷺ کی سنت کی روشنی میں قتل، زنا، فساد فی الارض، چوری وغیرہ جیسے جرائم کی واضح سزائیں موجود ہیں مگر ان اسلامی سزاؤں پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عمل نہیں ہو رہا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ تو اسے غداری کے طور پر دیکھا جاتا ہے اورنہ ہی اس پر کسی کو شرمندگی ہوتی ہے۔ الٹا اگر کوئی اللہ اور اُس کے رسولﷺکی مقرر کی گئی حدوں اور سزاؤں کے نفاذ کی بات کرے تو اُسے ہر طرف سے کوسہ جاتا ہے،اُسے بُرا بھلا کہا جاتا ہے۔ اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے آئین اور قانون کے تحت کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کے خلاف مشرکیں کی مدد نہیں کر سکتا مگر ہم نے اللہ کے اس قانون کو ایک طرف رکھتے ہوئے امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں اُس کا ساتھ دیااور ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے خون سے اپنے بھی ہاتھ رنگے۔ یہ غداری کرنے والا مشرف تھا اور یہ غداری اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے آئین و قانون کے خلاف تھی مگر اس جرم کی پاداش میں مشرف پر کوئی مقدمہ قائم کیا گیااور نہ ہی اس پر کوئی بات کی جا رہی ہے۔اپنے رہمناؤں کی تقریریں سن لیں، مختلف سیاسی جماعتوں کے منشور کو پڑھ لیں، ٹی وی ٹاک شوز کو دیکھ لیں، پارلیمینٹ میں کی جانے والی تقریریں سن لیں کس احترام اور تقدس کے ساتھ انسان کے بنائے ہوئے آئین کی بات کی جاتی ہے، کس جوش اور ولولے سے اس آئین کے تحفظ کی قسمیں کھائی جاتی ہے۔ انسان کے بنائے ہوئے آئین و قانون کی یہ اہمیت مگر اس کے برعکس ہمارا جو رویہ اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے آئین اور قانون کے نفاذ کے متعلق ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ ہم کہنے کو تو کہتے ہیں کہ ہمارا اللہ اور رسولﷺ پر مکمل ایمان ہے مگر ہماری بے شرمی، کھوکھلے پن اور بددیانتی کی یہ حد ہے کہ ہم کھلے عام قرآن و سنت کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ ہماری ریاست جس کو ان خلاف ورزیوں کا سدباب کرنا چاہیے وہ خود اس جرم میں سب سے آگے ہے اور اسی وجہ سے ہم پر ایک کے بعدایک عذاب نازل ہو رہا ہے۔ حکمرانوں کے چہرے تو بدل رہے ہیں مگر اسلام اور اسلامی قوانین کے متعلق سب کا رویہ سردمہری پر مبنی ہے۔ ایسے میں ہم دنیا و آخرت میں کیسے سرخرو ہو سکتے ہیں؟؟؟؟