• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں ۔پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرنیاز احمد کو مبارک بادکہ اُن کی یونیورسٹی بین الاقوامی رینکنگ میں آگئی ۔عامر جان سیکرٹری انرجی پنجاب کو بھی مبارک باد کہ پنجاب انرجی کے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو گیااور دونوں کامیابیوں کا اصل سہرہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے سرہے ۔

آبادی میں اضافہ کے سبب انرجی کی ضرورت بڑھتی رہی اورتیس برس ضائع ہوگئے۔سولر انرجی کے نام پر اربوں روپے خوردبرد ہوئےمگر لوڈ شیڈنگ کا دیو قابو میں نہ آیا ۔آخر عامر جان نے کیاایسا کیا کہ ہر طرف بلب جل اٹھے۔ تفصیل پیش خدمت ہے ۔چوبارہ (لیہ )کے مقام پر 100میگا واٹ سولر پاور کا منصوبہ رواں سال میں مکمل کیا جائیگا۔عوام کی ضروریات کے پیش نظر 100میگا واٹ کا یہ منصوبہ ساڑھے پانچ روپے فی یونٹ پر لگایا جا رہا ہے۔ گزشتہ حکومت نے قائداعظم سولر 25 روپے فی یونٹ پر لگایا ہے۔ اس منصوبے سے سالانہ 20کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہو گی جس سے 30ملین ڈالر بیرونی سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔ محکمہ توانائی نے پنجاب تھرمل پاور پلانٹ فنانسنگ کا تاریخی معاہدہ کیا جوچھ بینکوں کے کنسورشیم کے درمیان طے پایا۔ اس سے تریمو 1263 میگا واٹ کے RLNG پر چلنے والے توانائی کے منصوبہ کی ہنگامی بنیادوں پر رواں سال تکمیل ہو جائے گی اور ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سالانہ دس ارب سے زائد بجلی کے یونٹس نیشنل گرڈ میں شامل ہوں گے ۔پنجاب حکومت نے یہ پروجیکٹ مکمل کرنے کی ذمہ داری سیکرٹری توانائی عامر جان کو سونپی جنہوں نے ان پروجیکٹس کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔تریمومنصوبہ پچانوے فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 93کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن اور 48کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن مکمل ہو چکی ہے۔ پاکپتن اورمرالہ کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس بھی مکمل ہوچکے ہیں ۔ان سے 2کروڑ70 لاکھ یونٹ سے زیادہ بجلی حاصل کی جاچکی ہے۔کوڑاکرکٹ سے 150میگا واٹ بجلی پیداکرنے کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ سولرلائزیشن کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر بھی کام جاری ہے۔ پیکا کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں مختلف سرکاری عمارتوں میں 95ہزار 691بجلی کے کنکشن ہیں اور حکومت کو اس مد میں ہر سال 35ارب 70کروڑ روپے ادا کرنا پڑتے ہیں ،حکومت نے یہ رقم بچانے کیلئے متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کا فیصلہ کیاہے۔ ’’پنجاب انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی“ کے ذریعے سرکاری یونیورسٹیوں کو انرجی سیونگ کمپنی کے ”ایسکو“ ماڈل پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا آغاز کیاگیاہے۔ پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو شمسی توانائی پر منتقل کیاگیا ہے جس سے تقریباً سالانہ پونے 2کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ایسکو ماڈل پر مزید 10مزید یونیورسٹیوں کو شمسی توانائی پر منتقل کر رہے ہیں۔سولرلائزیشن کے عمل سے نہ صرف بجلی کی کمی پوری ہوگی بلکہ بجلی کی مسلسل فراہمی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ معاہدے کی میعاد کی تکمیل تک 25ارب روپے بچائے جائیں گے۔اس کے علاوہ جن منصوبوں پر کام جاری ہے ان میں چیانوالہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور ڈیگ آؤٹ فال ہائیڈرو پاور پروجیکٹ شامل ہیں۔اب تک نیا پنجاب پرائمری اسکول سولرائیزیشن کے تحت صوبہ بھر کے 10861پرائمری اسکولوں میں سے دس ہزار سے زائد سولر پر منتقل ہوچکے ہیں۔ان میں سے اٹھارہ سو کے لگ بھگ وہ اسکول بھی ہیں جو قیام پاکستان سے اب تک بجلی سے محروم تھے جبکہ رواں سال میں پنجاب بھر کے 2425بنیادی مراکز صحت کی شمسی توانائی پر منتقلی بھی مکمل ہوجائے گی۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ڈی جی خان کو شمسی توانائی پر منتقل کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ صوبہ کے 36 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں اور ٹیچنگ اسپتالوں کی سولرائزیشن پر منتقلی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سولر پاور پلانٹ کی تکمیل کے علاوہ حکومت پنجاب کے زیراہتمام 240خودمختار اداروں کی سولر پر منتقلی کے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔

گزشتہ سوموار کوچلڈرن اسپتال ملتان کی سولر انرجی پر منتقلی کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ نشتر اسپتال کے آلات کی سولر انرجی پر منتقلی کا افتتاح بھی کیا گیا۔ دوسری طرف پنجاب یونیورسٹی کی نئی کیو ایس رینکنگ میں شاندار کامیابی کی خبر آئی، دنیا کی بہترین 62فیصد جامعات میں شامل جامعات کی عالمی رینکنگ کرنے والے سب سے معتبر ادارے کیو ایس نے نئی رینکنگ جاری کردی جس میں پنجاب یونیورسٹی کو شاندار کامیابی کا مظاہرہ کرنے پردنیا کی بہترین 62 فیصد جامعات میں شمار کر لیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی دنیا کی بہترین 801 سے1000جامعات میں شامل ہوگئی۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر نیازاحمد اختر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی 2018 میں دنیا کی بہترین 78فیصد جامعات میں شامل تھی جس کی رینکنگ میں تین سال کے مختصر عرصے میں 16فیصد ترقی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 2سالوں میں پنجاب یونیورسٹی کی ایشین رینکنگ میں 54درجے بہتری ہوئی۔نیچر پبلشنگ نے نیچرل سائنسز میں جامعہ پنجاب کوپاکستان میں نمبر 1قرار دیا۔ یاد رہے کہ 1869 کو قائم ہونے والا نیچر پبلشنگ گروپ مکملن پبلشرز لمیٹڈ کا حصہ ہے جو کہ برطانیہ میں 1843 میں قائم ہوا اور اس گروپ کے تحت اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کے سائنسی تحقیقی جرائد شائع کئے جاتے ہیں۔ گڈ گورننس اور تحقیق کے فروغ کے باعث یونیورسٹی کی عالمی رینکنگ ہرسال بہتر ہو رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 13مضامین عالمی رینکنگ میں شمار کئے گئے۔ پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ پٹرولیم انجینئرنگ دنیا کے بہترین 100سے 150اداروں میں شامل ہے۔ وائس چانسلر نے رینکنگ میں بہتری پر چیئرمین رینکنگ کمیٹی ڈاکٹر خالد محمود کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ، ملازمین و طلباء کی مشترکہ کوششوں سے رینکنگ میں بہتری آئی۔

تازہ ترین