• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور، لاہور

ناریل قدرے بیضوی شکل کا باہر سے سخت ،لیکن اندر سے نرم ہوتا ہے۔ اس کی گِری یوں بھی کھالی جاتی ہے اور مختلف پکوانوں میں مختلف طریقوں سے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے خشک کر کے بھی کھایا جاتا ہے۔ ناریل کا پانی دُنیا بھر کے بہترین مشروبات میں شامل ہے کہ اسے پینے سے مکمل غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ناریل کے پانی میں وٹامن بی، وٹامن سی، کیلشیم ، میگنیشیم، پروٹین اور آئرن پایا جاتا ہے۔ 

بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے ناریل پانی کا استعمال اس لیےبہت مفید ہے کہ اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں سوڈیم کی مقدار کم کردیتا ہے، جس کی وجہ سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ کم از کم دو ہفتے تک ناریل پانی کا استعمال جاری رکھنے سے بلڈ پریشر کنٹرول کیا جاسکتا ہے،تو پی ایچ لیول بھی نارمل رہتا ہے۔ 

سَر درد کی صُورت میں بھی ناریل پانی اکسیر ہے۔چوں کہ اس میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے،لہٰذاذیابطیس کے مریض بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ جسم سےپانی کی کمی دُور کرتا ہے اورگُردے کی پتھری تحلیل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

نیز، قوّتِ معدافعت بڑھاتا ہے، جب کہ وزن کم کرنے میں بھی مفید ہے۔اس کے مسلسل استعمال سے جِلد کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ گرمیوں میں ناریل پانی کا استعمال گرمی کی شدّت کم کر دیتا ہے۔ا گر گرمی سے ہونے والے بخار میں یہ پانی پیئں تو افاقہ ہوتا ہے۔ 

حاملہ خواتین اگر حمل کے تیسرے مہینے سے ناریل پانی پئیں ،تو بچّہ تن درست پیدا ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ناریل پانی بڑھاپے کے اثرات زائل کرتا ہے۔ واضح رہے، ناریل پانی دِن میں صرف ایک بار پئیں کہ اس کا زائداستعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین