• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کراچی ( ٹی وی رپورٹ) وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایف بی آر افسران کو گرفتاری کا اختیار کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کے خدشات پر کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کے شکوک و شبہات اب دور ہوجانے چاہئیں ،اگر کوئی گرفتاری ہوئی تو وہ میرے لیول پر سائن آف ہوگا، اس کا مطلب ہے نیچے کسی کو بھی اختیار نہیں ہوگا۔ 

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ میں نے ہراسمنٹ ختم کرنے کی بات کی ہے، سیلف اسیسمنٹ ہوگی جبکہ تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا، ایف بی آر آڈٹ بھی نہیں کرسکیں گے، گرفتاری کی بات سے متعلق وضاحت بالکل درست نہیں ہے۔

رولز آف بزنس جب آئیں گے تو اس میں واضح ہوگا کہ ایف بی آر تو اس میں کچھ بھی نہیں کرے گا، اگر انہیں کسی پر شک ہوگاتو وہ تھرڈ پارٹی آڈٹ والوں کو کہیں گے کہ یہ دیکھ لیجئے اس میں کچھ مسئلہ ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ سیدھا میرے لیول پر آئے گا۔

تھرڈ پارٹی آڈٹ والوں نے اگر سمجھا کہ کوئی نان فائلر ہے اور وہ اس میں سفارش کریں گے تو میں دیکھوں گا کہ گرفتار کرنا ہے یا نہیں کرنا، میں چاہتا ہوں ایف بی آر کا ٹیکس دہندگان سے تعلق الیکٹرونک ہو، فزیکل تعلق ہونا ہی نہیں چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرفتاری کا اختیار اس لئے دینا ہے کیونکہ دوسری صورت میں لوگ ٹیکس نہیں دیتے، ڈر تو ہونا چاہئے، کس ملک میں یہ نہیں ہے ساری دنیا میں یہ چلتا ہے، میں نے سب سے زیادہ آسان یہ کردیا کہ سیلف اسیسمنٹ ہوگی۔

آپ کو ایف بی آر جانا ہی نہیں پڑے گا، آپ کا سیلف اسیسمنٹ میں کوئی چیز نہیں ہے تو آپ کا اسیسمنٹ آرڈر ہوجائے گا، اس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا، اتنی سہولتیں دے کر ہم اگر یہ سخت چیز نہ رکھیں تو پھر وہ سب مادر پدر آزاد ہوجائیں گے، جہاں تک آپ کی بات ہے کہ ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے، جب بھی سختی کی بات ہوتی ہے تو سارے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ یہ بھی نکال دیں وہ بھی نکال دیں۔ 

لوگ پھرٹیکس کیوں نہیں دیتے، کیا ہم چپ کر کے بیٹھے رہیں، میں نے آ پ کو اس لئے ہے کہ یہ جو بات آئی ہے کہ اسسٹنٹ کلکٹر ٹائپ کرسکیں ہم اسے نکال دیں گے،صرف وزیر خزانہ کی سطح پر اختیار ہوگا ۔ فنانس منسٹر کوئی بھی ہو اس لیول پر objectivity ہوتی ہے اس لیول پر vegilence نہیں ہوتا نہ ہی ہراسمنٹ ہوتی ہے۔ 

وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت ٹیکس کے ہزاروں لاکھوں کے لحاظ سے کیسز پھنسے ہوئے ہیں، یہ اسی لئے پھنسے ہوئے کہ ہمارے جیوڈیشل سسٹم کی استعداد نہیں ہے تو اس میں وقت لگتا ہے، یہ دنیا کے بیچ میں بھی ایسا ہی ہے کہ ٹیکس اتھارٹیز سے لوگ کیوں ڈرتے ہیں۔

ہم انوکھا ملک ہیں ایک تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے دوسرا کہتے ہیں دو دو اور وہ بھی چپڑیاں، ایسے نہیں چلے گا، جب میں اتنی سہولت دے رہا ہوں کہ سیلف اسیسمنٹ ہوگی، اس کے بعد تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا، اس کے بعد اگر willfull ٹیکس پیئر ہے تو اس کے خلاف ہم ایکشن لیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ میں نے ایف بی آر کو مائنس کردیا ہے، ادھر انہوں نے جانا ہی نہیں ہے، تھرڈ پارٹی آڈٹ ہے تھرڈ پارٹی والا میرے ساتھ بات کرے گا، ہمارے لیول پر بات کرے گا سیدھی سی بات ہے، اگر وہ سمجھتے ہیں میں ہراساں کروں گا ، میرے لیول پر ہراسمنٹ ہوگی پھر تو بات ہی ختم ہوجاتی ہے، اگر بزنس کمیونٹی سمجھتی ہے کہ ان اقدامات کے بعد بھی غیر شفافیت ہے تو زیادتی ہے، ابھی تک ان کے ساتھ بہت ہراسمنٹ ہوتی تھی ۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ میں قانون کو ہی تو ٹھیک کررہا ہوں، اس صورت میں جو انہوں نے ڈالا ہے اس کو ہم چینج کریں گے، اس میں ایف بی آر کی descretion بالکل نکال دیں گے، میری ایف پی سی سی آئی سے فیس ٹو فیس باتیں ہوئی ہیں، میں نے انہیں کہا ہے کہ آپ کا will full ٹیکس ڈیفالٹر ہوگا اس پر ہم ایکشن لیں گے اور انہیں اس پر کوئی پرابلم نہیں تھا، ان کو صرف پرابلم ہے کہ ایف بی آر کے ہاتھوں میں ہم نہ چھوڑیں وہ ہم نہیں چھوڑ رہے۔

ایک اور سوال کے جواب شوکت تریننے کہا کہ آپ اگلے 360دنوں کی باتیں کرتے ہیں،وہ دن آنے دیں کہ یہ ہوجائے گا، پچاس سو بلین کم ہوجائیں گے تو ہمارے پاس اور جگہ پیسے پڑے ہوئے ہیں وہ ہم نکال دیں گے، یہاں سے بیٹھ کر ہم 360دنوں پر پروجیکشن کرنا شروع ہوجاتے ہیں، ارے بھائی 520یا 550 تو اس دفعہ ہوئے ہیں نا۔ پرائسز اوپر بھی جاتی ہیں نیچے بھی جاتی ہیں۔

تازہ ترین