• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اخوت کے ڈاکٹرامجد ثاقب اگر بھارت میں ہوتے تو دیوتا سمجھے جاتے ۔ان سے ملاقات ہوئی ۔فیصل شیر جان بھی موجود تھے ۔بجٹ موضوع ِ بحث رہا۔ان کے نزدیک یہ عمران خان کی حکومت کا سب سے شاندار بجٹ ہے ۔انہیں یقین ہے کہ اس بجٹ کی وساطت سے اربوں روپے ڈائریکٹ غریب آدمی تک پہنچیں گے ۔ہزاروں لوگوں کو تو وہ پہلے بغیر سود کے قرضے فراہم کرتے ہیں ،انہیں یقین ہے کہ اس بجٹ کے بعد ان کی تعداد لاکھوں میں چلی جائے گی ۔احساس پروگرام کے تحت کاروباری قرضے بھی اس سال کئی لاکھ لوگوں کو فراہم کئے جائیں گے ۔یہ وہ گفتگو ہے جس کی گواہ اخوت کے دفتر کی دیواریں بھی ہیں اور دروازے بھی ۔بجٹ میں جب وزیر ِ خزانہ نےاعلان کیا کہ ہر شہری کو کاروبار کےلئےپانچ لاکھ تک ، کاشتکاروں کو زرعی آلات پر دو لاکھ تک اور ہر فصل کےلئے ڈیڑھ لاکھ تک بلا سود قرضے دئیے جائیں گے اس کے علاوہ کم آمدن ہائوسنگ کی مد میں بیس لاکھ تک سستے قرضے دئیے جائیں گے تو دل نے ایک بار پھر کہا ’’ڈاکٹر امجد ثاقب زندہ باد‘‘

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بجٹ کوعوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر تنقید کی گنجائش نہیں ۔فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ الحمدللہ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے 900 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ صوبوں کے حصے میں 27 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے صوبے اپنے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کر سکیں گے۔ تنخواہوں میں اضافہ کے ساتھ ٹیکس میں بھی رعایتیں دی گئی ہیں۔شفقت محمود نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے 42.5 بلین مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن نے زیادہ سے زیادہ 18 بلین ڈالر اعلیٰ تعلیم پر خرچ کیے تھے۔

اب آتے ہیں مہنگائی کی طرف ،بے شک اس بجٹ کو مہنگائی کے خلاف حکومت کی کامیاب کوشش قرار دیا جاسکتا ہے ۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے سبسڈی کے طور پر 682ارب روپے رکھے ہیں۔جو خاص طور یوٹیلیٹی اسٹورز ،اناج ، کھاد اور پٹرولیم کےلئے ہیں ،آئی ایم ایف کی طرف سے دبائو تھا کہ سبسڈی کم کی جائے مگر حکومت نے الٹاسبسڈی تین گنا بڑھادی ہےاور اس رقم میں حالات کے تحت اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے ۔یعنی حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے معاملہ میں انتہائی سنجیدہ ہے۔ایدھی فائونڈیشن اور سندس فائونڈیشن جیسے رفاہی اداروں کو ٹیکس کی چھوٹ دینے پر بھی حکومت کو مبارک باد دیتا ہوں ۔اس سے پہلے یہ چھوٹ زیادہ تر غیر ملکی این جی اوز کو حاصل تھی پہلی بارپاکستان کی بڑی بڑی این جی اوز کو یہ چھوٹ دی گئی ہے ۔

اٹامک انرجی کمیشن کی طرف سے بھی ایک خوشخبری ملی کہ کراچی میں نیوکلیئر پاورپلانٹ تھری نصب کر دیا گیا ہے اس سے اسی سال 2200میگاواٹ بجلی پیدا ہونا شروع ہوجائے گی ۔یقینا اس سے کراچی میں بجلی کا بحران ہمیشہ کےلئے ختم ہو جائے گا ۔

پنجاب کا بجٹ بھی عوام دوست آرہا ہے جس میں ٹیکسوں پر چھوٹ دی گئی ہے ۔یہ بجٹ غریب عوام کوتحفظ فراہم کریگا ۔ کمزور طبقات کا بہت زیادہ خیال رکھا گیا ہے۔اس میں پرائیویٹ پارنٹر شپ کے لئے بہت مواقع پیدا کئے گئے ہیں ۔کاشتکاروں کےلئے پنجاب حکومت خصوصی پیکیج کا اعلان کرے گی ۔وفاق کی طرح پنجاب کے بجٹ کا محور بھی عام آدمی ہوگا

ایک بات کا مجھے دکھ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس سال بجٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور بجٹ سے تین دن پہلے فیملی کے ساتھ امریکہ چلے گئے۔ انہیں چاہئے تھا کہ وہ بجٹ پیش کرکے امریکہ جاتے ۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے کیسے بجٹ پیش کرتے ہیں ۔وفاقی حکومت سندھ کےبجٹ کے حوالے سےبہت سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے ۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کیلئے 739ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔پندرہ سو ایکٹر پر کراچی میں اندسٹریل زون قائم کیا جارہا ہے ۔اس کے ساتھ سندھ کے 14سے زائد اضلاع کی ترقی کےلیے 444ارب روپے سے 107 منصوبے مکمل ہوں گے۔

صوبہ پختون خوا کےلئے وفاقی حکومت نے تقریباً چھ سو ارب رکھے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق وہاں کے بجٹ میں بھی عوام کےکاروبار میں شرکت کےلئے ایک بہت بڑی رقم مختص کی گئی ہے ۔ جس سے وہاں عام آدمی آسانی سے کاروبار شروع کر سکے گا ۔

بلوچستان میں بھی نئے بجٹ کے تحت ترقیاتی پروگرام میں انتہائی گرم علاقوں کے ہائی اسکولوں اور بنیادی مراکز صحت کو سولرائز کرنے کے منصوبے شامل ہیں ۔وفاق کے تعاون سے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مائننگ ایریاز میں سڑکوں کی تعمیر، ریسکیو اینڈ سیفٹی سینٹر اور مائننگ سائٹس کی ڈویلپمنٹ کے منصوبے کیلئے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بجٹ کو عوام دوست بنانے کیلئے وہاں بھی ٹیکس کم کئے جارہے ہیں اور تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے سبسڈی دی جارہی ہیں ۔یعنی مجموعی طور پر پی ٹی آئی کی حکومت نے پہلا ایسا بجٹ دیا ہے جس سے لگ رہا ہے کہ ملک تبدیلی کی طرف رواں دواں ہونے والا ہے ۔احساس پروگرام میںہر ضرورت مند بچے کیلئے کتابوں وغیرہ کےلئے وظیفے کا اعلان کیا ہے۔عمران خان نے اس بجٹ میں ذاتی دلچسپی لی ہے ۔ وزیر خزانہ سے گھنٹوں میٹنگز کی ہیں ۔ایک ایک چیز پر خود غور کیا ہے ۔ایک ٹیکس کی خود اجازت اور خود چھوٹ دی ہے ۔ پہلی بار بجٹ کی تیاری میں اس درجہ کام کرایا ہے ۔کم سے کم اجرت بیس ہزار کرنے سے غریب لوگوں کا بہت فائدہ ہوا ہے ۔اگلے آٹھ سال میں ترقی کی شرح بیس فیصد پر لے جانے کا ہدف قائم کیا گیا ہے۔ دعا ہے کہ ہم اس ہدف کو حاصل کر سکیں ۔

تازہ ترین