• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

G7 رہنما وباؤں کیخلاف عالمی ایکشن پلان کا اعلان کرینگے

لندن (پی اے) G7رہنماء وبائوں کے خلاف عالمی ایکشن پلان کا اعلان کریں گے تاکہ کورونا جیسی وبا سے ہونے والی تباہی کا آئندہ کبھی اعادہ نہ ہوسکے۔کارنوال میں اپنے سربراہ اجلاس میں G7رہنما ایک اعلامیہ کا اعلان کریں گے، جس میں اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے مختلف اقدامات کا اعلان کریں گے،اس کامقصد ویکسین کی تیاری کیلئے 100دن کا وقت کم کرنا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے جمعہ کو سربراہ اجلاس کا افتتاح عالمی عدم مساوات ختم کرنے کے عہد کے ساتھ کیاتھا۔وزیراعظم بورس جانسن کاربس بے میں سمندر کے کنارے تفریحی مقام پرسربراہ کانفرنس کی میزبانی کررہے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں عدم مساوات کے نقصانات سے نمٹنے اور 2008 کے مالیاتی بحران کی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔ جمعہ کی بات چیت کے بعد سربراہ کانفرنس میں شریک رہنمائوں نے قریبی ایڈن پراجیکٹ میں ملکہ کی جانب سے دیئے گئے ڈنر میں شرکت کی۔ اس موقع پر لئے گئے گروپ فوٹو میں ملکہ مذاق کرتی نظر آرہی ہیں اور ملکہ کے گرد موجود عالمی رہنما ہنس رہے ہیں اور وزیراعظم جانسن پرسکون انداز میں جواب دے رہے ہیں۔ G7 گروپ کینیڈا، فرانس، جرمنی، جاپان، اٹلی، برطانیہ اور امریکہ پر مشتمل ترقی یافتہ معیشت والے ممالک کی تنظیم ہے دو اعلیٰ یورپی سیاستدان بھی اس کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔ G7 ممالک کے رہنما ہفتہ کو ایک خصوصی اجلاس کے بعد کاربس بے اعلامیہ جاری کریں گے، جس میں بنی نوع انسان کوکورونا سے ہو نے والی انسانی اور اقتصادی تباہ کاری سے بچانے کی کوشش کیلئے منصوبے کا اعلان کریں گے۔ پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے 175 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے اور اب تک3.7 ملین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکہ کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق G7 میں ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا جائے گا، جن میں کم وقت میں ویکسین کی تیاری، علاج اور 100 دن کے اندر کسی متوقع نئی بیماری کی پیشگوئی، نگرانی کے عالمی نیٹ ورک کو مضبوط بنانا، عالمی ادارہ صحت کو زیادہ مضبوط بنانے کیلئے اسے سپورٹ فراہم کرنا شامل ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے کانفرنس کے آغاز میں کہا تھا کہ گزشتہ سال دنیا نے کورونا وائرس کی مختلف موثر ویکسین تیار کیں اور ان کو تیزی سے تیار کیا گیا لیکن کورونا وائرس کو حقیقی معنوں میں شکست دینے کیلئے ہمیں اس طرح کی وبا کو ہمیشہ کیلئے ختم کردینا ضروری ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ ہمیں گزشتہ 18ماہ سے سبق حاصل کرنا ہوگا اور اگلی مرتبہ اس سے مختلف انداز میں کام کرنا ہوگا۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس اعلامیے میں صنعت، حکومت اور سائنسی اداروں کے عالمی ماہرین کی تیارکردہ سفارشات بھی شامل ہوں گی۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریرز اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹیڈ روز Ghebreyesus بھی ہفتہ کے اجلاس میں شریک ہیں۔ ڈاکٹر ٹیڈروز نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو نئی وبائوں کا پتہ چلانے کیلئے انتہائی مستحکم نگران نظام کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے اگلے سال غریب ممالک کو 100ملین سے زیادہ کورونا ویکسین بطور عطیہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا جبکہ جوبائیڈن نے فائزر ویکسین کی500ملین خوراکین دنیا کے 92کم آمدنی والے ممالک اور افریقی یونین کے ممالک کو عطیہ کرنے کااعلان کیا۔ بعض چیرٹیز نے برطانیہ کی جانب سے ستمبر کے آخر تک 5 ملین خوراکیں اور رواں سال کے آخر تک 25 ملین خوراکیں فراہم کرنے اور بقیہ اگلے سال دینے کے پروگرام پر تنقید کی ہے اور وزیراعظم سے مطالبہ کیاہے کہ دوا فوری طورپر براہ راست فراہم کی جائے۔ امریکی صدر جوبائیڈن اور شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔ توقع ہے کہ G7 ممالک کورونا کا خاتمہ کرنے کیلئے کورونا ویکسین کی ایک بلین خوراکیں اگلےسال کے آخر تک فراہم کرنے پر اتفاق کرلیں گے۔ عالمی ادارہ صحت کے تخمینے کے مطابق کورونا کے پھیلائو کو موثر طورپر روکنے کیلئے پوری دنیا کے 70فیصد افراد کو ویکسین لگانے کیلئے ویکسین کی 11 بلین خوراکوں کی ضرورت ہوگی۔

تازہ ترین