• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نغمہ نگار پریم دھون نے خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر کیریئر کا آغاز کیا

ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)بولی وڈ میں پریم دھون کو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے حب الوطنی سے معمورنغموں کی مسحور کرنےآواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام ہندوستانی ملک کی محبت کے جذبے سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔ پریم دھون کی پیدائش 13 جون 1923 کو پنجاب کے انبالہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیااور موسیقی کی تعلیم پریم دھون نے پنڈت روی شنکر سے حاصل کی۔ انہوں نے ادے شنکرسے رقص کی بھی تعلیم لی۔پریم دھون نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز موسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر سال 1946 میں فلم فٹ پاتھ سے کیا۔بطور نغمہ نگار انہیں سال 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی کےنغمے لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی تھی۔پریم دھون کو بطور نغمہ نگاراپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی۔ سال 1955 میں آئی فلم وچن کی کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ سال 1961 میں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی میں فلم’’ کابلی والا ‘‘کی کامیابی کے بعد پریم شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ سال 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ کثیر جہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔ سال 1957 میں فلم ’’نيا دور‘‘ کے گیت اڑے جب جب زلفیں تیری كے ڈانس کی کوریوگرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریوگرافی تھی۔وہ اپنے فلمی کیریئر کے دوران اپٹا: انڈین پیپلز تھیٹر کے سرگرم رکن رہے۔ تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔1970 میں فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے پیش نظرحکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے۔اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کیا اور7مئی 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

تازہ ترین