• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین مخالف بیان پر اسپین کے معروف برانڈ کو تنقید کا سامنا

میڈرڈ(مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو تنقید کا سامنا ہے اور اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع کردی گئی۔ عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ’زارا‘ کی خواتین کے ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ فیشن ڈیزائنر ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل قاھر ھرہش کے کمنٹ پر سخت کمنٹس کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیا تھا۔ونیسا پرلیمن نے اپنے کمنٹ میں لکھا تھا کہ بطور یہودی وہ سوشل میڈیا پر بہت کچھ برداشت کرتی رہی ہیں اور ان کی قوم ہولوکاسٹ جیسے ظلم کو برداشت کر چکی ہے۔انہوں نے مرد ماڈل کو اسرائیل کو ’شیطان‘ ملک قرار دینے پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آج غزہ میں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کے صحت کی سہولتیں میسر ہیں تو وہ اسرائیل کی وجہ سے ہیں، ایسے منصوبوں کے لیے اسرائیل فنڈ دے رہا ہے۔انہوں نے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو بچپن سے ہی انتہاپسندی اور پتھروں سے فوجیوں پر حملہ کروانا سکھاتے ہیں۔ساتھ ہی خاتون فیشن ڈیزائنر نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل کی ذات اور جنسیت کو بھی نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ دوسرے ملک میں ہوتے تو انہیں پتھروں سے سنگسار کیا جاتا، کیوں کہ مسلم عقائد کے مطابق وہ ماڈلنگ نہیں کر سکتے اور وہ ساتھ ہی وہ ہم جنس پرستی بھی نہیں کر سکتے۔فلسطین مخالف کمنٹس کرنے پر کئی لوگوں نے فیشن برانڈ ’زارا‘ کو ای میل کرکے فیشن ڈیزائنر کی شکایت کی، جس پر فیشن برانڈ نے معذرت بھی کی اور کہا کہ مذکورہ معاملے پر تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔بعد ازاں سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ زارا‘ کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا۔

تازہ ترین