• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (مہتاب حیدر) فنانس بل 2021-22میں FBR افسران کیلئےوسیع اختیارات کی تجویز پیش کی گئی ہے، ان لینڈ ریونیو کے تمام افسران خصوصی جج کو شکایت کیے بغیر ٹیکس جرم کے الزام میں ٹیکس دہندہ کو گرفتار کرسکتے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق فنانس بل 2021-22 نے ایف بی آر افسران کو محصول چھپانے پر ٹیکس دہندگان کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے کچھ بنیادی اصولوں اور وسیع اختیارات کی تجویز پیش کی ہے۔ 

مجوزہ تبدیلیوں کے مطابق اب اسسٹنٹ کمشنر سے شروع ہونے والے ان لینڈ ریونیو (IR) کے تمام افسران خصوصی جج کے سامنے شکایت درج کیے بغیر ٹیکس جرم کے الزام میں ٹیکس دہندہ کو گرفتار کرسکتے ہیں۔ 

یوں انکم ٹیکس قانون میں پہلی بار قبل از ٹرائل گرفتاری اور نظربندی کا تصور پیش کیا جارہا ہے۔ٹیکس دہندگان کی گرفتاری کے لئے صرف ایک ہی شرط ہے کہ گرفتار کرنے والے افسر کو یقین ہو کہ ٹیکس دہندہ نے جرم کیا ہے جس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ 

یہاں تک کہ خصوصی جج کے سامنے شکایت درج کروانے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایف بی آر نے مزید وسیع اختیارات تجویز کیوں کیے جب انکم ٹیکس آرڈیننس (ITO) 2001 کے پاس پہلے ہی قانونی چارہ جوئی کی دفعات موجود ہیں۔ 

ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ایک مکمل باب شامل ہے جس میں آمدنی کو چھپانے سے لے کر ریٹرنز اور اسٹیٹمنٹس فائل نہ کروانے تک وسیع پیمانے پر جرائم کے مقدمات چلانے کی دفعات ہیں۔ ان جرائم کی سزاؤں میں ایک سال سے لے کر سات سال کی مدت تک کی قید اور پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ بھی شامل ہے۔ 

یہ سزائیں آرڈیننس کے تحت ڈیفالٹر پر عائد کسی بھی دوسری ذمہ داری کے علاوہ ہیں جن میں چوری شدہ ٹیکس کی وصولی ، جرمانہ عائد کرنا اور ڈیفالٹ سرچارج شامل ہیں۔ 

ڈیفالٹرز کو سزا دینے اور مقدمے کی سماعت کے لئے درکار طریقہ کار میں وفاقی حکومت کے مقرر کردہ خصوصی جج کے سامنے مقدمہ درج کرنا شامل ہیں۔ انکم ٹیکس کے جرائم کی آزمائش کے مقاصد کے لئے صرف ایک شخص جو سیشن جج ہے یا اس کا جج رہا ہے کو خصوصی جج مقرر کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین