صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور اس میں کام کرنے والے صحافی اس ستون کی مضبوطی کی علامت ہیں۔پاکستان میں جتنے صحافی مضبوط ہونگے اتنا ہی یہ ستون پائیدار ہوگا۔لیکن حکومت نے صحافیوں کوکنٹرول کرنے کیلئے ایک ایسابل پیش کر دیا ہے جو صحافت کو جکڑ کر رکھ دے گا۔تمام اخباری تنظیموں ، بارایسوسی ایشن اوربشمول حزب اختلاف نےاس بل کونامنظورکر دیا۔ ابھی یہ سلسلہ تھما نہیں تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ترقی کی شرح جو 0.40تھی راتوں رات 3.94پر پہنچادی۔دنیا کا بڑے سے بڑا اکانومسٹ بھی اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں اور ترقی کی شرح پر ہی بس نہیں بلکہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستانی عوام کو 10دن کے اندر اند ر مزید 26خوشخبریاں بھی سنا دیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس دکھائی دے رہی ہے۔
منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ نیب کے خوف سے سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے،سرکاری افسروں اور کاروباری افراد کو تحفظ دینے کیلئے قانون لائیں گے۔سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی نے آئندہ مالی سال کیلئے4.8 فیصد گروتھ ریٹ کی منظوری دے دی ہے۔رواں سال شرح نمو3.9فیصد بڑھے گی،آئندہ مالی سال کیلئے900ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا جائے گا۔اِس سال2004کے بعد معیشت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ کپاس کی فصل بہت بری طرح متاثر ہوئی، اِس سال بہتر بیج کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے ہیں، پولٹری کی صنعت کورونا بندشوں کے باعث متاثر ہوئی، پولٹری اگلے سال نارمل ہو گی۔بجلی کی صنعتی کھپت میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے،کوئلے کی پیداوار اور تعمیراتی شعبے کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات اگلے سال بڑھیں گی،جس کا تخمینہ26.8 ارب ڈالر ہے،آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 46فیصد اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر31.3ارب ڈالر رہیں گی۔ سی پیک کے تحت 50.7ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے اس سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔لاہور کے راوی سٹی پروجیکٹ میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کیلئے جو زری پالیسی جاری کی ہے اس میں شرح سود سات فیصد برقرار رکھی گئی ہے، جو 25جون2020ء سے چلی آ رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال میں معاشی ترقی مزید بہتر رہے گی تاہم آئندہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح بھی بلند رہے گی، رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی اوسط شرح 9فیصد رہنے کی توقع ہے، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی بڑھ کر 11.1فیصد ہو گئی۔ معیشت گزشتہ سال کے کورونا کے دھچکے سے نکل کر مستحکم انداز میں بحال ہو گئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر مزید مضبوط ہوں گے۔ملک بھر میں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی قلت بھی سامنے آ گئی۔ بڑے شہروں میں معمول کی لوڈشیڈنگ جاری تھی کہ اب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔ کراچی سے سکھر، حیدر آباد، ملتان، ساہیوال، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی اور پشاور تک معمول کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی تھی۔ درجہ حرارت 43سے 45ڈگری سینٹی گریڈ کو چھونے لگا تو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بھی شروع کر دی گئی۔ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ چار ہزار میگاواٹ کی ضرورت کے مقابلے میں ساڑھے تین ہزار میگاواٹ بجلی مل رہی ہے، یہ کمی پوری کرنے کیلئے لوڈ مینجمنٹ ہو رہی ہے، اس کی وجہ سے 6گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے۔ شدید گرمی میں عوام کا بُرا حال ہے اسی دوران یہ اطلاع بھی ملی کہ حکومت نے چار پاور اسٹیشن بھی بندکر دیئے ہیں۔ حکومتی ذرائع تو بجلی کی پیداوار فاضل ہونے کا اعلان کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بجلی کی قیمت نہ بڑھانے کا اعلان کیا، لیکن تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے جاری بلوں سے سبسڈی کم تر کرکے سلیب میں رد و بدل کر دیا گیا، اب گیس کی طرح بجلی کے بل بھی اسی تناسب سے بڑھ گئے ہیں، قیمت میں اضافے کا یہ طریقہ گیس کمپنیوں سے مستعار لے کر شروع کیا گیا، عوام دونوں یوٹیلیٹی سروسز کے بڑھتے ہوئے بلوں کی وجہ سے مزید پریشان ہو گئے ہیں، وزیر خزانہ اگر نرخوں میں اضافہ نہیں کر رہے تو وہ نئے طریق سے زیادہ رقم وصول کرنے کا جائزہ لیں اور بجلی کی ذمہ دار کمپنیوں سے یہ جواب بھی لیا جائے کہ بجلی فاضل ہے تو لوڈشیڈنگ کیوں؟دوسری جانب کراچی کے الیکشن میں 5ویں نمبر پر آنے والے قادر مندو خیل راتوں رات پہلے نمبر پر آگئے اور کراچی کے چیمپئن ٹھپے لگانے والے منہ دیکھتے رہ گئے ۔یہی چیز پنجاب کے الیکشن میں ہوئی تو الیکشن کمیشن نے اس کو کالعدم قرارد ے دیااور دوبارہ الیکشن کرائے ۔سندھ میں کوئی جنبش نہیں ہوئی یہ سارے کرشمے پی ٹی آئی کے 1000دن کے اندر ہوئے۔ باقی کے دن کس طرح گزریں گے۔ نیز کریشن کے سارے کیس ان لوگوں کے کھل رہے ہیں جو پی ٹی آئی کے بانی ارکان ہیں۔ان کے کامیابی کے دعوے، جو یہ دکھارہے ہیں ،نہ جانے 5سال پورے ہونے پر اس میں کتنی ضربیں اور لگیں گی۔ کم سے کم پی ٹی آئی والوں کو سوچنا چاہئے کہ 10ضمنی الیکشن میں 10 کے 10ہار گئے ہیںاور انکے ہارنے کے بعد لوگوں کو یہ جیت کا پلندہ دکھا رہے ہیں کہ کتنے ملین جمع ہو گئے ہیں اور پوری دنیا میں ہماری سفارتکاری نمبر1 ہے۔ ہماری انڈسٹری میں اتنی بڑھوتری ہے ۔یہ کہاں ہے نظرتو نہیں آرہی۔ اب صرف 2سال باقی ہیں پرندے نئے گھونسلوں کی تلاش میں نکل گئے ہیں اور جو ان کے ہاتھ میں لگ رہا ہے اس کو سمیٹنے میں لگے ہوئے ہیں ۔