• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب ٹیکس فری، ریکارڈ بجٹ، تنخواہوں پنشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 20 ہزار،151 ارب کا ٹیکس ریلیف، کاروبار کیلئے 40 ارب کا پیکیج

پنجاب ٹیکس فری، ریکارڈ بجٹ، تنخواہوں پنشن میں 10 فیصد اضافہ


لاہور (نمائندہ جنگ) صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 22-2021ء کیلئے 2653؍ ارب روپے حجم کا ٹیکس فری ریکارڈ بجٹ پیش کر دیا گیا۔ تنخواہوں اور پنشن میں 10؍ فیصداضافہ جبکہ پہلے اضافی الاؤنس حاصل نہ کرنے والے گریڈ ایک سے 19 تک 7لاکھ 21 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اسپیشل الاؤنس کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ کم از کم اجرت20؍ ہزار روپے مقرر کردی گئی،نئے بجٹ میں 151؍ ارب کا ٹیکس ریلیف اور کاروبار کیلئے 40؍ ارب کا پیکیج دیا گیا ہے۔ 2653؍ ارب حجم کے بجٹ میں ٹیکسوں کا ہدف 405؍ ارب مقرر دیا گیا ہے ،ترقیاتی پروگرام کیلئے 560؍ ارب مختص، تعلیمی بجٹ میں 13فیصد اضافہ کیا گیا ہے 442؍ ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے ، آرکیٹیکٹ، لانڈری، ڈرائی کلینر، مشینری سپلائی ویئر ہائوسز، کال سینٹرز اور رینٹل بلڈوزرزپر ٹیکس میں کمی تجویز کی گئی ہے ، ریسٹورنٹس میں کیش ادائیگی پر ٹیکس16 فیصد تاہم کارڈ کےذریعے ادائیگی پر 5فیصد ہوگی، الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن پر چھوٹ ہوگی جبکہ سستی اشیا فراہمی کیلئے ماڈل بازاروں کی تجویز بھی بجٹ میں پیش کی گئی۔ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کے بجٹ پیش کرتے وقت اپوزیشن نے پلے کارڈ اُٹھا کر شدید احتجاج شروع کردیا اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے ، ارکان نے بجٹ کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہوا جہاں صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کیا۔ بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنر، ہوم شیفس، آرکیٹکٹ، لانڈریز، ڈرائی کلینرز، سپلائی آف مشنری، ویئر ہائوس اور رینٹل بلڈوزرز پر ٹیکس 16فیصد سے کم کرکے 5فیصد کردیا گیا ۔ ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن میں 50فیصد اور 75فیصد تک چھوٹ،اشیائے خورونوش سستی فراہم کرنے کیلئے بڑے شہروں میں ماڈل بازاروں کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محصولات کیلئے 405 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جاری اخراجات کا تخمینہ 1428 ارب لگایا گیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ۔صحت کیلئےمجموعی طورپر 369 ارب روپے اور تعلیم کیلئے 442 ارب روپے مختص کیے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت تعلیم کے بجٹ سے 13 فیصد زائد ہے۔جنوبی پنجاب کیلئے 189 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ پنجاب نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ پہلے اضافی الاؤنس حاصل نہ کرنے والے گریڈ ایک سے 19 تک 7 لاکھ 21 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اسپیشل الاؤنس کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ صوبے میں مزدوروں کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ماہانہ مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ لاہور میں 14 ارب روپے سے ایک ہزار بستر کے اسپتال کی تعمیر شروع ہو گی۔ 14شہروں میں ساڑھے 3؍ ارب کے جدید ٹراما سینٹر قائم کیے جائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کردیا۔ وزیر خزانہ نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن نے نعرہ بازی شروع کر دی اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔تاہم ہاشم جواں بخت نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ روا ں مالی سال میں صوبائی محصولات کا ہدف 317ارب روپے تھا جس کے مقابلے میں 359ارب روپے اکٹھے کر لئے جائیں گے۔ یہ اضافہ 13.1فیصد بنتا ہے۔اس طرح کے غیر معمولی معاشی حالات میں صوبائی محصولات میں اس قدر اضافہ کوئی معمولی بات نہیں۔میٹرو بس کے منصوبہ میں کنٹریکٹرز کی تبدیلی سے 8ارب 20کروڑ روپے کی بچت کی گئی۔ وباءکے دوران صوبائی حکومت کی بہترین معاشی حکمت عملی اور جاری اخراجات پر کنٹرول کی روش نے وسائل میں 97ارب روپے سے زائد اضافے کو ممکن بنایا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 2,653ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جو پچھلے مالی سال سے 18فیصد زیادہ ہے۔ 

تازہ ترین